بارہ بنکی (ابوشحمہ انصاری) شہرِ بارہ بنکی کی معروف ادبی تنظیم بزمِ افقر کی ماہانہ طرحی نشست حسبِ روایت شیخ فرزند علی میموریل اسکول میں منعقد ہوئی۔ نشست کی صدارت طنز و مزاح کے ممتاز شاعر بیڈھب بارہ بنکوی نے فرمائی، جبکہ نظامت کے فرائض نوجوان شاعر محمد عبید اشہد نے انجام دیے۔ اس موقع پر معروف سماجی کارکن سبھاسد تاج بابا بحیثیتِ مہمانِ خاص شریک رہے۔
اس نشست کو خاص طور پر بزمِ افقر کے سابق صدر رہبر تابانی مرحوم کی دوسری برسی کی مناسبت سے اُن کی یاد اور ادبی خدمات کے اعتراف میں منعقد کیا گیا۔ مقررین نے مرحوم رہبر تابانی کی علمی و ادبی خدمات پر مفصل روشنی ڈالی۔
امیر حمزہ اعظمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ "رہبر صاحب نے شعر و ادب کے سفر میں وہ تاریخ رقم کی ہے جو مدتوں یاد رکھی جائے گی۔ انہوں نے چاکِ گریباں کو پرچم بنا کر راہِ سخن میں وہ راستے ہموار کیے جو آنے والے نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ ان کے اندر وہ جوش، خلوص اور استقامت تھی جس نے ادب کی گرتی ہوئی اقدار کو سہارا دیا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ رہبر تابانی نے اپنے عہدِ حیات میں نو آموز شعرا کی بھرپور سرپرستی کی اور بزمِ افقر کے پلیٹ فارم کو فروغِ ادب کا مرکز بنا دیا۔ وہ فنی لطافتوں کے شناور اور سادہ مگر پُراثر شخصیت کے مالک تھے۔
نشست کے دوران کانپور کے معروف صوفی مزاج شاعر ندیم نیر کے انتقال پر بھی تعزیتی کلمات ادا کیے گئے۔ امیر حمزہ اعظمی نے مرحوم کے ساتھ اپنی دیرینہ ادبی وابستگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "ندیم نیر صاحب نہ صرف بلند پایہ شاعر تھے بلکہ نہایت مخلص اور درویش صفت انسان بھی تھے۔” اس موقع پر مرحوم کے لیے مغفرت اور پسماندگان کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی گئی۔
ادبی نشست کا طرحی مصرعہ "میں خود ہی روٹھ گیا ہوں اسے مناتے ہوئے” تھا، جس پر متعدد شعرا نے اپنا کلام پیش کیا۔ منتخب اشعار حسبِ ذیل ہیں:
- بیڈھب بارہ بنکوی:
شبِ وصال میں وہ اس نے کی ہے نوٹنکی / میں خود سے روٹھ گیا ہوں اسے مناتے ہوئے - امیر حمزہ اعظمی:
یہ کیا وبا ہے کہ کل تک گلے جو ملتے تھے / اب ہچکچاتے ہیں وہ ہاتھ بھی ملاتے ہوئے - عدیل منصوری:
جو لوگ توبہ کے دروازے میں ہوئے داخل / تو ان کو دیکھا ہے غم سے نجات پاتے ہوئے - نفیس بارہ بنکوی:
ہے فخر مجھ کو یہی بات اک بتاتے ہوئے / میں خود سے روٹھ گیا ہوں اسے مناتے ہوئے - شمیم بارہ بنکوی:
لگی ہے ایسی زبان و بیان پہ پابندی / کہ کانپ جاتے ہیں کاغذ قلم اٹھاتے ہوئے - تابش بارہ بنکوی:
ہر ایک مطلبی رشتے سے چوٹ کھاتے ہوئے / رہِ حیات پہ نکلا ہوں لڑکھڑاتے ہوئے - سفیان بارہ بنکوی:
نظر اٹھاتے ہیں کچھ لوگ ہچکچاتے ہوئے / جب آپ آتے ہیں محفل میں مسکراتے ہوئے
اس کے علاوہ عابد سیف، عدنان الرحمٰن، رضوان ندیم، اور عبید اشہد نے بھی اپنے تاثرات پیش کیے۔
آخر میں بزم کے آئندہ طرحی مشاعرے کے لیے نیا مصرعہ تجویز کیا گیا:
"مت کسی کی شرافت کا سودا کرو”۔
یہ نشست نہ صرف خراجِ عقیدت کا موقع بنی بلکہ ادب دوستی، رواداری اور فنِ سخن کی روایت کو تازہ کرنے کا خوبصورت ذریعہ بھی ثابت ہوئی۔