By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: اردو زبان کے وقار کا عدالتی اعتراف، عدالتِ عظمٰی کا تاریخی فیصلہ
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > مضامین > اردو زبان کے وقار کا عدالتی اعتراف، عدالتِ عظمٰی کا تاریخی فیصلہ
مضامین

اردو زبان کے وقار کا عدالتی اعتراف، عدالتِ عظمٰی کا تاریخی فیصلہ

Last updated: اپریل 19, 2025 2:25 شام
newsg24urdu 2 مہینے ago
SHARE

عدالت نے روشنی دکھا دی ہے، اب چراغ جلانا ہم سب پر فرض ہے

تحریر: ابوشحمہ انصاری سعادت گنج، بارہ بنکی

زبان کسی قوم کی شناخت، تہذیب اور تمدن کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ ہندوستان جیسے کثیر لسانی ملک میں ہر زبان اپنی الگ ثقافتی اہمیت رکھتی ہے۔ اردو زبان ان زبانوں میں ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے، جو صدیوں سے محبت، رواداری، شاعری اور علم و حکمت کی زبان رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں عدالتِ عظمٰی کا جو فیصلہ اردو زبان کے سلسلے میں سامنے آیا ہے، وہ نہ صرف اردو داں طبقے کے لیے باعثِ فخر ہے، بلکہ ملک کی آئینی روح اور لسانی تنوع کے تحفظ کی جانب ایک روشن قدم بھی ہے۔

عدالتِ عظمٰی نے اردو زبان کو صرف ایک اقلیتی زبان نہیں بلکہ ہندوستانی آئین کے تحت ایک مساوی درجہ رکھنے والی قومی زبان قرار دیا ہے۔ اس فیصلے میں عدالت نے اردو زبان کے ساتھ برابری کے سلوک کی وکالت کی اور اسے تعلیم، انتظامیہ اور عوامی خدمات میں اس کا حق دلانے پر زور دیا۔ یہ فیصلہ اُن تمام کوششوں اور تمناؤں کا جواب ہے جو برسوں سے اردو زبان کے لیے کی جا رہی تھیں۔

اردو زبان کے تعلق سے برسوں سے ایک محدود نظریہ پیش کیا جاتا رہا ہے، جیسے کہ یہ کسی مخصوص طبقے یا مذہب سے وابستہ ہے۔ عدالت کے اس فیصلے نے ان تمام غلط فہمیوں کو دور کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ اردو محض ایک زبان نہیں، بلکہ ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کا وہ جوہر ہے جس نے ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی سب کے جذبات کو اپنے الفاظ میں پرویا ہے۔ عدالتِ عظمٰی نے واضح الفاظ میں کہا کہ (اردو کسی مذہب کی زبان نہیں) بلکہ یہ ہندوستانی تہذیب کی زبان ہے، جو سب کے دلوں کی آواز ہے۔ اردو نے نہ صرف شعراء و ادباء کو جنم دیا بلکہ عام آدمی کے جذبات کی ترجمانی بھی کی ہے۔

یہ فیصلہ صرف جذباتی نہیں، آئینی بنیادوں پر استوار ہے۔ آئینِ ہند کی دفعہ 29 اور 30 لسانی اور ثقافتی اقلیتوں کو ان کے تعلیمی و ثقافتی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ عدالتِ عظمٰی نے انہی دفعات کو بنیاد بناتے ہوئے اردو زبان کے تحفظ اور فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ اس فیصلے سے اردو اسکولوں، اردو اساتذہ، اور اردو ادب کے تمام کارکنان کو ایک نئی امید ملی ہے کہ ان کی زبان اب محض ایک جذباتی ورثہ نہیں، بلکہ آئینی حیثیت کی حامل ایک زندہ حقیقت ہے۔

- Advertisement -
Ad imageAd image

اس موقع پر ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ عدالت کا فیصلہ ایک سمت ضرور دکھاتا ہے، مگر زبان کی ترقی صرف قانونی فیصلوں سے نہیں ہوتی۔ ہمیں خود بھی اپنے کردار کا جائزہ لینا ہوگا۔ اردو کو گھروں میں زندہ رکھنا، بچوں کو اردو زبان و ادب سے روشناس کرانا، اردو اخبارات، رسائل اور کتابوں کو فروغ دینا، اور اردو زبان کو ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ عدالت نے روشنی دکھا دی ہے، اب چراغ جلانا ہم سب پر فرض ہے۔

اردو کو دفاتر، عدالتوں، اور تعلیمی اداروں میں رائج کرنا صرف اردو والوں کا فائدہ نہیں بلکہ ملک کی جمہوریت کی وسعت کا ثبوت ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف اردو بلکہ تمام اقلیتی زبانوں کے لیے ایک امید بن کر آیا ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہندوستان میں ہر زبان، ہر تہذیب کو برابری کا حق حاصل ہے، اور کسی بھی زبان کے ساتھ امتیاز روا رکھنا جمہوری اقدار کے منافی ہے۔

آخر میں، یہ کہنا بالکل مناسب ہوگا کہ عدالتِ عظمٰی کا یہ فیصلہ اردو زبان کی تاریخ میں ایک سنہرا باب ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اردو کو ایک نئی زندگی دیں، اسے صرف شاعری یا نعت کی زبان نہ سمجھیں بلکہ جدید علوم، سائنسی ترقی، اور سماجی روابط کی زبان بھی بنائیں۔ اردو کو نئے زمانے سے جوڑیں اور نئی نسل کو اس کے حسن، وقار اور علمی سرمایے سے روشناس کرائیں۔

یہ فیصلہ ہمارے لیے ایک موقع ہے۔ ایک نیا آغاز، ہمیں اپنے قلم، اپنی آواز، اور اپنی کاوشوں سے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اردو نہ کبھی پیچھے تھی، نہ ہے، اور نہ رہے گی۔ یہ زبان دلوں کو جوڑنے والی ہے، دیواریں گرانے والی ہے، اور انسانیت کو اپنانے والی ہے۔

0Like
0Dislike
50% LikesVS
50% Dislikes

You Might Also Like

مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟

گرمی کی شدت: فطرت کا بپھرا ہوا انتباہ

معاشرتی ترقی کے تقاضے، اور بھارتی مسلمان

ڈاکٹر عافیہ حمید کی ادبی خدمات پر ایک نظر

TAGGED:ابوشحمہ انصاریاردو زبانبارہ بنکیعدالت اور اردو
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article تعلیم کے بغیر معاشرے کی ترقی ممکن نہیں: عبداللہ سالم قمر چترویدی
Next Article گیل انڈیا اور اتکرش کی کوششوں سے 97 فیصد طلباء ہوئے کامیاب
Leave a review

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

حسین! تم کو زمانہ سلام کرتا ہے
زندہ قومیں اپنی تہذیبی علامات کو ہر حال میں محفوظ رکھنے کی کوشش کرتی ہیں
علماء و مفتیان کرام کے لیے ایک خصوصی تربیتی کیمپ
اٹوا اسمبلی حلقہ: نئی کمیٹی کاانتخاب کرے گی پیس پارٹی
تبلیغی جماعت فلاحی خدمات میں ادا کرے فعال کردار: نظیفہ زاہد

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?