بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری) سعادت گنج کی نہایت ہی فعال ادبی تنظیم "بزمِ ایوانِ غزل” کے زیرِ اہتمام ایک شاندار اور بے حد کامیاب طرحی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ اس یادگاری اور کامیاب مشاعرے کی صدارت معروف دانشور اور بہترین شاعر امیر حمزہ اعظمی نے فرمائی، وہیں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے ماسٹر طفیل زیدپوری اور مہمانِ ذی وقار کے طور پر ارشاد انصاری نے شرکت کی۔
اس حسین اور پُر وقار مشاعرے کی نظامت کی ذمہ داری طنز و مزاح کے مشہور شاعر بیڈھب بارہ بنکوی نے اپنے منفرد، دلکش اور جداگانہ انداز میں انجام فرمائی۔ اس طرحی مشاعرے کا آغاز مشتاق بزمی نے نعتِ رسول سے کیا جس نے مشاعرے کو روحانی فضا سے بھر دیا۔ اس کے بعد غزل کے دلنشین اور بے انتہا خوبرو مصرعہ طرح:
"تو بھی ہو جائے گا بدنام مرے ساتھ نہ چل”
پر باقاعدہ طرحی مشاعرے کا آغاز ہوا۔ مشاعرہ نہایت کامیاب رہا۔ پیشِ خدمت ہیں چند منتخب اشعار جو کہ شعراء اور سامعین کے ذریعہ بہت ہی زیادہ پسند کیے گئے اور خوب داد و تحسین سے نوازے گئے:
جانے کتنے ہی سویرے ہیں ابھی تیرے لئے
ہونے والی ہے مری شام مرے ساتھ نہ چل
امیر حمزہ اعظمی
رنگ و نکہت سے بھری بزم میں جانا ہے مجھے
اے مرے صاحبِ احرام مرے ساتھ نہ چل
ذکی طارق بارہ بنکوی
تجھ کو سب دیکھیں گے میلہ نہ کوئی دیکھے گا
ایک مچ جائے گا کہرام مرے ساتھ نہ چل
بیڈھب بارہ بنکوی
ٹھوکریں کھانی ہیں ہر گام مرے ساتھ نہ چل
میں ہوں اک عاشقِ ناکام مرے ساتھ نہ چل
سید فیروز نظامی
عین ممکن ہے کہیں بھی میں تجھے لے ڈوبوں
موجِ دریا کا ہے پیغام مرے ساتھ نہ چل
عاصی چوکھنڈوی
ایک ٹوٹی ہوئی کشتی کا مسافر ہوں میں
ڈوب جائے گا ترا نام مرے ساتھ نہ چل
ماسٹر طفیل زید پوری
یہ سفر گرم ہواؤں کا سفر ٹھہرے گا
اس سفر میں مرے گلفام مرے ساٹھ نہ چل
کلیم طارق
کام میرا ہے وہاں رب کی عبادت کرنا
تجھ کو ہیں پوجنے اصنام مرے ساتھ نہ چل
اثر سیدنپوری
تین سو ساٹھ خداؤں کا پرستار ہے تو
میں ہوں شیدائیِ اسلام مرے ساتھ نہ چل
دانش رامپوری
جس میں رسوائی ہو بدنامی ہو ناکامی ہو
لیکے ایسا کوئی پیغام مرے ساتھ نہ چل
راشد ظہور
میں وہ دریا ہوں جو پتھر سے الجھتا ہے سدا
اور تو ایک گھڑا خام مرے ساتھ نہ چل
پروفیسرظہیر رامپوری
بات جب ذات پہ آتی ہے بگڑ جاتی ہے
میں قریشی ہوں تو حجام مرے ساتھ نہ چل
انور سیلانی
پھول سا چہرہ ابھی تیرا اتر جائے گا
آج ہے تیز بہت گھام مرے ساتھ نہ چل
چٹک چوکھنڈوی
ڈھونڈ لے کوئی تو چڑھتا ہوا سورج اسلم
میں ہوں اک بندہء ناکام مرے ساتھ نہ چل
اسلم سیدنپوری
مہرباں مجھ پہ ہیں آلام مرے ساتھ نہ چل
جانے کیا ہو مرا انجام مرے ساتھ نہ چل
مشتاق بزمی
ساتھ لے چلنے سے انکار نہیں ہے ڈر ہے
تو بھی ہو جائے گا بدنام مرے ساتھ نہ چل
آفتاب جامی
راہِ الفت میں قدم رکھنا نہیں ہے آساں
سوچ لے پہلے تو انجام مرے ساتھ نہ چل
قیوم بہٹوی
میں برا ہوں تو برائی بھی بتا دے مجھ کو
بے سبب کرتا ہے بدنام مرے ساتھ نہ چل
ظہیر انصاری سیدن پوری
رہزنِ حسن سرِ راہ گزر بیٹھے ہیں
یوں سنور کر مرے گلفام مرے ساتھ نہ چل
سحر ایوبی
اتوار اتوار تنہا ہوتا تو تجھے ساتھ میں لیکر چلتا
ساتھ میں ہیں غم و آلام مرے ساتھ نہ چل
قمر سکندر پوری
بات تو مان سرِ عام مرے ساتھ نہ چل
مجھ پہ لگ جائے گا الزام مرے ساتھ نہ چل
نعیم سکندرپوری
صبر کی تیغ سے مر جائے گی ورنہ اک دن
سن لے اے گردشِ ایام مرے ساتھ نہ چل
شفیق رامپوری
اے مرے یارِ گل اندام مرے ساتھ نہ چل
میرا پر خار ہے ہر گام مرے ساتھ نہ چل
مصباح رحمانی
ساتھ چلنے کی قسم جس نے تھی کھائی ماہر
کہہ دیا اس نے سرِ عام مرے ساتھ نہ چل
ماہر بارہ بنکوی
تیرا ہر کام ہے پر دام مرے ساتھ نہ چل
ہر گلی میں ہے تو بدنام مرے ساتھ نہ چل
اسرار حیات رامپوری
مجھ کو مرنے دے تو دولت کی کٹاری سے وہاں
ہم سفر میرے تو دمّام مرے ساتھ نہ چل
عاصم اقدس
ان شعراء کے علاوہ علی بارہ بنکوی، صغیر قاسمی، اظہار حیات اور ابوذر انصاری نے بھی اپنا طرحی کلام پیش کیا اور شعراء و سامعین سے خوب داد و تحسین حاصل کی۔ سامعین میں آئیڈیل انٹر کالج کے مینیجر محمد مستقیم انصاری، ماسٹر محمد وسیم انصاری، ماسٹر قسیم انصاری، ماسٹر محمدحلیم انصاری اور ماسٹر محمد راشد انصاری کے نام بھی قابلِ ذکر ہیں۔
"بزمِ ایوانِ غزل” کا آئندہ ماہانہ طرحی مشاعرہ بتاریخ 30/ نومبر بروز اتوار درج ذیل مصرع پر منعقد ہوگا:
"ہم خواب کی دنیا سے نکل آئے ہوئے ہیں”
قافیہ: آئے
ردیف: ہوئے ہیں
یہ مشاعرہ بھی آئیڈیل انٹر کالج میں ہی منعقد ہوگا۔ اس اعلان کے ساتھ مشاعرے میں شریک ہونے والے تمام شعراء اور سامعین کرام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بزم کے صدر ذکی طارق بارہ بنکوی نے محفل کا اختتام فرمایا۔





