بارہ بنکی ( ابوشحمہ انصاری) بزمِ عزیز بارہ بنکی کا ماہانہ طرحی مشاعرہ معروف شاعر ضمیر فیضی کی صدارت اور ھزیل لعل پوری کی نظامت میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا، جبکہ مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے قاری عظیم مشائخی اور عدیل منصوری شریک ہوئے۔ مشاعرے میں پڑھے گئے منتخب اور پسندیدہ اشعار نذرِ قارئین ہیں۔
کُچھ پرندے بڑھ گئے اپنی حدِ پرواز سے
اور کُچھ پینجروں میں اپنے پر سمیٹے رہ گئے
ضمیر فیضی
ہم نے دیکھا ہے یہ عالم آج کے اِس دور کا
جھوٹے آگے ہو گئے اور سچے پیچھے رہ گئے
نصیر انصاری
کر دیا سیراب ساقی نے اُنہیں جو غیر تھے
میکدہ تھا جن کے ہاتھوں میں وہ پیاسے رہ گئے
عظیم مشائخی
آج خالی ہاتھ پھر لوٹ آیا اک مجبور باپ
آج پھر فاقہ زدہ معصوم بچے رہ گئے
ھذیل لعل پوری
باغ کے کٹنے اُجڑنے کا ہوا اعلان جب
سب پرندے آشیانے میں سسکتے رہ گئے
عدیل منصوری
اب کہاں ہم میں بزرگوں کے طریقے رہ گئے
اب کہاں ہم آپ کے کردار اچھے رہ گئے
ماسٹر عرفان بارہ بنکوی
وائے قِسمت کرکے وعدہ وہ نہ آئے آج بھی
بسترِ فُرقت پہ ہم کروٹ بدلتے رہ گئے
سرور کنتوری
میرے مٹی کے مکاں پر یوں سِتم ڈھایا کہ اب
تھم گئی بارش مگر آنسو برستے رہ گئے
طفیل زیدپوری
کُچھ ہماری تھی کمی یا کھیل تھا تقدیر کا
ہم جو اُن کے وہ ہمارے ہوتے ہوتے رہ گئے
شمس ذكریاوی
آ گئے جب پر تو سب شہروں کے جانب اُڑ چلے
گاؤں میں بوڑھے شجر، ٹوٹے گھروندے رہ گئے
ڈاکٹر زعیم رام نگری
تھے چمکنا چاہتے، پر جھلملا کے رہ گئے
روشنی میں چاند کی دب کر ستارے رہ گئے
عارف شہاب پوری
اِس کے علاوہ کیف بڑیلوی اور صبا جہانگیر آبادی نے بھی اپنے اپنے طرحی کلام پیش کیے۔
آخر میں صاحبِ خانہ الحاج نصیر انصاری نے تمام شعراء و سامعین کا شکریہ ادا کیا۔
الحاج نصیر انصاری کے اعلان کے مطابق اگلی نشست اگلے ماہ کے تیسرے اتوار، 16 نومبر کو ہوگی۔
جس کا مصرعِ طرح: دیکھنا یہ ہے کہاں تک ظلم ڈھائے گا کوئی
قافیہ: ڈھائے
ردیف: گا کوئی