کانپور (محمد عثمان قریشی) دنیا کی زندگی ایک امتحان گاہکانپور حضرت سید شیخ شہاب الدین رحمۃ اللہ علیہ کے سالانہ عرس کے موقع پر جشنِ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم سوہن لال کمپاؤنڈ بانس منڈی میں منعقد ہوا۔
مفتی محمد حنیف برکاتی مفتئ شہر کانپور نے جلسہ کو خطاب فرماتے ہوئے بتایا کہ بہت غلط تصور پھیل چکا ہے جب سنت کا لفظ بولا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنا چاہئے تو بس پانچ چھ چیزوں کو سنت سمجھ لیتے ہیں مثلاً داڑھی رکھ لینا شلوار ٹخنوں سے اوپر کر لینا سفر میں دعا پڑھ لینا عمامہ باندھ لینا وغیرہ جو شخص داڑھی رکھ لیتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ میں سنت کے مطابق زندگی گزار رہا ہوں اور جس نے داڑھی نہیں رکھی اس کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ سنت کے خلاف زندگی بسر کر رہا ہے حالانکہ ہو سکتا ہے کہ وہ دوسرے کاموں میں تم سے زیادہ سنت پر عمل کرتا ہو مطلب یہ نہیں ہے کہ شریعت داڑھی میں منحصر ہے اور داڑھی رکھنے کے بعد چاہے چوریاں کرو جھوٹ بولو وعدہ خلافیاں کرو گالی گلوچ کرو لڑائی جھگڑے کرو یہ بہت بڑی جہالت ہے۔
مولانا مفتی رفیع احمد نظامی مصباحی نے حسب ذیل آیت تلاوت فرمائی اور بیان فرمایا : قُلْ إِنْ كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرُ لَكُمْ. آل عمران : ۳۱) ترجمہ: آپ فرمادیجئے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میرا اتباع کرو اللہ تعالیٰ تم سے محبت فرمائے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف فرمادے گا یہ زندگی اک امتحان گاہ ہے ہمیں دنیا کی چند روزہ زندگی ملی ہے تا کہ آخرت کی زندگی ٹھیک ہو جائے کیونکہ اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین دیا ہے وہ ہمیں بتلا رہا ہے کہ ہماری پوری زندگی امتحان گاہ ہے، ہم مسجد میں ہوں تب امتحان گاہ میں ہیں گھر میں ہوں تب بھی امتحان گاہ میں ہیں کہ ہم سنت کے مطابق کھانا کھا رہے ہیں یا نہیں گھر والوں سے شریعت کے مطابق سلوک کر رہے ہیں یا نہیں؟ اس امتحان کا نتیجہ آخرت میں سامنے آئے گا جب یہ دنیا کی آنکھیں بند ہو جائیں گی اور آخرت کی اصلی آنکھ کھلے گی تو یہ چھوٹا سا عالم (دنیا) ہماری آنکھوں کے سامنے سے ہٹ جائے گا اور ایک بہت بڑا عالم (آخرت) ہمارے سامنے آجائے گا۔اور فرمایا کہ دیندار اس کو کہیں گے جو پورے دین پر عمل کرتا ہو اور دین چند چیزوں کا نام نہیں بلکہ دین تو پورے نظام زندگی کا نام ہے پوری زندگی کا دستور وطریقہ حیات ہے اور دین تو زندگی کا راستہ طرز زندگی کا نام ہے اسلام نے ہمیں صرف مسجد کی تعلیم نہیں دی بلکہ اسلام نے ہمیں گھر کی بازار کی عدالت کی حکومت وسیاست کی بلکہ لڑائی اور دوستی کی بھی تعلیمات دی ہیں ہر چیز ہر کام کے کچھ اصول و قواعد ہیں۔
مولانا محمد شمیم اشرفی نے فرمایا باہمی محبت پیدا کرنے والے دو عمل بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ دو اعلیٰ درجہ کے عمل ایسے ہیں جن سے آپس میں محبتیں پیداہوتی ہیں: (۱) دوسروں کو کھانا کھلانا (۲) سلام کرنا ، چاہے جان پہچان ہو یا نہ ہو اور فرمایا کہ حدیث میں ہے کہ کامل مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ و زبان سے دوسرے لوگ محفوظ ہوں (مشکوۃ) جب آپ سے کسی کو تکلیف نہ ہوگی تو اس کا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ معاشرہ میں امن وامان اور آپس میں محبتیں پیدا ہوں گی کیونکہ بدامنی تب ہی پھیلے گی جب آپ بد زبانی ولڑائی جھگڑا کریں گے۔
جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے حضرت قاری عبدالرشید صاحب نے کیا زیرِ صدارت حضرت علامہ مفتی محمد ثاقب ادیب مصباحی قاضی شہر کانپور زیرِ قیادت حضرت قاری عبدالرحیم بہرائچی حضرت صغیر عالم حبیبی نائب قاضی شہر نظامت کے فرائض حضرت شبّیر اشرفی نے بخوبی انجام دیں اور بارگاہ رسالت مآب میں شاداب رضا شعیب وارثی ہاشم رضا کانپوری محمد وصید عالم محمد اعظم محمد آصف وغیرہ نے نعت شریف کا نذرانہ پیش کیا۔
اس موقع پر خاص طور سے مولانا محمد فاروق حافظ ضیاء الحق مولانا عبدالجبار مولانا فروز احمد حافظ محمد ریحان مولانا امیرالدیں مولانا نعیم الحق محمد رومان وارثی محمد قسیم مولانا فضیل الدین حاجی محمد شاکر محمد اسلم ساجد علی برکاتی محمد سلمان وغیرہ موجود تھے۔