کانپور (محمد عثمان) جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام، ڈاکٹر حلیم اللہ خاں کی سرپرستی اور ریاستی نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی نگرانی میں جاری ایک سالہ اصلاحی و بیداری مہم برائے خواتین کے تحت محلہ چھپایانہ کرنیل گنج اور پٹکاپور میں خواتین کے عظیم الشان پروگرام منعقد ہوئے ۔
پروگرام میں مفتی عبد الرشید قاسمی نے خواتین کی اصلاح پر نہایت مؤثر بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک عورت اگر دیندار اور باعمل ہوگی تو پورا گھرانہ اور نسلیں دین پر قائم رہیں گی۔ عورتیں اپنی دینی ذمہ داریوں کو پہچانیں اور اپنی زندگی کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالیں، کیوں کہ ماں کی گود ہی اصل درسگاہ ہے۔ اگر مائیں اپنے کردار میں نیک بن جائیں تو آنے والی نسلوں کا ایمان اور کردار محفوظ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پردہ، حیا، صبر و شکر اور قناعت عورت کی زینت ہیں اور انہی اوصاف سے معاشرہ سدھر سکتا ہے۔
مفتی حسان نے اپنے بیان میں کہا کہ آج کا دور فتنوں کا دور ہے، جہاں ہر سمت سے ایمان پر حملے ہورہے ہیں۔ اس ماحول میں ایمان کی حفاظت سب سے بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحابہ و صحابیاتؓ کی قربانیوں کو نئی نسل کے سامنے پیش کرنا والدین کی بنیادی ذمہ داری ہے تاکہ وہ دینی شعور اور ایمانی غیرت کے ساتھ پروان چڑھیں۔
انہوں نے منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نشہ نوجوانوں کی زندگی اور مستقبل کو تباہ کر رہا ہے، اس لیے والدین پر لازم ہے کہ وہ ابتدا ہی سے بچوں کی تربیت پر خصوصی توجہ دیں اور غفلت سے بچیں۔
مولانا حذیفہ نے اپنے خطاب میں ایمان کی حفاظت کے طریقوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اسلام ہی ہمارا دستور حیات ہے اور اسی میں نجات مضمر ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے لے کر آج تک اسلام نے عورتوں کو سب سے زیادہ تحفظات عطا کیے ہیں، جو کسی اور مذہب یا تہذیب میں میسر نہیں۔
اسی طرح پٹکاپور میں بھی خواتین کا اجتماع مفتی اظہار مکرم کی نگرانی میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر مولانا امیر حمزہ قاسمی نے تقویٰ اور آخرت پر نہایت فکر انگیز خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا عارضی ہے اور آخرت ابدی۔ کامیابی اسی کی ہے جو تقویٰ اختیار کرے اور اپنے اعمال کو اللہ کی رضا کے مطابق بنائے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین اگر صبر، قناعت، ایثار اور خوفِ خدا کے ساتھ زندگی گزاریں تو ان کے اعمال نہ صرف دنیا میں سکون و راحت کا ذریعہ بنیں گے بلکہ آخرت میں بھی نجات کا سبب ہوں گے۔ انہوں نے خواتین کو خاص طور پر نماز، تلاوت قرآن اور ذکر و اذکار کی پابندی کی تاکید کی اور کہا کہ تقویٰ ہی وہ بنیاد ہے جس پر ایک خوشحال گھرانہ اور پاکیزہ معاشرہ قائم ہوسکتا ہے۔
یہ اصلاحی اجتماعات خواتین میں بیداری، دینی تعلیمات کی اہمیت اور ایمانی زندگی کے استحکام کے لیے نہایت سودمند ثابت ہورہے ہیں۔