رمضان المبارک کا مقدس اسلامی مہینہ شروع ہو گیا ہے۔ اسلامی کلینڈر کا نوواں مہینہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے اجتماعی، دعا اور روزے کے مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے۔
رمضان المبارک 2025 کا آغاز مشرق وسطیٰ میں 28 فروری 2025 اور ہندو پاک بنگلہ دیش میں 1 فروری کی شام سے ہوگیا ہے۔ پہلا روزہ پہلی دوسری مارچ 2025 سے رکھا جارہا ہے۔ اس سال رمضان المبارک 28 فروری اور 1 مارچ سے شروع ہوکر 30 اور 31 مارچ کی شام کو ختم ہوگا۔
اسلامی کلینڈر میں نیا چاند نظر آنا، باضابطہ طور پر مہینے کے آغاز کی علامت ہے۔ سن ہجری کی تاریخوں کا تعین چاند کے دکھنے پر انحصار کرتا ہے۔ شوال المکرم کا چاند،عید الفطر اور رمضان المبارک کے روزے کے اختتام کی نشاندہی کرتا ہے۔ جس کو رمضان کی تکمیل کے بعد دنیا پھر کے مسلمان بطور تہوار مناتے ہیں۔ مسلمانوں کے لئے یہ ایک خاص دن ہوتا ہے جب اسلامی عقیدے کے مطابق روزوں کا معاوضہ دیا جاتا ہے۔
روزہ کسے کہتے ہیں
روزہ ایک انتہائی اہم عمل ہے جو روحانی ترقی کو فروغ دے کر بندے کو اللہ کے قریب تر کر دیتا ہے۔ اسلامی فقہ کے مطابق طلوع سحر سے غروب آفتاب تک 30 یا 29 دنوں تک کھانے پینے اور روزے کی حالت میں ممنوعہ چیزوں سے پرہیز کرنا روزہ کہلاتا ہے۔
افطار
عام طور پر خاندان اور دوستوں کے ساتھ مشترکہ کھانے پینے کو آپ کہہ سکتے ہیں۔ جبکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق اوقات روزہ کے اختتام پر مغرب کے وقت جو کھانا کھایا جائے اسے افطار کہتے ہیں۔ اسلامی ملکوں کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک میں بھی روزہ افطار کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔
رمضان المبارک کے بارے میں بنیادی باتیں جان لینے کے بعد اب ہم روزے کی حالت میں ضروری خوراک، ہائیڈریشن اور معمول کے نکات پر بات کرتے ہیں۔ تاکہ رمضان کے روزے رکھنے والے افراد کو صحت مند اور توانا رہنے میں مدد ملے۔

روزے کے دوران کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟
لندن جنرل پریکٹس کے جنرل پریکٹیشنر ڈاکٹر ناصر حنان کے مطابق سر درد، کم توانائی اور موڈ میں تبدیلی وہ اہم علامات ہیں۔ جو روزے سے پیدا ہو سکتی ہیں۔
جنرل پریکٹیشنرز کی اس بارے میں صلاح ہے کہ توانائی کی سطح کو کیسے برقرار رکھا جائے۔ اس پر خاص دھیان دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ لوگ رمضان میں روزہ رکھ کر پورے دن اپنی روزمرہ کی ضروریات کے انتظام لگ جاتے ہیں۔ جس سے توانائی کی سطح کم ہوجاتی ہے۔ جو سر درد اور موڈ میں تبدیلی یا چڑچڑاپن کا سبب بنتی ہے۔
رمضان المبارک کی تیاری کیسے کریں؟
رمضان المبار ک سے 30 دن پہلے تیاری کرنا ضروری ہے کیونکہ رمضان روحانی خود شناسی اور تھکن کا وقت ہے۔ بالکل میراتھن کی تربیت کی طرح۔ رمضان کی تیاری کے تعلق سے پیغمبر اسلام نے بھی شعبان مہینے سے ہی تیاری کا حکم دیا ہے۔
جی پی پاتھ فائنڈر کلینکس کی ڈاکٹر شازیہ صدیقی، ڈرمیٹولوجی میں جی پی ڈبلیو ای آر، کا کہنا ہے کہ رمضان کی تیاری کے لئے روزہ داروں کو پہلے سے ہی زیادہ پانی پینے، کیفین کو کم کرنے اور کھانے میں وقفہ کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ڈاکٹر شازیہ صدیقی سونے کے اوقات میں تبدیلی اور نیند کے نمونوں اور دورانیہ بھی تبدیل کرنے کا مشورہ دیتی ہیں۔
کام اورعبادت میں توازن کیسے رکھیں؟
ڈاکٹر ناصر حنان روزے کی حالت میں خوراک، ورزش اور نیند کو متوازن رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ وہ پورے مہینے میں توانائی اور کارکردگی کو برقرار رکھنے کے طریقوں کے طور پر کیلنڈر کی منصوبہ بندی اور وقت کا انتظام تجویز کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر ناصر حنان تراویح اور سحری کے دوران ضائع ہونے والی نیند کو پورا کرنے کے لیے دن میں مائیکرو نیپس لینے کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔ جو کہ توانائی کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
رمضان المبارک میں توانائی کو برقرار رکھنے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں؟
رمضان کے دوران سست روی، جیسے سالانہ چھٹی لینا یا گھر سے باہر سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کرنا، فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ روزے کے دوران اپنے آپ کو زیادہ کام میں نہ لگائیں۔ کیونکہ یہ مہینہ خاندان کے ساتھ وقت گزارنے اور آرام کرنے کے لیے وقف ہے۔ اگر آپ کو چکر آتے ہیں یا کمزوری محسوس ہوتی ہے تو اس سے پہلے کہ یہ خطرناک ہو جائے اپنا روزہ توڑ سکتے ہیں۔ البتہ روزہ توڑنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے بیماری کی نوعیت کا پتا ضرور لگا لیں، کیونکہ مہلک صورتحال میں ہی اسلام روزہ توڑنے کی اجازت دیتا ہے۔ اگر ابیماری قابل برداشت ہے تو ایسی صورت میں روزہ توڑنا مناسب نہیں ہے۔
سارا دن چشت درست رہنے کے لیے متوازن غذا ضروری ہے۔ اس کے لئے مغذی اور توانائی سے بھر پور غذائیں جیسے دودھ اور دہی کا سحری میں استعمال کریں۔
پورے روزے میں چینی کی زیادہ مقدار سے پرہیز کرنا بہت ضروری ہے، کیونکہ یہ کھانے کے بعد ڈِپس کا سبب بن سکتے ہیں۔ کیلوری گننے کے طریقے اس میں مدد کر سکتے ہیں۔
رمضان کے دوران، ہائیڈریٹ رہنا بھی بہت ضروری ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ جب آپ کو کھانے پینے کی اجازت ہو تو آپ ہائیڈریٹڈ رہیں۔ اس درمیان پانی زیادہ پئیں۔ کیفین پر مشتمل مشروبات جیسے کولا اور لیمونیڈز اور دوسرے ٹھنڈے مشروبات سے پرہیز کریں۔ خاص کر ایسے مشروبات جن میں کیفین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ جو پانی کے کمی کا سبب بن سکتی ہے۔
توانائی کو برقرار رکھنے لئے دشوار گزار سخت جسمانی ورزش کی جگہ ورزش کی ہلکی ورزش، جیسے لمبی سانس کھینچنا یا چہل قدمی وغیرہ کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔