بارہ بنکی (ابوشحمہ انصاری)بزم عزیز کا سالانہ طرحی مسالمہ شہر کے محلہ نبی گنج (اکبر نگر) میں واقع الحاج نصیر انصاری کے مکان پر منعقد ہوا۔ صدارت استادِ سخن مجیب صدیقی کرنیل گنجوی نے فرمائی، جب کہ نظامت کے فرائض معروف ناظم ہزِیل لعل پوری نے خوش اسلوبی سے انجام دیے۔
اس روح پرور اور بامعنی محفل میں مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے قصبہ کھیری سے سلمان رضوی، عزم گونڈوی، اجمل کنتوری اور مشتاق بزمی شریک ہوئے۔ شرکائے محفل نے طرحی مصرع پر اپنی عقیدت مندانہ سلامی شاعری پیش کی، جن میں سے چند منتخب اشعار نذرِ قارئین ہیں:
وہیں ہے خلد جہاں پر ہے خلد کا سردار
ہمیں بتاؤ نہ جنت کا راستہ کیا ہے
مجیب صدیقی
یہ دیکھنا نہیں کافی وہاں ہوا کیا ہے
کر اس پہ غور کہ پیغامِ کربلا کیا ہے
نصیر انصاری
نہ دیتے درس سبھی کو جو کربلا والے
تو لوگ جانتے کیسے برا بھلا کیا ہے
عظیم مشائخی
جو تم نے چھوڑ دیا اہلِ بیت کا دامن
تمہیں بتاؤ کہ اب پاس میں بچا کیا ہے
سلمان رضوی
کتنے بلند صاحبِ کردار ہیں حسین
عشق و وفا و صبر کے مینار ہیں حسین
عزم گونڈوی
یزید مٹ گیا سبطِ علی سے ٹکرا کر
بُجھے چراغ سے پوچھے کوئی ہُوا کیا ہے
اجمل کنتوری
سمجھ نہ پاؤگے یوں قدر و منزلت ان کی
پڑھو تو جانو مقامِ شہِ ہُدیٰ کیا ہے
مشتاق بزمی
غمِ حسین کے صدقے میں بخش دے یا رب
مرے کیے ہوۓ اعمال میں رکھا کیا ہے
ماسٹر عرفان انصاری
مانا کہ ہم بہت ہی گناہگار ہیں حسین
جیسے بھی ہیں تمہارے طرفدار ہیں حسین
ہزِیل لعل پوری
وہ جانتے تھے کہ رب کی مرے رضا کیا ہے
مجھے ہے جس سے گزرنا وہ راستہ کیا ہے
بشر مسولوی
اک بار خواب ہی میں ہو دیدار آپ کا
مدّت سے ہم بھی طالبِ دیدار ہیں حسین
سرور کنتوری
رُعوب و جلال دیکھ کے رن میں لعین سب
کہتے تھے کیا یہ حیدر کردار ہیں حسین
شمس ذکریاوی
مونس ہیں مہربان ہیں غمخوار ہیں حسین
دُکھیوں کے غمزدوں کے مددگار ہیں حسین
حیدر مسولوی
تمھیں پتہ بھی ہے پیغامِ کربلا کیا ہے
شہید کیا ہے شہیدوں کا مرتبہ کیا ہے
مقصود پیامی
اس کے علاوہ نظر مسولوی، مطیع اللہ حسینی اور صبا جہانگیر آبادی نے بھی اپنے سلام پیش کیے۔
آخر میں میزبانِ محفل الحاج نصیر انصاری نے تمام شعرا، سامعین اور معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اعلان کیا کہ آئندہ ماہ منعقد ہونے والے حمدیہ مشاعرے کے لیے مصرعِ طرح ہوگا:
"یارب ہے ذرّے ذرّے میں جلوہ گری تری”
(قافیہ: گری، ردیف: تری)