سیدنا حسنؓ و معاویہؓ کی صلح کے ذریعہ امت مسلمہ کو اتحاد و اتفاق اور عروج نصیب ہوا
کانپور میں تاریخ ساز عظمتِ حسنؓ و معاویہؓ کانفرنس کا انعقاد، اکابر علماء سمیت ہزاروں افراد کی شرکت
کانپور(محمد عثمان قریشی) شہر کانپور کا حلیم کالج گراؤنڈ اتوار کی شب تاریخ کے ایک سنہری لمحے کا گواہ بنا، جب ہزاروں عاشقانِ رسول ﷺ اور شیدائیانِ صحابہ و اہل بیتؓ جمع ہو کر انجمن جاں نثارانِ صحابہؓ و اہلِ بیتؓ کے صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی دعوت پر عظمتِ حسنؓ و معاویہؓ کانفرنس میں شریک ہوئے۔ اطراف و اکناف کے درجنوں اضلاع سے قافلے اس کانفرنس کے لیے پہنچے، فضا تکبیر اور عظمتِ صحابہؓ کے نعروں سے گونج رہی تھی۔ پنڈال کی وسعت اپنی تنگ دامانی کا شکوہ کرتی نظر آئی۔

یہ اجتماع محض ایک جلسہ نہیں بلکہ ایک تحریک اور تاریخ ساز پیغام تھا کہ صحابہ کرام اور اہلِ بیت اطہار کی عزت و ناموس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔
کانفرنس کے مہمانِ خصوصی ملک کے جلیل القدر عالمِ دین حضرت مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی مدظلہ نے فرمایا کہ اہلِ بیتؓ وہ گوہر ہیں جو رسالت کے گھر سے نکلے اور صحابہؓ وہ ستارے ہیں جنہوں نے اس نور کو پوری دنیا میں پھیلایا۔ اہلِ بیت کی محبت کے نام پر صحابہؓ کی تنقیص یا صحابہؓ کی محبت کے نام پر اہلِ بیت کی بے ادبی نہ صرف شریعت کے خلاف ہے بلکہ عقل کے بھی منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیدنا معاویہؓ پر الزامات دراصل سازش ہیں، جبکہ رسول اللہ ﷺ، سیدنا ابوبکرؓ، سیدنا عمرؓ اور سیدنا عثمانؓ سب نے ان پر اعتماد فرمایا۔ ان کی صلاحیتوں سے سلطنتِ اسلامیہ کو وسعت اور استحکام حاصل ہوا

دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم اور خانوادۂ حسنی کے چشم و چراغ مولانا سید بلال حسنی ندوی نے کہا کہ جیسے انبیاء کے درمیان فرق مراتب ہے، ایسے ہی صحابہ میں بھی مراتب کا فرق ہے مگر سب جنتی اور اللہ کے مقرب ہیں۔ حضرت حسنؓ کی حضرت معاویہؓ سے صلح امت کے اتحاد کی روشن دلیل ہے، جس سے باطل طاقتوں کے قدم اکھڑ گئے اور امت کو امن و استحکام نصیب ہوا۔
دارالعلوم دیوبند کے مایۂ ناز استاذِ حدیث اور ماہنامہ دارالعلوم دیوبند کے مدیر مولانا محمد سلمان بجنوری نقشبندی نے کہا کہ ایمان کی لذت اسی وقت ملتی ہے جب دل مطمئن ہو۔ آج فتنے باز دلوں میں تشکیک کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ فتنہ نیا نہیں بلکہ عہدِ رسالت میں موجود بدنصیبوں سے چلا آرہا ہے۔ سیدنا حسنؓ کی قدموں کی خاک بھی سعادت ہے اور سیدنا معاویہؓ کی فضیلت کا انکار گمراہی ہے۔
ایک تازہ تحقیقی شاہکار ”سوانحِ معاویہؓ“ کے مصنف مولانا یحییٰ نعمانی نے کہا کہ سیدنا معاویہؓ کے خلاف بیان کی جانے والی روایات بے بنیاد ہیں۔ سیدنا حسنؓ کی صلح کوئی مجبوری نہیں بلکہ نبی اکرم ﷺ کی پیشین گوئی کا عملی اظہار تھی۔ حضور ﷺ نے خود سیدنا معاویہؓ کو اپنا کاتب مقرر فرمایا۔ آج منصوبہ بندی کے ساتھ اہل سنت کے عقائد کو بگاڑنے کی کوشش ہو رہی ہے، لیکن ہمیں دفاع کے ساتھ مثبت انداز میں علمی اٹیک بھی کرنا ہوگا۔

خانوادۂ فاروقی کے فرزند اور تحریکِ مدحِ صحابہ کے وارث مولانا عبدالباری فاروقی نے کہا کہ جس طرح سیدنا حسنینؓ سے محبت محبتِ رسول ﷺ ہے، اسی طرح صحابہؓ کرام سے محبت بھی نبی سے محبت کی علامت ہے۔ صحابہؓ پر تنقید کا مطلب دین کو کمزور کرنا ہے۔ اگر کسی صحابیؓ کی عظمت کو مجروح کِیا گیا تو یہ رسالت پر حملہ ہوگا اور اللہ کے انتخاب پر اعتراض ہوگا۔

کانفرنس کے روح رواں مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے نہایت ولولہ انگیز خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی ایک صحابیؓ کی ناموس پر بھی حملہ کیا گیا تو یہ دراصل رسول اللہ ﷺ کی ناموس پر حملہ ہے۔ سیدنا حسنؓ نے صلح کے ذریعے امت کو خونریزی سے بچایا اور عملاً یہ اعلان کر دیا کہ سیدنا معاویہؓ امت کے اتحاد کے امین اور اس کی قیادت کے اہل ہیں۔ سیدنا حسنؓ کی صلح دراصل اسلام کے عروج اور اتحادِ امت کا سنگ میل ہے۔ مولانا نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہر مسلمان کے دل میں صحابۂ کرامؓ اور اہل بیتؓ کی عظمت راسخ ہو اور ان پر معمولی سا شبہ بھی ایمان کے لیے خطرہ سمجھا جائے۔

مفتیِ اعظم کانپور مفتی اقبال احمد قاسمی نے کہا کہ صحابہؓ اور اہلِ بیتؓ کے بارے میں اہلِ سنت کے عقائد بالکل واضح ہیں۔ سب صحابہؓ عادل، مخلص اور جنتی ہیں۔ ان پر تنقید یا ان کی توہین دراصل دین پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و حدیث دونوں گواہی دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہیں، اس لیے ان پر زبان درازی ایمان کو ضائع کرنے کا راستہ ہے۔
مفتی عبدالرشید قاسمی نے کہا کہ صحابہؓ کی حیثیت کو مجروح کرنے کا مقصد دراصل دین کو کمزور کرنا ہے۔ دشمنان اسلام براہِ راست اسلام کو نشانہ نہیں بنا سکتے اس لیے صحابہؓ کی سیرت اور کردار کو ہدف بناتے ہیں۔ امت پر لازم ہے کہ وہ ایسے حملوں کا جواب دے اور ناموسِ صحابہؓ کے دفاع کے لیے متحد ہو۔
مولانا امیر حمزہ قاسمی نے اس پروگرام کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس صرف ایک اجتماع نہیں بلکہ ایک تحریک ہے۔ اس کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ صحابہؓ اور اہلِ بیتؓ دونوں دین کے ستون ہیں۔ ان میں کسی کو نشانہ بنانا دراصل دین کی جڑ کاٹنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اتحادِ امت کے پیغام کو عام کرنا ہے اور آنے والی نسلوں کو بتانا ہے کہ اہلِ سنّت کا عقیدہ کیا ہے۔
مداحِ رسول ڈاکٹر ماجد دیوبندی نے اپنے کلام سے حاضرین کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔ انہوں نے سیدنا حسنؓ اور سیدنا معاویہؓ پر عقیدت مندانہ اشعار پیش کیے اور اہلِ بیتؓ و صحابہؓ کے فضائل پر جذبات کو بیدار کرنے والا کلام سنایا، مجمع بار بار نعرۂ تکبیر اور نعرۂ رسالت سے گونج اٹھا۔
اس تاریخی کانفرنس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے اور اس اجتماع نے تاریخ رقم کر دی۔ اکابر علماء کے ولولہ انگیز خطابات اور حاضرین کے پُرجوش نعروں نے یہ واضح کر دیا کہ اہل سنت والجماعت صحابہ اور اہل بیت دونوں کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں اور ان کی عظمت کے تحفظ کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔