کانپور (محمد عثمان قریشی) شہنشاہ ہفت اقلیم حضور تاج الاولیاء حضرت سید شاہ بابا تاج الدین چشتی علیہ الرحمہ کی ولادت 16 رجب 1277 ہجری میں ہوئی.
حضرت بابا تاج الدین نے اپنے قیام کیلئے شہر کانپور کو پسند فرمایا آپکو اللہ نے مقام مجذوبیت پر فائز فرمایا تھا آپ اکثر حالت جزب میں ہی رہتے اور جب کبھی اس حالت سے باہر آتے تو احکام شرع کی پابندی فرماتے اور دونوں ہی حالتوں میں علماء کو خوب پہچانتے ساتھ ہی انکا حد درجہ ادب فرماتے ان خیالات کا اظہار تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام چمن گنج میں ہوئے عرس تاج الاولیاء میں تنظیم کے صدر حافظ و قاری سید محمد فیصل جعفری کیا انھوں نے مزید فرمایا کہ حضرت تاج الاولیاء کے پاس ایک وکیل جو شہر کانپور کے رہنے والے تھے اکثر جایا کرتے اور آپ سے بڑی عقیدت رکھتے انکی عقیدتوں کا آغاز اس طرح ہوا کہ ایک موقع پر ایک بہت اہم مسُلہ پر انھوں نے کیس لیا اور اس میں کامیابی حاصل ہوئی بعد میں انکشاف ہوا کہ یہ ناگپور کے شہنشاہ حضرت بابا تاج الدین کی نگاہوں کا فیض ہے وہ وکیل صاحب آپکی زیارت کو ناگپور آئے اور پہلی ہی ملاقات میں آپکو دل دے بیٹھے جس طرح وکیل صاحب آپکے پاس پہونچے تو سرکار تاج الاولیاء نے وہ پیالا جس میں آپ چائے نوش فرماتے تھے وہ وکیل صاحب کو دے دیا اور فرمایا کہ اس میں چائے پیو اور اپنی صحت بناؤ جب تک وہ وکیل صاحب بقید حیات رہے اس میں چائے پیتے رہے اور جب انتقال کر گئے تو انکی اولادوں نے اس پیالے کو سنبھال کر رکھا اور جب کوئی مریض ان کے پاس آتا تو وہ اسی پیالے میں پانی بھر کر اسے پلاتے جس سے مریض کو شفا حاصل ہو جاتی (یہ سرکار تاج الاولیاء کی روشن کرامت ہے) وہ پیالہ اب بھی شہر کانپور میں انکی اولادوں کے پاس محفوظ ہے اور وہ اسے بطور تبرک استعمال کرتے ہیں حضرت تاج الاولیاء کا جن دنوں کامٹی میں قیام تھا عبد الحفیظ نامی ایک شخص اپنے دوست کے ساتھ ایک تانگے سے کامٹی آئے راستہ سے سو فاختہ شکار کرکے ساتھ لائے جب بارگاہ تاج الاولیاء میں حاضر ہوئے تو آپ ان پر سخت ناراض ہوئے اور تانگے کے قریب جاکر اسکی گدی اٹھائی اور دونوں فاختہ کو اڑا دیا خدا کے حکم سے بیجان فاختہ جاندار ہوکر اڑ گئی انھیں اڑاکر فرمایا کہ بلا وجہ شکار مت کیا کرو آپ شب و روز ان علاقوں کے جنگلوں میں گھومتے رہتے جہاں زہریلے جانور کافی پائے جاتے تھے لیکن آپ انھیں کبھی نہ مارتے جب لوگ آپ سے کہتے کہ آپ سانپ وغیرہ کو مارتے کیوں نہیں؟ تو جواب ہوتا کہ مارا اس جانور کو جاتا ہے جو کسی طرح کی تکلیف پہنچائے یا زہریلا ہو لیکن ان جانوروں نے مجھے آج تک نہیں کانٹا اور جب میں جنگل جاتا ہوں تو یہ سب میرے ادب سے اپنے بلوں میں چلے جاتے ہیں تو میں انھیں کیوں ماروں؟
اسی طرح ایک عمر دراز آدمی حضور تاج الاولیاء کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی حضور آپ کے پاس تو بڑے بڑے راجہ اور نواب آتے ہیں اور ان سے کہ کر میرے لئے اتنا انتظام کرادیں کہ میں حج کر آؤں آپ نے فرمایا جاؤ یہاں سے اور جب وقت حج آئے تب آنا جب حج کا وقت آیا تو وہ بوڑھا بارگاہ تاج الاولیاء میں حاضر ہوا اور آپ اسے ہمراہ سیر پر نکل پڑے تھوڑی دور چلکر آپ نے اس بوڑھے کا ہاتھ پکڑ کر ایک جگہ بیٹھنے کا حکم دیا لہٰذا وہ بوڑھا وہیں بیٹھا اور کچھ دیر میں سو گیا خواب میں دیکھا کہ وہ بیت اللہ شریف میں حاجیوں کے ساتھ حج کر رہا ہے یہاں تک کہ سوتے سوتے حج کے سارے ارکان پورے کر لئے جب کئی روز گزر گئے تو حضور تاج الاولیاء وہاں تشریف لائے اور فرمایا میاں اٹھو حج تو ختم ہو گیا اور تم نے ارکان بھی پورے کر لئے اب کیوں یہاں رکے ہو ان تمام کرامات سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور تاج الاولیاء کو بہت ہی عظیم مقام پر فائز کر رکھا تھا آپکی حیات میں آپ سے ایک نہیں سیکڑون کراماتوں کا ظہور ہوا ہے آپ سرکار اعلیٰ حضرت کے ہم زمانہ بزرگ ہیں آپکا وصال 26 محرم 1344 ہجری میں ہوا اور مزار شریف ناگپور (مہاراشٹر) میں ہے اس موقع پر فاتحہ خوانی ہوئی اور دعا کی گئی پھر حاضرین میں شیرنی تقسیم ہوئی شرکاء میں حافظ محمد عامر ازہری،حافظ محمد عرفان رضا قادری،یوسف رضا،حامدخاں،محمد معین جعفری وغیرہ لوگ موجود تھے!