کانپور (محمد عثمان قریشی) آل انڈیا غریب نواز کونسل کے زیر اہتمام ماہ صیام ہیلپ لائن میں پوچھا گیا کہ سخت بیماری میں روزہ چھوڑنا جائز ہے یا نہیں، مزید دوسرے سوالات کے شرعی جواب حسب ذیل ہیں
سوال : روزہ رکھنے کی طاقت نہیں پاتا ہوں تو کیا روزہ ترک کر سکتا ہوں یا کسی دوسرے کو اپنے روزہ کے بدلے روزہ رکھوا سکتا ہوں؟
جواب : اگر کوئی شخص سخت بیماری کی حالت میں ہے اور روزہ نہیں رکھ سکتا روزہ سے اسے ضرر ہوگا ، مرض بڑھے گا اور یہ بات کسی با شرع ماہر طبیب سے واضح ہوئی تو جتنے دنوں ایسی حالت رہے تو وہ اتنے دنوں تک روزہ ناغہ کر سکتا ہے اور بعد صحت اس کی قضار کھے اپنے بدلے کسی کو روزہ رکھوانا محض بے معنی ہے، بدنی عبادت ایک کے کیے دوسرے پر سے نہیں اتر سکتی ہے۔
سوال: کیا روزہ کا فدیہ ہر شخص کے لیے جائز ہے؟
جواب : روزے کا فدیہ صرف شیخ فانی کے لیے جائز ہے۔ جو پیرانہ سالی کے سبب روزہ کی قدرت نہ رکھتا ہو نہ آئندہ طاقت کی امید، کہ عمر جتنی بڑھے گی ضعف بڑھے گا، اس کے لیے فدیہ کا حکم ہے۔
سوال: مسافر نے دو پہر سے پہلے وطن میں آکر روزہ کی نیت کر لی پھر کسی وجہ سے روزہ توڑ دیا تو اسے کیا کرنا ہو گا؟
جواب: مسافر صبح کے بعد ضحوہ کبری ( عین دو پہر ) سے پہلے اپنے وطن میں آگیا اور روزہ کی نیت کر لی پھر توڑ دیا تو اس پر اس روزہ کی قضا فرض ہے کفارہ نہیں۔
سوال: پہلی صف میں جگہ ہے اور پچھلی صف بھر گئی تو صف کو چیر کر پہلی صف میں اگر کوئی گیا تو، گناہ تو نہ ہوا؟
جواب: پہلی صف میں جگہ ہو اور بعد کی بھر گئی تو صف کو چیر کر پہلی صف میں گیا تو صف چیرنے کا کوئی گناہ نہ ہو گا بلکہ حدیث شریف میں اس کے لیے مغفرت کی بشارت ہے۔