کانپور: ( محمد عثمان قریشی) مشرقی یو پی کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ عربیہ اشاعت العلوم میں تقریب ختم بخاری کا انعقاد ہوا۔ اس تقریب کی صدارت جامعہ کے مہتمم قاضیئ شہر حافظ و قاری عبد القدوس ہادی نے کی۔
اس موقع پر مہمان خصوصی مولانا محمد سعید قاسمی نے بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ کتاب ہے جس کو امام بخاری نے لکھا۔ امام بخاری کو تقریباً 6 لاکھ احادیث یاد تھیں، جن میں سے صحیح احادیث کا انتخاب کر کے اس کتاب کو پیش کیا گیا۔ امام بخاری نے ایک ایک حدیث کو جانچنے پرکھنے کے بعد وضو، غسل، نماز اور بعض حضرات نے یہاں تک لکھا ہے کہ لکھنے کے لیے بھی خانہ کعبہ اور ریاض الجنہ جیسی جگہ کا انتخاب کیا۔
سولہ سال کی محنت کے بعد یہ نسخہ تیار ہوا۔ امام بخاری وہ ہیں جنہوں نے چالیس سال تک بغیر سالن کے سوکھی روٹی کھائی۔ توحید آپ کے اندر اتم درجے میں موجود تھی۔ شرک کرنے والوں کو کبھی آپ نے پسند نہیں کیا۔ فرقہ باطلہ کا آپ مضبوطی اور دلائل کے ساتھ رد فرماتے تھے۔ تمام مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے بعد سب سے معتبر کتاب بخاری شریف ہے۔
مولانا سعید قاسمی نے مزید کہا کہ آخرت میں کامیاب وہ انسان ہے جو اپنی آخرت کو ہمہ وقت نظر میں رکھ کر ہر کام کرے۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ حشر میں کوئی کسی کا پرسان حال نہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں سے کہے گا کہ میرے بندوں کے اعمال کا وزن کرو۔ اس وقت ہر ایک کو صرف اپنی فکر ہوگی۔ اس لئے آخرت میں کامیابی کے لیے اچھے کام کرنا بہت ضروری ہے۔ جو بھی کام کریں، اللہ کی رضا کے لیے کریں۔ حق والے کا حق ادا کریں۔

امام بخاری کا علمی مقام بہت بلند ہے، ان کو امیر المؤمنین فی الحدیث کہا جاتا ہے۔ امام بخاری انتہائی درجے کے اخلاص اور حسن کا نتیجہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب کا آغاز اعمال کے اجر و ثواب کا مدار آدمی کی نیت پر ہوتا ہے سے کیا۔ اگر نیت درست ہو تو عمل اللہ کی بارگاہ میں مقبول ہوتا ہے، اور اگر نیت ریا اور شہرت کی ہے تو بڑے سے بڑا عمل بھی اللہ کے نزدیک کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
امام بخاری نے نیت والی حدیث سے آغاز کر کے اپنے بارے میں بھی بتا دیا کہ میرا یہ عظیم الشان کام بھی بغیر اخلاص کے بیکار ہے۔ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کو بھی آگاہ کر دیا کہ علم حدیث حاصل کرنے سے پہلے اپنی نیت درست کر لو۔ امام بخاری نے کتاب کے آخر میں جو حدیث ذکر کی ہے وہ ایسے دو کلموں پر مشتمل ہے جو اللہ کو بہت محبوب ہیں۔ زبان پر ان کی ادائیگی بہت ہلکی اور آسان ہے لیکن قیامت کے دن میزان الٰہی میں وہ دونوں کلمے بہت وزنی اور بھاری ہوں گے۔
امام بخاری نے کہا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بندوں کے اعمال تولنے کے لیے ایک میزان قائم کریں گے، جس میں بندوں کے اچھے اور برے اعمال تولے جائیں گے۔ اگر کسی کے اچھے اعمال کا پلڑا بھاری ہوگا تو وہ جنتی ہوگا، اور اگر کسی کے برے اعمال کا پلڑا بھاری ہوگا تو وہ جہنم کا ایندھن ہوگا۔
پروگرام کے آغاز کے موقع پر مفتی اقبال احمد قاسمی نے کہا کہ طلباء سے بھی سوال ہوگا کہ کیوں پڑھا تھا، کیا نیت تھی۔ امام بخاری کا سب سے پہلا پیغام یہی ہے کہ اپنی نیت درست کر لو۔ علم زندہ رہتا ہے عمل سے، جو چیزیں آپ کو معلوم ہیں ان کو عمل میں لے آؤ۔ فارغ ہونے والے طلبا کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اساتذہ تمہارے محافظ تھے اور مدرسہ کی چہار دیواری آپ کا میدان عمل تھا، آج کے بعد آپ کا میدان عمل عوام کی زندگی ہوگی۔
اس موقع پر قاضیئ شہر نے مہتمم نے طالب علم کی فضیلت اور اس کے مقام و مرتبے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ آنے والے وقت کے عالم، فاضل، مولوی، مفتی ہیں۔ آپ کو وقت کی قدر کرنی ہوگی، اپنے مقام و مرتبے کو پہچاننا ہوگا۔ آپ کو خود کو ایک بہتر نمونہ بنا کر پیش کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرآن ایسی کتاب ہے کہ اگر وہ پہاڑ پر نازل ہوتی تو وہ ریزہ ریزہ ہوتا جاتا اور حدیث پاک قرآن کی ہی تشریح ہے۔ طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سبھی آج ہی سے اپنے اعمال، اخلاق اور کردار پیغمبر علیہ السلام کے مطابق کر لیں۔ آپ کے ہر عمل سے یہ ظاہر ہونا چاہیے کہ آپ شریعت محمدیہ کے پاسبان ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کے اخلاق اور اعمال کی وجہ سے لوگ دین اسلام پر انگشت نمائی کرنے لگیں۔
مولانا ابوبکر ہادی قاسمی نے علم کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ علم دین حاصل کرنے والے بہت ہی عظیم و بابرکت ہوتے ہیں، ان کے پیروں کے نیچے فرشتے اپنے پر بچھاتے ہیں۔
تقریب کا اختتام مولانا سعید قاسمی کی پر مغز دعا پر ہوا۔ اس موقع پر قاضیئ شہر نے تقریب میں شریک تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر شہر کے علماء، ائمہ، مفتیان کرام و دانشوران قوم بطور خاص مفتی محمد الیاس مظاہری، مولانا آزاد عبد اللہ مظاہری، مفتی مسیح الدین قاسمی، مفتی محمد سہیل قاسمی، حافظ محمد شفیق، مولانا محمد نفیس، مولانا محمد امانت، آصف اقبال، مولانا عبد القادر قاسمی، مفتی اسامہ رحمان، قاری تنزیل مظہری، حافظ شمیم احمد جامعی، حافظ شاہد جمال، حافظ عبد الحمید، حافظ مفید عالم، مولانا عبد الاول، مولانا ابرار احمد جامعی، مفتی سلطان قمر قاسمی، مفتی محمد حسان قاسمی، مفتی محمد عاقب قاسمی موجود رہے۔
[…] کرنے، حفاظ کرام کو قرآن سنانے کی تیاری کرانے،تراویح کی نماز سنتؐ ؐکے مطابق کیسے پڑھنی ہے، روزہ کی حالت میں اپنے پورے دن […]