پانچویں بین الاقوامی اردو-ہندی عالمی کانفرنس اکتوبر-نومبر میں ہوگی منعقد
لکھنؤ (ابوشحمہ انصاری)برصغیر کی مشترکہ تہذیب و ثقافت کے نمائندہ، سابق کارگزار وزیر اعلیٰ اتر پردیش، پانچویں بین الاقوامی اردو-ہندی عالمی کانفرنس کے بانی و آرگانائزنگ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عمار رضوی نے کہا ہے کہ اردو اور ہندی ایک ہی چہرے کی دو آنکھیں ہیں، جو ایک ساتھ دیکھتی ہیں، محسوس کرتی ہیں اور برصغیر کی ہم آہنگی کا عکس پیش کرتی ہیں۔
بدھ کی شام کو وہ اپنی علی گنج واقع رہائش گاہ دارالامان پرصحافی ابوشحمہ انصاری سے ایک خصوصی ملاقات میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔ اس موقع پر اردو زبان کی موجودہ صورتِ حال، اس کے فروغ اور سماجی ہم آہنگی میں اس کے کردار پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
ڈاکٹر عمار رضوی نے کہا کہ اردو اور ہندی صرف زبانیں نہیں بلکہ ایک طویل تاریخی، تہذیبی اور سماجی سفر کی نمائندہ ہیں، جنہوں نے صدیوں سے برصغیر کے عوام کو جوڑنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ان زبانوں کی بنیاد ایک ہی تہذیبی ورثے میں ہے، جہاں شاعری، موسیقی، داستان گوئی اور روزمرہ کی زندگی میں دونوں زبانوں نے ایک دوسرے کو زرخیزی بخشی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ زبانیں صرف رسم الخط کے فرق سے جانی جاتی ہیں، مگر ان کے جذبات اور فکری جہتیں مشترک ہیں۔ ہمیں ان کے درمیان تفریق کے بجائے ہم آہنگی پیدا کرنے اور باہمی فروغ کی سنجیدہ کوشش کرنی چاہیے تاکہ آنے والی نسلیں بھی اس قیمتی لسانی وراثت سے مستفید ہو سکیں۔
اس موقع پر ممتاز ماہرِ لسانیات پروفیسر منتظر قائمی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زبانیں صرف نعرے لگانے سے زندہ نہیں رہتیں، بلکہ ان کا روزمرہ زندگی میں استعمال ہی ان کی اصل طاقت ہے۔ اردو اور ہندی کی بقا ان کے پڑھنے، لکھنے اور برتاؤ سے وابستہ ہے۔
خصوصی ملاقات میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے صحافی ابوشحمہ انصاری نے کہا کہ اردو کو کسی تحریک کی ضرورت نہیں۔ تحریکوں سے زبانیں نہیں، ذہن زندہ رہتے ہیں۔ زبانیں اس وقت تک زندہ رہتی ہیں جب تک انہیں پڑھا، برتا اور محسوس کیا جاتا ہے۔ ہمیں اردو کو جذباتی نعرے کے بجائے ایک علمی، تہذیبی اور روزمرہ کی زبان کے طور پر اپنانا ہوگا۔
یہ ملاقات ایک خوشگوار، فکری اور بامقصد ماحول میں منعقد ہوئی، جس میں کئی معزز شخصیات شریک رہیں۔ ان میں جمیل حسن نقوی، پروفیسر منتظر قائمی، عتیق احمد، ڈاکٹر سیما سنگھ (پرنسپل، فخرالدین علی احمد ڈگری کالج)، شہاب الدین خان اور صحافی ابوشحمہ انصاری شامل تھے۔
اختتام پر ڈاکٹر رضوی نے اعلان کیا کہ پانچویں بین الاقوامی اردو-ہندی عالمی کانفرنس اکتوبر-نومبر 2025 میں منعقد کی جائے گی، جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس عالمی کانفرنس میں نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے مختلف ممالک سے اردو اور ہندی کے اسکالر، دانشور اور ادیب شرکت کریں گے، جو لسانی ہم آہنگی، ثقافتی اشتراک اور ادبی ترقی پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔





