کان پور (محمد عثمان قریشی) خواجہ غریب نوازؒ کا آستانہ نہ صرف ہندوستان بلکہ پورے ایشیا کے لیے امن و شانتی کا مرکز اور بھائی چارے کی اعلیٰ مثال ہے۔ یہ آستانہ ہندوستان کی عزت، شان اور وقار کا مظہر ہے۔ ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی سبھی کے لیے یہ آستھا کا کیندر ہے، جہاں ہر مذہب اور ملت کے لوگ سکون اور چین کے لیے حاضر ہوتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار حضرت مولانا محمد ہاشم اشرفی قومی صدر آل انڈیا غریب نواز کونسل نے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ غریب نوازؒ کے آستانے کی عظمت کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا ہے۔ امریکی سابق صدر براک اوباما سمیت سینکڑوں عالمی رہنما یہاں حاضری دے چکے ہیں۔ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم نے بھی اس آستانے پر چادر پیش کر کے اور غریبون کو لنگر کھلا کر اپنی کامیابی کے لیے دعائیں مانگی ہیں۔
پنڈت جواہر لال نہرو جیسے لیڈر نے کہا تھا کہ دنیا کے مختلف حصوں سے خواجہ غریب نواز کی درگاہ کی حفاظت کے سلسلے میں ہزاروں خطوط موصول ہوۓ ہیں، اس کے مد نظر میں مکمل ذمہ داری کے ساتھ یہ اعلان کرتا ہوں کہ اس مقدس درگاہ کی حفاظت ہر قیمت پر کی جاۓ گی، اور اس کے تقدس و احترام پر آنچ نہیں آنے دی جاۓ گی، یہ برکت کا مرکز ہے امن کا آستانہ ہے۔ خواجہ غریب نواز عالم اسلام ہی نہیں بلکہ تمام دنیا کے لیے چراغ ہدایت ہیں۔
مولانا اشرفی نے مزید کہا کہ اجمیر شریف کی مقدس درگاہ، جو صدیوں سے محبت، بھائی چارے اور امن کا مظہر رہی ہے، آج شرپسند عناصر کی طرف سے شر انگیزی کا نشانہ بن رہی ہے۔ یہ آستانہ نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کے لیے روحانی سکون چین کا مرکز ہے۔ موجودہ حالات میں اس درگاہ کے تقدس کو مجروح کرنے کی کوششیں نہ صرف ملک کی ثقافتی اور مذہبی ہم آہنگی پر حملہ ہیں بلکہ عالمی سطح پر ہندوستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ایسے وقت میں حکومت ہند کی ذمہ داری ہے مزہبی مقامات کو تحفظ فراہم کرنے والے 1991 میں پاس شدہ قانون کی رو سے آستانے کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کئے جائیں اور ہر قسم کی شرارت اور فتنہ انگیزی سے اس کی حفاظت کی جائے۔