کانپور /محمد عثمان قریشی/ 10 مارچ کو میاہ صیام ہیلپ لائن میں پوچھا گیا کہ جھوٹ، غیبت چغلی، اور گالی سے روزے پر کیا فرق پڑے گا؟ اس ضمن میں سوالات حسب ذیل ہیں
سوال: روزے کی حالت میں کلی کرنے، ناک میں پانی چڑھانے اور استنجا کرنے میں مبالغہ کرنا کیسا ہے؟
جواب: روزے کی حالت میں کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے، اسی طرح استنجے میں بھی مبالغہ کرنا مکروہ ہے۔
نوٹ: کلی میں مبالغہ کا مطلب یہ ہے کہ پورا منہ پانی سے بھر لیا جائے۔
سوال: کیا جھوٹ، غیبت، چغلی اور گالی روزے پر اثر ڈالتی ہیں؟
جواب: جھوٹ، چغلی، غیبت، گالی دینا، بیہودہ باتیں کرنا اور کسی کو تکلیف دینا یہ چیزیں ویسے بھی ناجائز و حرام ہیں، مگر روزے میں ان کی حرمت اور بڑھ جاتی ہے، اور ان کی وجہ سے روزے میں کراہت آتی ہے۔
سوال: اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں جان بوجھ کر کسی کو تکلیف دے یا بدتمیزی کرے، تو کیا اس سے روزہ فاسد ہو جائے گا؟
جواب: روزہ فاسد نہیں ہوگا، لیکن ایسا کرنا سخت گناہ ہے اور روزے کی روحانیت کے خلاف ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص روزے کی حالت میں جھوٹ اور برے کاموں کو نہ چھوڑے، اللہ کو اس کے بھوکے اور پیاسے رہنے کی کوئی پرواہ نہیں۔
ماہِ صیام ہیلپ لائن میں مفتیاں کرام و علماء کے رابطہ جاتی اور واٹس اپ نمبرات
- مفتی محمد الیاس خاں نوری (مفتی اعظم کان پور) 9935366726
- مفتی محمد هاشم اشرفی 9415064822
- مفتی محمد مہتاب عالم مصباحی 9044890301
- مولانا فتح محمد قادری 9918332871
- مفتی محمد حسان اختر علیمی9161779931
- مولانا قاسم اشرفی مصباحی ( آفس انچارج ) 8052277015
- مولانا غلام حسن قادری 7897581967
- مفتی گل محمد جامعی اشرفی 8127135701
- مولانا سفیان مصباحی 9519904761
- حافظ محمد ارشد اشرفی 8896406786
- جناب اقبال احمد نوری 8795819161