سدھارتھ نگر، بلوہا: تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھے جانے والے ایک عظیم الشان واقعہ نے اپنی تکمیل پائی جب 5 ستمبر 2025، بروز جمعۃ المبارکہ، 1500 واں سالانہ جلوس محمدی صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی کامیابی، عظمت اور روحانیت کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ یہ محض ایک اجتماع نہیں بلکہ عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا وہ بحر بیکراں تھا جس میں اُتر کر لاکھوں دلوں نے سکونِ قلب اور قربتِ الٰہی کا احساس پایا۔
فضائیں درود و سلام سے گونج اٹھیں
صبح سویرے ہی بلوہا بازار، سدھارتھ نگر کا ماحول دیدہ زیب اور روح پرور مناظر پیش کر رہا تھا۔ ہزاروں کی تعداد میں عاشقانِ رسول، نئے اور صاف ستھرے اسلامی لباس میں ملبوس، خوشبوؤں سے معطر ہو کر اِس عظیم اجتماع میں شرکت کے لیے پہنچے۔ ہاتھوں میں سجے ہوئے اسلامی علم اور بینرز عزم و ایمان کی بلندیوں کی گواہی دے رہے تھے۔ علماء کرام، مشائخ عظام، مدارس کے طلبہ اور ہر عمر و طبقے سے تعلق رکھنے والے عاشقانِ رسول کی کثیر تعداد نے اِس روحانی سفر میں حصہ لے کر اپنی زندگیاں سنوار لیں۔
جلوس محمدی کی قیادت
مقررہ وقت پر قائد اہل سنت حضرت مولانا محمد ریحان رضا خان کی رہنمائی میں جلوس محمدی ﷺ غوثیہ جامع مسجد سے روانہ ہوا۔ اُن کی موجودگی نے شرکا کے دلوں میں ایک نئی روح پھونک دی اور ہر طرف عشق و محبت کے جذبات موجزن نظر آئے۔ پورا جلوس درود و سلام، نعتیہ کلام اور اسلامی نعروں سے گونجتا رہا۔ ہر قدم پر شرعی ادب و احترام، نظم و ضبط اور پاکیزگی کا دائرہ قائم رکھا گیا۔ تمام شرکاء نے شرطیں پوری کرتے ہوئے مکمل وقار کے ساتھ جلوس میں حصہ لیا۔
عید میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ایک دن قبل، بلوہا بازار سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع آزاد نگر مروٹیا بازار ضلع سدھارتھ نگر پر شر پسندوں کے ذریعے جس طرح ماحول بنا کر امن و امان کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی تھی، اگر مولانا محمد ریحان رضا خان جیسا نڈر، بہادر اور دور اندیش قائد نہ ہوتا تو شاید آج علاقے کا ماحول کچھ اور ہی ہوتا۔
اس کے علاوہ بیچ جلوس میں بھی جس طرح سے جلوس میں رخنہ اندازی کرنے کی کوشش کی گئی، اور مولانا ریحان کا آگے بڑھ کر سسٹم کو ٹھیک کرنا، حضرت کی قائدانہ صلاحیتوں اور ہمت کو دکھاتا ہے۔
روحانیت اور سکون کا ایک غیر معمولی سفر
جلوس کے شرکا نے بتایا کہ یہ محض ایک تقریب نہیں تھی بلکہ ایک روحانی سفر تھا جس میں ہر لمحہ حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ سے خصوصی توجہ محسوس ہو رہی تھی۔ درود پاک کی آوازیں گونجتی رہیں اور ہر جانب خوشبوؤں کی مہک نے ماحول کو معطر کر دیا۔ نعت خوانوں نے نعتیہ کلام پیش کر کے جذبات کو مسحور کیا اور سامعین پر رقت طاری ہوگئی، جذبات اور اپنے رسول سے والہانہ محبت کے باعث شرکاء کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہوگئیں۔
اجتماع کے اختتام پر خصوصی دعا
جلوس کے اختتام پر قائد اہل سنت حضرت علامہ مولانا محمد ریحان رضا خان نے تمام شرکا کے لیے خصوصی دعا فرمائی۔ اُنہوں نے امت مسلمہ کے مابین اتحاد، استحکام، اور عالم اسلام کے امن و سکون کے لیے دُعا کی۔ نیز، اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے اجتماعات کا مقصد صرف اظہارِ محبت نہیں بلکہ حضور نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کو اپنی زندگیوں میں اتارنا ہے۔
تاریخی اہمیت اور پیغام
یہ جلوس محمدی ﷺ نہ صرف ایک سالانہ تقریب ہے بلکہ اس کی تاریخی اہمیت بھی ہے۔ یہ اجتماع ہر سال امت مسلمہ کو یہ پیغام دیتا ہے کہ عشق رسول ﷺ ہی وہ بنیاد ہے جس پر ایمان کی عمارت استوار ہوتی ہے۔ اس موقع پر کی جانے والی اجتماعی دعائیں، درود و سلام کی محافل اور نعتیہ کلام کی محفلیں اس بات کی غماز ہیں کہ آج بھی امت میں عشق رسول ﷺ کی شمع روشن ہے۔
خواتین اور بچوں کی شرکت
جلوس محمدی میں خواتین اور بچوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ خواتین کے لیے الگ سے انتظامات کیے گئے تھے تاکہ وہ شرعی پردے کے ساتھ اس روحانی فضا سے مستفید ہو سکیں۔ بچوں کے لیے بھی خصوصی انتظامات تھے اور اُنہیں جلوس محمدی ﷺ کی تاریخی اور روحانی اہمیت سے آگاہ کیا گیا۔
انتظامیہ کی تعریف
جلوس کے انتظامات انتہائی عمدہ اور منظم تھے۔ ریلی کے راستے میں ہر قدم پر سیکیورٹی، صفائی اور طبی امداد کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ مقامی انتظامیہ نے بھی اس اجتماع میں ہر ممکن تعاون کیا اور شرکاء کی سہولت کو یقینی بنایا۔
یوں تو ہر سال جلوس محمدی ﷺ منعقد ہوتا ہے، لیکن اس سال کا اجتماع اپنی عظمت، کامیابی اور روحانیت کے لحاظ سے تاریخ میں ایک خاص مقام رکھے گا۔ اس میں شرکت کرنے والے ہر فرد نے اپنے دلوں میں سکون و طمانیت محسوس کی اور یہی اس جلوس کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔