کانپور (محمد عثمان قریشی) جمعیۃ علماء شہر کانپور اور مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کی جانب سے خواتین و بچیوں کی دینی بیداری اور اصلاح کے لیے سال بھر جاری رہنے والی اصلاحی و بیداری مہم کا باضابطہ آغاز ہوگیا۔ سلسلے کا پہلا پروگرام اتوار کو رحمت مکتب، یوپی لائن اشرف آباد، جاجمؤ میں منعقد ہوا جس کی صدارت مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی (امام و خطیب جامع مسجد اشرف آباد، نائب صدر جمعیۃ علماء اترپردیش) نے کی۔
اجتماع میں مفتی اعظم کانپور مفتی اقبال احمد قاسمی اور مفتی عبدالرشید قاسمی نے خصوصی خطابات کیے، جب کہ تلاوتِ کلام پاک حافظ محمد زید نے اور نعتیہ کلام قاری ریحان نے پیش کیا۔ نظامت کے فرائض مفتی واصف قاسمی نے انجام دیے۔
مفتی اقبال احمد قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کو عزت، وقار اور محبت کا ایسا بلند مقام عطا فرمایا ہے جس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ عورت گھر کی رونق، سکون اور محبت کی علامت ہے، اور اس کی شخصیت ہی گھر کے ماحول کو سنوارتی یا بگاڑتی ہے۔ اگر گھر کا ماحول دین کی روشنی سے منور ہو جائے، اور گھر کے ہر فرد میں نماز، تلاوت اور دینی مزاج کی پابندی ہو، تو گھر دنیا ہی میں جنت کا نمونہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گھروں کا حقیقی سکون اسی وقت حاصل ہوتا ہے جب گھر کے افراد ایک دوسرے کے ساتھ محبت، نرمی، درگزر اور ایثار کا معاملہ کریں۔ دل میں کینہ، رنجش یا حسد رکھنے کے بجائے خوش دلی، حوصلہ اور تعاون کا رویہ اپنائیں، اور ہر فرد دوسرے کی راحت کو اپنی ترجیح بنائے، تبھی گھر میں رحمت، سکون اور خوشبو کی فضا قائم ہوگی۔
انہوں نے نماز کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف عبادت ہی نہیں بلکہ دلوں کو جوڑنے، گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے، غم کو ہلکا کرنے اور محبت بڑھانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ جو گھر نماز کا پابند ہو، اس پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں اور وہاں خیر و برکت کا نزول ہوتا ہے۔
مفتی عبدالرشید قاسمی نے کہا کہ گھریلو جھگڑوں میں اکثر عورت ہی عورت کی دشمن بن جاتی ہے، بالخصوص ساس اور نند کے رویّے سے کشیدگی پیدا ہوتی ہے، اس لیے خواتین کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے والدین کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جو اپنی ماں باپ کا نہ ہو سکا وہ کسی اور کا بھی نہیں ہو سکتا۔ ماؤں کو اپنی بیٹیوں کے فرینڈز سرکل اور سوشل میڈیا سرگرمیوں پر خصوصی نظر رکھنی چاہئے تاکہ مستقبل میں کسی آزمائش کا سامنا نہ ہو۔
مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ مردوں کی طرح عورتیں بھی شریعت کی پابندی کی برابر مکلف ہیں، بلکہ نسلوں کی معمار ہونے کی وجہ سے ان پر دین سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی ذمہ داری کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین ہمارے معاشرے کا نصف ہیں، لیکن دینی تعلیم و تربیت کے مواقع میں ان کے ساتھ یکساں سہولتیں نہیں ہیں۔ اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے سال بھر خواتین کے اجتماعات کا یہ سلسلہ شروع کیا گیا ہے تاکہ ایک صالح معاشرے کی تشکیل ممکن ہو سکے۔
اجتماع میں علاقے کی سینکڑوں خواتین نے شرکت کی اور علماء کے اصلاحی بیانات سے استفادہ کیا۔