مولانا محمد ابو اشرف ذیشان
مشہور و معروف متحرک فعال شخصیت مولانا محمد ابو اشرف ذیشان قومی نائب صدر مسلم اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن آف انڈیا و نگراں[ ایم ایس او یوپی] لکھنؤ نے ارباب صحافت سے گفتگو کرتے ہوئے شب قدر کی اہمیت فضیلت پر کہا کہ
یوں تو رمضان کا پورا مہینہ دیگر مہینوں میں ممتاز اور خصوصی مقام کا حامل ہے، لیکن رمضان شریف کے آخری دس دنوں، آخری عشرہ کے فضائل اور بھی زیادہ ہیں۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت و اطاعت، شب بیداری اور ذکر و فکر میں اور زیادہ منہمک ہوجاتے تھے۔ احادیث میں ذکرہے،
- حضرت ام المومنین سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ میں اتنا مجاہدہ کیا کرتے تھے جتنا دوسرے دنوں میں نہیں کیا کرتے تھے ۔صحیح مسلم، حدیث 2009)
سنن ابن ماجہ ، صحیح ابن خزیمہ اور مسند احمد میں بھی اسی مفہوم کی احادیث مروی ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رمضان کے اخری عشرہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات دیگر ایام کے مقابلہ میں بڑھ جاتے تھے۔ دیگر احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات کی تفصیلات ملتی ہیں۔ جیسا کہ اس حدیث میں
- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب آخری عشرہ شروع ہوجاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات بھر بیدار رہتے اور اپنی کمرکس لیتے اوراپنے گھر والوں کو بھی جگاتے تھے۔ (صحیح بخاری ، حدیث :1884، صحیح مسلم، حدیث :2008)شعب الایمان بیہقی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ مہینہ ختم ہونے سے پہلے بستر پر نہیں آتے تھے۔ (حدیث:3471)
راتوں کو اٹھ کر عبادت کرنے کا معمول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تو ہمیشہ ہی تھا، لیکن رمضان میں آپ کمر کس کر عبادت کے لیے تیار ہوجاتے اور پوری پوری رات عبادت میں گزارتے۔
یہ مضمون حضرت عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کی ایک دوسری روایت سے اور زیادہ واضح ہوتا ہے ، وہ بیان فرماتی ہیں:
- مجھے یاد نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے علاوہ کبھی بھی ایک ہی رات میں پورا قرآن مجید پڑھا ہو یا پھر صبح تک عبادت ہی کرتے رہے ہوں ، یا رمضان المبارک کے علاوہ کسی اورمکمل مہینہ کے روزے رکھے ہوں۔ (سنن نسائی ،حدیث : 1336)
مزید آپ نے کہا کہ دوسرا خصوصی معمول جس کا ذکرحدیث میں ہے وہ ہے اپنے اہل خانہ کو رات میں عبادت کے لیے جگانا۔ احادیث مقدسہ سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھروالوں کو سارا سال ہی بیدار کیا کرتے تھے، لہٰذا رمضان المبارک میں خصوصیت کے ساتھ جگانے کے ذکر کا صاف مطلب یہی ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گھروالوں کو باقی سارے سال کی بہ نسبت جگانے کا زیادہ اہتمام فرماتے تھے ۔
اسی آخری عشرے میں شب قدر کی مبارک رات آنے والی ہے جس کی بے شمار فضیلت و اہمیت افادیت ہے۔ لہذا تمامی حضرات باقی بچے ہوئے رمضان المبارک کے مقدس دنوں میں زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت، صدقات و خیرات کر کے دارین کی سعادتوں سے مالا مال ہوں۔