By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: مصارف زکاۃ، چندہ مافیا اور مدارس اسلامیہ
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > مضامین > مصارف زکاۃ، چندہ مافیا اور مدارس اسلامیہ
مضامین

مصارف زکاۃ، چندہ مافیا اور مدارس اسلامیہ

Last updated: فروری 27, 2025 11:36 صبح
mohdshafiquefaizi 3 مہینے ago
مصارف زکاۃ، چندہ مافیا اور مدارس اسلامیہ
مصارف زکاۃ، چندہ مافیا اور مدارس اسلامیہ
SHARE

رمضان المبارک کی تیاریوں کے ساتھ ہی اس مہینے میں زکاۃ جمع کرنے کی مہم بھی تیز ہوجاتی ہے۔ مدارس اسلامیہ کی بیشتر ضروریات رمضان کے چندہ سے ہی پوری ہوتی ہے۔ بنیادی اعتبار سے چندہ کوئی بری بات نہیں ہے۔ اسلام کی تاریخ چندے کی مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ مختلف مواقع پر خود پیغمبر اسلام نے دینی ضروریات کی تکمیل یا تحفظ اسلام کے لئے چندے کی اپیل کی ہے۔ سیرت نبوی میں کئی ایسی مثالیں ہیں جو اس بات کا جواز پیدا کرتی ہیں کہ فلاحی کاموں کے لئے چندہ کرنا نہ صرف جائز ہے بلکہ کارخیر ہے۔ لیکن فی الحال جس نہج پر ہندوستان میں چندہ کے نام پر زکاۃ خوری کا بازار گرم ہے۔ اس لحاظ سے مصارف زکاۃ،چندہ مافیا اور مدارس اسلامیہ کا ایک غایرانہ جائزہ لیا جانا وقت کی ضرورت ہے۔

مشمولات
مدارس اسلامیہ زکاۃ کے کتنے مستحق؟زکاۃ کے مقاصدمروجہ چندہ کیسا ہے؟زکاۃ غریبوں کا حق ہےمدارس کو زکاۃ دینا کتنا درست؟سفراء مدارسعلماء کا خلوصاہل ثروت کا سلوکنذرانے کی لالچقابل احترام علماءکثرت مدارس کیوں؟آر ایس ایس کے ششو مندر

مدارس اسلامیہ زکاۃ کے کتنے مستحق؟

بنیادی طور پر مدارس مصارف زکاۃ سے خارج ہیں۔ مدارس کوزکاۃ دینے سے زکاۃ کی ادائیگی بھی نہیں ہوتی۔ لیکن مدارس قائم کرنا اورانہیں چلانا یہ امت مسلمہ کی دینی ضرورت ہے۔ مدارس دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ اسلام کی بقا اور اس کی نشر واشاعت کا بھی مرکز ہیں۔ اس لئے علماء نے مصارف زکاۃ میں مدارس اسلامیہ کو بایں طورداخلہ دے رکھا کہ پہلے جمع کی گئی زکاۃ کسی مستحق کو دی جاتی ہے۔ جس کوبعد میں بذریعہ حیلہ شرعی مدارس اسلامیہ کو ہبہ کردیا جاتا ہے۔ اب یہ مروجہ حیلہ شرعی کتنا درست ہے اس پرالگ سے بحث کی جا سکتی ہے۔

اس پر میں کچھ لکھوں گا توتجاوزات میں گرفت ہوسکتی ہے۔ کیونکہ میں نے ابھی تک حیلہ شرعی کی جتنی شکلیں پڑھی ہیں۔ ان میں الجھے مسائل کے حل کے طور پر حیلہ شرعی کو متعارف کرایا گیاہے۔ جبکہ مدارس اسلامیہ کے لئے مروجہ حیلہ شرعی میں پہلے جان بوجھ کر معاملہ الجھایا جاتا ہے۔ پھر اپنے ہی الجھائے مسائل کے حل کے نام پر حیلہ شرعی کا جزیہ نکالا جاتا ہے۔ جو اصولی اعتبار سے اسلام میں کتنا جائز ہے؟، اس پر اہل علم کی توجہ درکارہے۔ (اس موضوع پر اگر کوئی صاحب علم خامہ فرسائی کرے تونیوزجی 24 اسی پلیٹ فارم پر اس کو شائع کرے گا)


زکاۃ کے مقاصد

زکاۃ کے بنیادی اغراض میں قومی سرمایہ کی برابر تقسیم سب سے بڑا مقصد ہے۔ کیونکہ قومی سرمایہ کی حیثیت جسم میں خون کے مترادف ہے۔اگر جسم کے سبھی اجزاء یا شریانوں کے درمیان خون کی فراہمی میں توازن برقرار نہ رکھا جائے تو جسم کی بعض رگیں کثرت خون سے بیماری کا شکار ہوجائیں گی۔ جبکہ باقی حصے قلت خون کے باعث ناکارہ ہوجائیں گے۔

- Advertisement -
Ad imageAd image

زکاۃ ایک قومی ملی سرمایہ ہے، غربت کی سطح سے انسانیت کو باہر نکالنا اس کا بنیادی مقصد ہے۔ غریبی اور امیری کے درمیان کوئی خلیج نہ ابھرنے پائے اسی لئے زکاۃ کو متعارف کرایا گیا ہے۔ معاشرے کی بھلائی اسی میں ہے کہ زکاۃ (قومی سرمایہ) کی تقسیم مستحقین میں ہو، تاکہ غربت و افلاس اور دولت و ثروت دونوں ہی ارتداد کا سبب نہ بنے۔


زکاۃ اور مصارف زکاۃ پرعلماء نے جتنا لکھ دیا،وہ کافی ہے۔ نئی بحث اس بات پرہے کہ اسلام کے نظام زکاۃ پر اہل اسلام بالخصوص مسلمانان ہند کتنا عمل کرتے ہیں؟۔ کیا ہندوستان میں رائج زکاۃ کا نظام اسلامی اصولوں پر قائم ہے یا پھر زکاۃ وصولی کے نام پر مستحقین زکاۃ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے؟۔


مروجہ چندہ کیسا ہے؟

اگر مدارس اسلامیہ زکاۃ کے مصارف سے خارج ہیں تو مدارس کے نام پر زکاۃ کی وصولی کہاں تک درست ہے؟ اگر زکاۃ کا استعمال مدارس میں جائز نہیں ہے تو اس کے لئے اصول فقہ کے اصولوں کا غلط استعمال کیوں؟۔ کیا واقعی واحد راستہ زکاۃ ہی ہے جس کے تحت مدارس کو زندہ رکھا، یا چلایاجاسکتا ہے؟ یاپھر مدارس کو دوسرے طور طریقوں سے بھی نہ صرف زندہ رکھا جا سکتا ہے بلکہ ان کے تعلیمی معیار کو بھی نئی بلندیاں عطا کی جاسکتی ہیں۔ کیا ایسا نہیں لگتا ہے کہ بے جا مدارس کو مصارف زکاۃ میں شامل کرکے ہی ہم نے مدارس کی معنویت کو کم کردیا ہے؟۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ زکاۃ کے بے جا استعمال کی وجہ سے ہی طالبان علوم نبویہ میں خوف خدا اور شرم نبی کا عنصر کالعدم ہوگیا ہے؟۔


زکاۃ غریبوں کا حق ہے

یہ بات ہم سبھی جانتے ہیں کہ امت کا ایک بہت بڑا طبقہ خط افلاس کے نیچے زندگی گذارنے پر مجبور ہے۔ مسلمانوں میں غربت کی شرح اس قدر سنگین ہے کہ معاملہ اب ارتداد کی نوبت تک پہنچ چکاہے۔ خود میرے علم میں کئی ایسے افراد ہیں جواپنی روزمرہ کے ضروریات کی تکمیل نہیں کر پارہے ہیں۔ ان کے بچوں کی تعلیم وتربیت نہیں ہوپارہی ہے۔ جس زکاۃ کے پیسے سے ایسے غریب اور مفلوک الحال خاندانوں کی زندگی کو سنوارا جاسکتا ہے۔ جس پر ان غریبوں کا حق ہے۔ اس زکاۃ پر مدارس کے نام پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔


مدارس کو زکاۃ دینا کتنا درست؟

غریب کی غربت کا تماشہ نہ بن جائے۔ اس لئے وہ اہل ثروت کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتا۔ لیکن ہم بڑے بڑے صاحبان جبہ و دستار ان کے حقوق پر ڈاکہ زنی کرتے ہیں۔ وہ بھی دینی تعلیم کی ترویج کے نام پر، جس کے معیار کا اگر جائزہ لیا جائے تو ہر بدلتے دن کے ساتھ بد سے بدترین ہوتا جارہا ہے۔ اگر زکاۃ کا پورا سرمایہ مسلمانوں کے معیار تعلیم کو اب تک بہتر بنا پانے سے قاصر ہے۔ تو امت کو اس کا از سرنو جائزہ لینا چاہئے، اور زکاۃ کی لوٹ پر روک لگنی چاہئے۔

- Advertisement -

سفراء مدارس

رمضان شروع ہوتے ہی سفراء مدارس حشرات الارض کی طرح ممبئی عظمی اور ملک کے دوسرے بڑے شہروں کی طرف کوچ کریں گے۔ جہاں چندہ وصولی کا ہولناک منظر کسی قیامت صغریٰ سے کم نہیں ہوتا۔ دھناسیٹھوں کی جھوٹی خوشامد کرکے علماء اپنے عزت نفس کو تار تار کریں گے۔

جن سیٹھوں کو پیشاب کرنے کا سلیقہ نہیں آتا۔ رمضان میں انہیں سیٹھوں کے سامنے علماء سراپا التجا بنے رہتے ہیں۔ متعدد مقامات پر باقاعدہ علماء لائنوں میں لگ کر ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کے لئے ہاتھا پائی کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔


علماء کا خلوص

چندہ وصولی معاملے میں علماء کاخلوص ان کے ہر عمل پر بھاری نظر آتا ہے۔ یہ بات میرے سمجھ سے بالاتر ہے کہ مزاج کے خلاف ایک لفظ بھی برداشت نہ کرنے والے اہل علم سیٹھوں کی جھڑکیاں تک کیسے برداشت کر لیتے ہیں؟ آخر ایساکونسا خلوص ہے کہ چندہ کے لئے علماء ہر ذلت اور رسوائی کو اعزاز سمجھتے ہیں؟۔ اگر حقیقت میں علماء اتنے ہی مخلص ہیں تو زندگی کے دوسرے معاملات میں ان کا خلوص کہاں مرجاتا ہے۔

- Advertisement -


اگر بفرض محال یہ مان بھی لیا جائے کہ علماء کے خلوص پر انگشت نمائی غلط ہے تو مدارس کو چلانے کے لئے چندہ ہی واحد راستہ کیوں؟ اگر بچوں کو دین کی تعلیم دینی ہے تواس کے لئے مسکینوں اور مستحقین زکاۃ کے حقوق پر ڈاکہ کیوں ڈالنا؟۔ اس کے متبادل راستے بھی ہیں جو یقینا اس سے زیادہ مفید ثابت ہوں گے۔


گو کہ اس معاملے میں اہل ثروت کا رویہ بھی انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ لیکن اس کی مکمل ذمہ داری بھی اہل علم پر عائد ہوتی۔ جنہوں نے ان دھناسیٹھوں کو آسمان پر بٹھا رکھا ہے۔ یہی وہ علماء ہیں جو محض چند سکوں کی خاطر اہل ثروت کی خصیہ برداری کو اعزاز سمجھتے ہیں۔ نذرانہ کم نہ ہوجائے اس لئے سیٹھوں کے ہر صحیح اور غلط عمل کی تائید کرتے ہیں۔


اہل ثروت کا سلوک

پیسوں کی گرمی میں بدمست سیٹھ بھی انہی افراد کو اچھی رقم سے نوازتے ہیں۔ جو ان کی ہاں میں ہاں ملائے۔ کیا صحیح کیا غلط؟ سیٹھ اور سفراء مدارس، کسی کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہر بندہ اپنے اپنے موقع کی تلاش میں ہے۔ مادیت پرستی نے امت کے دلوں سے جائز اور ناجائز کے فرق کو مٹا دیا ہے۔ اغنیاء کو اپنی جھوٹی شان میں قصیدہ سننا ہے۔ جبکہ علماء کو چندے کے ساتھ ایک موٹی رقم بطور نذرانہ چاہئے۔ جب ہر اعتبار سے حصول زر مقصد حیات بن جائے تو جائز اور ناجائز دیکھ کر اپنا نقصان کون کرے؟۔


نذرانے کی لالچ

علماء کو ملنے والا نذرانہ جائز ہے۔ لیکن اس کے حصول کی خاطرکی جانے والی چالاکیوں کو کس زمرے میں رکھوں؟۔ مجھے نہیں معلوم۔ سفراء مدارس کے خلوص کی ایک بہت بڑی وجہ کمیشن خوری بھی ہے۔ حالانکہ سارے سفراء کمیشن پر چندہ نہیں کرتے۔ لیکن 80 فیصدی چندہ 20 سے 50 فیصدی کمیشن پر ہی ہوتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ سفراء مدارس ہر برے سلوک کو برداشت کرتے ہیں۔ ورنہ ناک پر مکھی نہ بیٹھنے دینے والے عالم سے اتنی عاجزی کم از کم مجھے ہضم نہیں ہوتی۔


قابل احترام علماء

علماء کرام کی ہزاروں کمیوں اور کوتاہیوں کے باوجود جو علماء خالص اشاعت دین کی خاطر یہ صعوبتیں برداشت کرتے ہیں۔ وہ قابل تعظیم ہیں۔ ان سے گلہ صرف اس بات کا ہے کہ اس دشواری سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟۔

آخر مدارس اسلامیہ کو خودکفیل بنانے پر زور کیوں نہیں دیا جاتا؟۔ کب تک ان دھنا سیٹھوں کی جھڑکیاں کھاتے رہیں گے۔ کب تک اشاعت دین کے نام پر غرباء و مساکین کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے رہیں گے۔ کب ہم اپنی زندگی میں حقیقی اعتبار سے زکاۃ کا نظام شامل کریں گے۔ کیوں ہم زکاۃ دہندگان کے ساتھ ساتھ اللہ و رسول کے ساتھ نورا کشتی کریں گے (معاذاللہ)۔


کثرت مدارس کیوں؟

یہ بات بھی انتہائی تشویشناک ہے کہ حیثیت نہ ہوتے ہوئے بھی دن بدن مدارس کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ کیا جارہا ہے۔ قصبے میں پہلے سے موجود مدرسے کو معیاری بنانے کے بجائے ہر سال نئے ادارے کاقائم کرنے کا چلن عام ہے۔ اس کی وجوہات، زکاۃ کے وصولی کے لئے مدرسہ ایک اچھا بہانہ ہے یا پھر ان مدارس کے قیام کے پیچھے اصلاح مقصد ہے۔ کثرت ادارہ کتنا مفید ہے اس پر نیوز جی 24 کی رپورٹ کا ملاحظہ کریں


آر ایس ایس کے ششو مندر

مجھے یہ مثال دینے میں شرم آتی ہے۔ کیونکہ ایسے لوگ ہمارے آئیڈیل نہیں ہوسکتے۔ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک میں کئی لاکھ آر ایس ایس کے ششومندر چلتے ہیں۔ جس کے لئے ان کا سرمایہ دار طبقہ ماہانہ ان اداروں کی مالی امداد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے اداروں کو خودکفیل بھی بنا رکھا ہے۔

ریئل اسٹیٹ شاپنگ مال اور ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ان کے لوگوں کی حصے داری ہے۔ جس میں منافع کی ایک متعین رقم ان ششو مندروں کے اخراجات پر صرف ہوتی ہے۔ وہ ہماری طرح غریبوں کے حقوق پر ہاتھ نہیں ڈالتے۔ نہ ہی ہماری طرح سرمایہ دار افراد کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں۔ ان کے پاس زکاۃ جیسی کوئی آئیڈیالوجی بھی نہیں ہے۔ جس کے پیش نظروہ اپنے لوگوں کی امداد پر پابند ہوں۔

4Like
0Dislike
100% LikesVS
0% Dislikes

You Might Also Like

مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟

گرمی کی شدت: فطرت کا بپھرا ہوا انتباہ

معاشرتی ترقی کے تقاضے، اور بھارتی مسلمان

ڈاکٹر عافیہ حمید کی ادبی خدمات پر ایک نظر

TAGGED:اہل ثروت کا سلوکچندہ مافیازکاۃ غریبوں کا حق ہےزکاۃ کے مقاصدمدارس اسلامیہمدارس اسلامیہ زکاۃ کے کتنے مستحق؟مروجہ چندہ کیسا ہے؟مصارف زکاۃ
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article تحریک فروغِ اسلام بھیونڈی کی جانب سے سیرت مصطفیٰ ﷺ کمپیٹیشن
Next Article آمد رمضان پر مدرسہ عربیہ رزاقیہ مدینۃالعلوم میں عظیم الشان جلسہ منعقد ہوا
Leave a review

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

محمد ذیشان اور ابوشحمہ انصاری نے دی عیدالاضحی کی مبارکباد
بزمِ مدنی کے زیرِ اہتمام یادِ مائل میں سجی چراغوں جیسی شعری شام
مصنف و ادیب مفتی شعیب رضا نظامی فیضی کو "امام احمد رضا ایوارڈ” تفویض
قربانی خلوص و تقویٰ کا مظہر: مولانا شان محمد جامعی
مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?