نوجوان فضلاء اپنے موقف کو پہچانیں اور آزادی کی بقاء کی جدوجہد جاری رکھیںحق ایجوکیشن اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن میں یومِ آزادی کی مناسبت سے کامیاب فکری محاضرہ کا انعقاد
کانپور (محمد عثمان قریشی) حق ایجوکیشن اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام ہم نصابی سرگرمیوں کے تحت مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی زیر نگرانی ایک خصوصی علمی و فکری محاضرہ بعنوان “آزادیٔ ہند: ایک دینی و نظریاتی تفہیم” منعقد ہوا، جس میں طلبہ، اساتذہ اور معزز مہمانوں نے بھرپور شرکت کی۔
اس موقع پر مہمانِ خصوصی مولانا ابودرداء معوذ قاسمی (بھیونڈی، مہاراشٹر) نے تحریکِ آزادیِ ہند کے اخیر زمانے میں پروان چڑھنے والے مختلف نظریات کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے جمعیت علمائے ہند کے دستوری نظریات کا تعارف پیش کیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ آزادی کی تحریک کے دوران جمعیت علماء نے آزاد ہندوستان کے لیے کیا خاکہ تیار کیا تھا اور اس ضمن میں دیگر مسلم شخصیات کے نظریات کا تقابلی جائزہ بھی پیش کیا۔
مولانا معوذ قاسمی نے کہا کہ جب جمعیت علماء کا مشترک قومیت پر مبنی خاکہ نافذالعمل نہ ہو سکا اور منقسم ہندوستان کے مسلمانوں کو نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، تو جمعیت علماء نے ایک منصفانہ جمہوری دستوری نظام کی تشکیل اور اس کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ ملک کی مضبوطی اور ترقی کی بنیاد دستور پر ہے، اور آج کے حالات میں کشمکش ان دو گروہوں کے درمیان ہے جن میں سے ایک گروہ تحریکِ آزادی کا قائد اور دستور ساز ہے، جبکہ دوسرا گروہ انگریزوں کا وفادار اور دستور کا مخالف رہا ہے۔ انہوں نے نوجوان نسل کو تلقین کی کہ وہ اپنے موقف کو پہچانیں اور آزادی کی بقاء کی جدوجہد جاری رکھیں۔
مفتی عبدالرشید قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے اسلاف نے اپنے علم اور تجربات کی روشنی میں مختلف مواقف اختیار کیے، لیکن سب اپنے طور پر ملت کے خیر خواہ اور مخلص تھے۔ ہمیں کسی کی نیت پر حملہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اکابر دیوبند کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے دیگر مسالک کے بڑوں کی خدمات کا بھی اعتراف کرنا ضروری ہے۔
پروگرام کے آخر میں سوال و جواب کا سیشن ہوا، جس میں طلبہ نے بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا۔