بارہ بنکی (ابوشحمہ انصاری) شہر کے محلہ نبی گنج میں واقع بزمِ عزیز کا سالانہ طرحی حمدیہ مشاعرہ بر مکان الحاج نصیر انصاری منعقد ہوا۔ صدارت ڈاکٹر ایس ایم حیدر نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ھزیل لعل پوری نے انجام دیے۔ مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے ماسٹر شعیب کامل اور نفیس بارہ بنکوی نے شرکت کی۔
پسند کیے گئے اشعار نظرِ قارئین ہیں۔
انساں یہ جن فرشتے پرندے شجر حجر
کرتے ہیں اپنے طور سے سب بندگی تری
نصیر انصاری
جب ذکر میں لگے ہیں تری یہ شجر حجر
مدحت نہ کیوں بیان کرے آدمی تری
نفیس بارہ بنکوی
وہ جن وانس ہوں کہ ملک یا شجر حجر
واجب ہے ہر کسی پہ کرے بندگی تری
ماسٹر شعیب کامل
میں نے خوشی سے اپنی کیے کام ہیں بہت
وہ کام مجھ سے لے لے ہو جس میں خوشی تری
ماسٹر عرفان بارہ بنکوی
رحمت تلاش لے گی تری حشر میں اُسے
جس نے بھی دل سے کی ہے یہاں بندگی تری
اسلم سیدن پوری
اِک تیرے کن سے خلق ہوئی ساری کائنات
یا رب ہے ذرے ذرے میں جلوہ گری تری
عدیل منصوری
میں چاہتا ہوں مجھ سے تو راضی رہے سدا
میرے لیے عذاب ہے ناراضگی تری
حافظ اختر سیدن پوری
کس کی مجال ہے جو کرے ہمسری تری
قائم ہے اور رہے گی سدا برتری تری
ھزیل لعل پوری
کچھ اپنا ہوش ہو نہ زمانے کا ہوش ہو
کوئی کرے تو ایسے کرے بندگی تری
ڈاکٹر بشر مسولوی
تاریکیوں میں غرق ہی رہتے مہ و نجوم
ان کو ملی نہ ہوتی اگر روشنی تری
حیدر مسولوی
اس نے نواز رکھا ہے تو اس کا شکر کر
ورنہ بساط کیا ہے بھلا آدمی تری
شمس ذکریاوی
یا رب میں حمد کرتا ہوں ہر گھڑی تری
دل سے نہ میرے کم ہو محبت کبھی تری
سرور کنتوری
تحت الثرا سے عرش بری تک مرے خدا
ہر شے پہ ہر مقام پہ ہے سروری تری
راشد ظہور سیدن پوری
مانا مرے گناہ بہت ہیں تو کیا ہوا
جب ہے مرے گناہ سے رحمت بڑی تری
نظر مسولوی
اس کے علاوہ عارف شاہ پوری، صبا جانگرابادی اور کیف بڑیلوی نے بھی اپنے اپنے حمدیہ کلام پیش کیے۔ آخر میں صاحبِ خانہ الحاج نصیر انصاری نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اعلان کیا کہ آئندہ ماہ کا مشاعرہ نعت درج ذیل مصرع پر ہوگا۔
مصرعِ طرح: صبا لے کے آئی ہے بوئے مدینہ
قافیہ: مدینہ، ردیف: ہوگی۔