By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: بھارت پاک: جنگی تنازعات کا ممکنہ حل و تدابیر
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > آج کل > بھارت پاک: جنگی تنازعات کا ممکنہ حل و تدابیر
آج کل

بھارت پاک: جنگی تنازعات کا ممکنہ حل و تدابیر

Last updated: مئی 26, 2025 1:14 شام
newsg24urdu 1 ہفتہ ago
SHARE
از:شاہ خالد مصباحی

ہندوستان ایک جمہوری، پرامن اور اخوت پرور ملک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اپنی داخلی و خارجی پالیسیوں میں یہ ہمیشہ امن و آشتی، اور بھائی چارے کا علمبردار رہا ہے۔ عالمی جنگوں سے لے کر خطے کی پیچیدہ کشیدگیوں تک، بھارت نے ہمیشہ مصالحت، برداشت اور گفت و شنید کو ترجیح دی ہے۔ اگرچہ وقتاً فوقتاً سرحدی کشیدگیوں نے سر اٹھایا، لیکن ہندوستان نے کبھی جنگ کو اپنی پالیسی کا بنیادی جزو نہیں بنایا۔ بھارت پاک کے درمیان کشیدگی آزادی کے بعد سے جاری ہے۔

چار بڑی جنگوں (1947، 1965، 1971، 1999) اور متعدد جھڑپوں نے بھارت پاک، دونوں ممالک کو بے شمار جانی و مالی نقصانات سے دوچار کیا۔ تاہم، بالآخر ہمیشہ مذاکرات، معاہدات اور درمیانی راستے پر ہی واپسی ہوئی، چاہے وہ 1966 کا تاشقند معاہدہ ہو یا 1972 کا شملہ معاہدہ۔ یہ سب اس امر کی دلیل ہیں کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، بلکہ نقصان دہ اور وقتی ابال ہے

کشمیر کا تنازعہ ان تمام جنگوں کا مرکزی محور رہا ہے۔ 1947 میں ریاست جموں و کشمیر کی تقسیم سے جو خلاء پیدا ہوا، وہ اب تک پر نہیں ہو سکا۔ نتیجتاً کشمیر دو حصوں میں تقسیم ہو گیا: ایک پاکستان کے زیر انتظام، دوسرا بھارت کے زیر انتظام۔ مگر ان دونوں حصوں میں آج بھی لاکھوں شہری بستے ہیں جن کی جان و مال کی حفاظت بھارت پاک دونوں ملکوں کی بنیادی اخلاقی و انسانی ذمہ داری ہے۔

گزشتہ دہائیوں میں سیاچن (1984)، کارگل (1999)، سرجیکل اسٹرائیکس (2016) اور بالاکوٹ حملہ (2019) جیسے واقعات نے جنگی ماحول کو دوبارہ ہوا دی، جس کی جڑیں کہیں نہ کہیں دہشت گردی اور مسئلہ کشمیر میں پیوستہ ہیں۔ ان حساس اور دیرینہ تنازعات پر دونوں ممالک کے سربراہان کو کھل کر سنجیدہ، بامقصد مکالمہ کرنا چاہیے، تاکہ عالمی سطح پر ایک پرامن اور مدبرانہ تاثر قائم ہو۔

- Advertisement -
Ad imageAd image

اگرچہ مسئلہ پیچیدہ ہے، لیکن ان دونوں قوموں کے درمیان ثقافت، ادب، موسیقی، زبان، فلسفہ، مذہب اور تہذیب کی وہ قدر مشترکات موجود ہیں جنہوں نے ہمیشہ پل کا کام دیا۔ دونوں ملکوں کے دانشور، فنکار، ادیب اور صحافی ماضی میں ایک دوسرے کے جذبات و اقدار کے نہ صرف معترف رہے، بلکہ انہوں نے باہمی ہمدردی و محبت کے پیغام کو اپنے فن کے ذریعے عوام تک پہنچایا۔

ہم نے جنگوں کے دن بھی دیکھے ہیں، مگر امن کے شب و روز بھی ہمارے حافظے کا حصہ ہیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ شہری سطح پر علمی و ادبی تبادلے کو فروغ دیا جائے، مکالمے کے در وا ہوں، اور بین الاقوامی یا حکومتی سطح پر جو تعطل ہو، اُسے عوامی سطح پر گفت و شنید کے ذریعے پُر کیا جائے۔ مشترکہ مجالس، ڈائیلاگ سیشنز، اور امن کے حامی پلیٹ فارمز کو تقویت دی جائے۔

یہ بھی لازم ہے کہ ریاستی و جغرافیائی تنازعات کو عوامی فلاح و بہبود کے زاویے سے دیکھا جائے۔ کشمیر محض ایک خطہ نہیں، بلکہ لاکھوں انسانوں کا مسکن ہے۔ وہاں کی عوام کو سیاسی کشمکش کا ایندھن نہ بنایا جائے، بلکہ ان کے بنیادی انسانی حقوق، تعلیم، صحت، روزگار اور تحفظ کے تناظر میں حل تلاش کیے جائیں۔ ثالثی یا سفارتی سطح پر حل تلاش کرنے کے امکانات کو رد نہیں کرنا چاہیے، بشرطیکہ نیت اور نکتۂ آغاز عوامی خیر خواہی پر مبنی ہو۔

بھارت پاک دونوں قدرتی وسائل، زراعت، معدنیات، توانائی اور افرادی قوت کے اعتبار سے مالا مال ہیں۔ اگر یہ دونوں ایک دوسرے کے معاون بن جائیں تو معاشی ترقی اور علاقائی خوش حالی کی ایک نئی تاریخ رقم ہو سکتی ہے۔ واہگہ اور مظفر آباد جیسے تجارتی راستوں کو فعال بنانے، باہمی اقتصادی منصوبوں میں شرکت، اور زراعت و صنعت میں مشترکہ پیش رفت سے ان دونوں ملکوں کو بے شمار فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔

ثقافتی اور تعلیمی تبادلے بھی اس عمل کا اہم حصہ ہیں۔ ادب، فن، موسیقی اور صحافت کی دنیا سرحدوں میں قید نہیں ہوتی۔ بڑے غلام علی خان، فیض احمد فیض، امرتا پریتم، نصرت فتح علی خان، احمد ندیم قاسمی، لتا منگیشکر، علامہ اقبال، اور ڈاکٹر زاکر حسین جیسی شخصیات نے دونوں طرف کے عوام کو جوڑنے کا کام کیا۔ ان کے فن کو سرحدوں نے نہیں روکا، بلکہ عوام نے یکساں طور پر سراہا۔ ان جیسے فنکاروں، ادیبوں، اور دانشوروں کی نئی نسل کو بھی باہمی تعاون کی راہ پر آگے بڑھنا ہوگا۔

- Advertisement -

آج ضرورت ہے کہ ادیب، فنکار، صحافی اور دانشور صرف مشاہدہ نہ کریں بلکہ باہمی تعلقات کی بہتری کے لیے متحرک اور فعال کردار ادا کریں۔ مثبت بیانیہ، فکری ہم آہنگی، اور مشترکہ ادب و ثقافت کا فروغ وہ راستے ہیں جو جنگ کی فضا کو ختم کر کے امن کے دیپ روشن کر سکتے ہیں۔

کیونکہ جنگ صرف سرحدوں پر نہیں لڑی جاتی، بلکہ اس کا زہر دلوں میں اترتا ہے، ذہنوں کو پراگندہ کرتا ہے، اور تہذیبوں کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔ جنگ کسی فرد، ریاست یا قوم کا مستقل حل نہیں— یہ ہمارے بھارتی نظریہ "وسودھیو کٹمبکم” (پوری دنیا ایک خاندان ہے) کے بھی خلاف ہے۔

آیئے! نفرت کے نعرے چھوڑ کر محبت کا پیغام عام کریں،

- Advertisement -

فوجی محاذوں سے نہیں، عوامی مکالموں سے مستقبل تعمیر کریں،

اور مل کر امن کا وہ چراغ روشن کریں جو آنے والی نسلوں کے لیے امید و خوش حالی کا استعارہ بنے۔

0Like
0Dislike
50% LikesVS
50% Dislikes

You Might Also Like

علی گڑھ لنچنگ معاملے پر آئی ڈی آر ایف کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری

مرد و خواتین، دونوں کو ساتھ لے کر چلے گی جمعیۃ علماء ہند

حافظ ارشد خان ایم ایس او یوپی کے نئے صدرمنتخب

مدارس پرحملہ ہماری زندگی کا مسئلہ: محمود مدنی

آپریشن سندور: راج ناتھ سنگھ کو اعزاز سے نوازا جائے گا: ڈاکٹر عمار رضوی

TAGGED:بھارت پاک تنازعہبھارت پاک جنگ
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article حافظ ارشد خان ایم ایس او یوپی کے نئے صدرمنتخب حافظ ارشد خان ایم ایس او یوپی کے نئے صدرمنتخب
Next Article بزمِ ایوانِ غزل کا عظیم الشان طرحی مشاعرہ منعقد
Leave a review

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

بزمِ مدنی کے زیرِ اہتمام یادِ مائل میں سجی چراغوں جیسی شعری شام
مصنف و ادیب مفتی شعیب رضا نظامی فیضی کو "امام احمد رضا ایوارڈ” تفویض
قربانی خلوص و تقویٰ کا مظہر: مولانا شان محمد جامعی
مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟
علی گڑھ لنچنگ معاملے پر آئی ڈی آر ایف کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?