لکھنؤ(محمد عثمان قریشی)
جمعیۃ علماء اترپردیش نے صدرِ محترم حضرت مولانا مفتی سید محمد عفان منصورپوری دامت برکاتہم کی ہدایت اور جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفتر نئی دہلی کے اعلامیہ کی روشنی میں ریاست بھر میں اوقاف جائیدادوں کے امید پورٹل پر اندراج کے لیے باضابطہ مہم کا آغاز کر دیا ہے۔
مرکزی جمعیۃ کی جانب سے نئی دہلی میں وقف اندراج ہیلپ ڈیسک (Waqf Registration Help Desk) قائم کی جا چکی ہے، جہاں سے متولیانِ اوقاف، مساجد، مدارس، درگاہوں اور قبرستانوں کے ذمہ داران کو رہنمائی فراہم کی جا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں جمعیۃ علماء اترپردیش نے صوبے کے تینوں زونوں (مشرقی، وسطی، مغربی) اور تمام ضلعی دفاتر کو یہ ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں “اوقاف اندراج ہیلپ ڈیسک” قائم کریں، تاکہ ہر رجسٹرڈ وقف جائیداد کا اندراج 5 دسمبر 2025ء سے قبل مکمل کیا جا سکے۔
صوبائی صدر مفتی سید محمد عفان منصورپوری نے کہا کہ وقف جائیدادیں ملت کی امانت ہیں، اور ان کا اندراج صرف ایک قانونی تقاضا نہیں بلکہ ایک ملی و شرعی ذمہ داری بھی ہے۔ ‘اُمّید پورٹل’ پر اندراج کے ذریعے اوقاف کے قانونی تحفظ اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
جمعیۃ کے تمام کارکنان، علما، ائمہ اور متولیان سے اپیل ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں اس عمل کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء اترپردیش اس سلسلے میں ضلعی جمعیۃ کے ذمہ داران کی مکمل رہنمائی کرے گی، اور مرکزی جمعیۃ کے قائم کردہ ہیلپ ڈیسک سے براہِ راست رابطہ بھی ممکن ہے۔
ناظمِ اعلیٰ مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے صوبائی سطح پر بھی رابطہ و معاونت کے مراکز قائم کیے جا رہے ہیں، تاکہ کوئی بھی ضلع یا موقوفہ ادارہ اندراج کے عمل سے محروم نہ رہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ نومبر کے اختتام تک ہر زون اور ضلع اپنی پیش رفت رپورٹ صوبائی دفتر کو ارسال کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر مقررہ مدت کے اندر اندراج نہ کیا گیا تو ایسی اوقاف جائیدادوں کی قانونی حیثیت متاثر ہو سکتی ہے۔ اس لیے جمعیۃ علماء اترپردیش نے اس عمل کو اپنی تنظیمی ترجیحات میں شامل کر لیا ہے۔
آخر میں ناظمِ اعلیٰ نے ریاست کے تمام متولیانِ اوقاف، ائمہ، علما، منتظمینِ مدارس اور سماجی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ اپنے قریبی جمعیۃ دفتر سے رابطہ کر کے اپنے اوقاف کے دستاویزات مکمل کرائیں اور فوری طور پر “اُمّید پورٹل” پر اندراج کی کارروائی انجام دیں۔