نل و دمن ، فارسی اور سنسکرت عشقیہ ادب کی ترجمان اور دونوں زبانوں کے مابین ثقافتی ہم آہنگی کی رَہ رَو ہے : پروفیسر سید اختر حسین
نئی دہلی،(شاہ خالد مصباحی) انسٹی ٹیوٹ آف انڈو-پرشین اسٹڈیز کے زیرِ اہتمام آج ایک شاندار ادبی کانفرنس کا انعقاد انڈیا انٹرنیشنل سینٹر، نئی دہلی میں کیا گیا، جس کا مقصد اکبر دور کے مشہور ترین مصنف، نقاد ابو الفیض فیضی کی کتاب "نل و دمن” کی اہمیت، عشقیہ متون کی افادیت اور سنسکرت و فارسی، ہند و ایرانی زبان و ادب کے مشترکہ ادبی و ثقافتی ورثے کو بنیادی طور پر اجاگر کیا گیا۔ اس علمی و ادبی نشست میں فارسی اور سنسکرت دونوں زبانوں کے نامور محققین، اساتذہ، اسکالرز اور مؤرخین نے شرکت کی۔
اس کانفرنس کا عنوان ” فیضی کا نل و دمن : "فارسی شاعری میں ہندوستانی افسانہ” تھا، جس کے متعلق ڈاکٹر دیپا دوندے ریسرچ ایسوسی ایٹ مہراگڑھ میوزیم ٹرسٹ جودھ پور، ڈاکٹر میرینالینی سل پوسٹ ڈوکٹرل فلوشپ ریجک میوزیم ایمسٹرڈم ، ڈاکٹر مکیش کمار سنہا اسسٹنٹ پروفیسر ارریا کالج، پورنیہ یونی ورسٹی، ڈاکٹر غلام معین الدین اسسٹنٹ پروفیسر مولانا آزاد کالج کولکاتہ اور مناکشی چودھری، معاون ماہر آثارِ قدیمہ شعبہ آثارِ قدیمہ سروے آف انڈیا، دہلی سمیت دیگر اسکالرز اور محقیقین نے علمی مقالات پیش کیے، نیتو بھاسکر پی ایچ ڈی اسکالر جواہر لال نہرو یونیورسٹی نے ٹاگور کی کتاب سے مخترع فارسی زبان میں اشعار پیش کی ۔ اور ابتدائی خطبہ ادارے کے ڈائریکٹر پروفیسر سید اختر حسین نے پیش کیا، جس میں آپ نے مہمانوں کے استقبال کرنے کے ساتھ نل و دمن کی تاریخی معنویت اور اس سے منسلکہ مہابھارت کی فارسی ادب اور بیرون ممالک پر اس کے ادبی اثرات کے مباحثوں پر روشنی ڈالی کہ کس طرح فارسی زبان اور ہندوستانی ثقافت نے صدیوں تک برصغیر کے علمی، ادبی اور درباری ماحول کو متاثر کیا۔
اُنہوں نے کہا: ” پنچ تنتر سے لے کر نل و دمن تک، فارسی اور سنسکرت دونوں زبانوں بلکہ ہند و ایرانی دو تہذیبوں کے درمیان یہ کتابیں ثقافتی پُل کی حیثیت رکھتی ہیں، یہ ایک ایسا دستاویز ہے جو فارسی زبان میں فن غزل کی ایک شاہکار تصنیف ہے، جس میں عورت کے مسائل و دیگر سماجی و خود کار، معاملاتِ زندگی کے تحت، عشق و عاشقی کے داستان لازوال بیان کئے گئے ہیں۔
پروفیسر کے۔ جی سوریش ڈائریکٹر انڈیا ہیبی ٹیٹ سینٹر نے بطورِ مہمان اعزازی پروگرام میں شرکت کی۔ انہوں نے مغلیہ دور کے فارسی اور اس طرح کی ادبی ترجمات کی سراہنا کرتے ہوئے کہا : نل و دمن یہ ’نل و دمیانتی‘ پر مبنی ہے، جو ہندوستان کی عظیم ثقافتی کتاب مہا بھارت سے ماخوذ ہے ۔ مگر فیضی نے اسے فارسی کے جمالیاتی اصولوں اور تصوفانہ انداز میں ڈھال کر ایک نئی تخلیق کا مظاہرہ ہے۔
پروگرام کی صدارت سودھا گوپال کرشنا ، ایگزیکٹو ڈائیریکٹر ، انٹرنیشنل ریسرچ ڈیوائزن، انڈیا انٹرنیشنل سینٹر نے کی ۔
علاوہ ازیں کانفرنس میں مختلف شہروں سے ممتاز شخصیات جیسے ڈاکٹر محمود عالم اسسٹنٹ پروفیسر انگلش اور فارن لینگویجز یونی ورسٹی حیدرآباد، ایڈوکیٹ خلیل الرحمان، ڈاکٹر ندیم اختر اشوکا یونی ورسٹی، ڈاکٹر ابرار الحق اسسٹنٹ پروفیسر انگلش اور فارن لینگویجز یونی ورسٹی حیدرآباد، ڈاکٹر خالد محمد زبیر مولانا آزاد کالج کولکاتہ، ڈاکٹر معین مولانا آزاد کالج کولکاتہ، پی ایچ ڈی اسکالرز سے ڈاکٹر گیتا، سندل دیپ کور ، سروج گھر وال وغیرہ خصوصی طور پر موجود رہے۔
پروگرام کی نظامت ڈاکٹر ارشد القادری ایسو سیٹ پروفیسر شعبہ فارسی جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی نے کی، اور آپ کے کلماتِ تشکر اور ڈاکٹر فریدالدین فرید عصر ایران کلچرل سنٹر ، نئی دہلی کے اظہارِ خیال پر نشست اختتام پذیر ہوئی۔