کانفرنس کے ذریعہ کانپور سے ایک ملک گیر تحریک کا آغاز: مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی
عظمت حسنؓ و معاویہؓ کانفرنس سے قبل قلب شہر میں علماء و ائمہ کا اہم اجتماع منعقد، کانفرنس کو کامیاب بنانے کے لئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی
کانپور (محمد عثمان قریشی) انجمن جانثارانِ صحابہؓ کرام و اہل بیتؓ کانپور کی جانب سے آنے والی28/ ستمبر بروز اتوار حلیم کالج گراؤنڈ میں منعقد ہونے والی عظمت حسنؓ و معاویہؓ کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں قلب شہر کی معروف مسجد رمضانی پانی والی، طلاق محل میں ایک اہم اور غیر معمولی اجتماع منعقد ہوا۔ اس مشاورتی نشست میں 125 سے زائد علماء کرام، ائمہ مساجد، حفاظِ کرام اور دانشوران نے شرکت کی۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مفتی اعظم کانپور مفتی اقبال احمد قاسمی نے کہا کہ صحابہ کرامؓ کے درمیان فرقِ مراتب اپنی جگہ مسلّم ہے۔ سابقون الاولون، عشرہ مبشرہ، اصحابِ بدر اور فتح مکہ سے پہلے ایمان لانے والوں کے مقام و مرتبہ میں درجہ بندی ضرور ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر صحابی رسولؐ اپنی حیثیت میں پوری دنیا کے تمام انسانوں سے افضل، برتر اور جنتی ہیں۔
کسی بھی صحابیؓ پر انگلی اٹھانا، دراصل حضور اکرم ﷺ کو ناراض کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے صحابہ کرام کے بارے میں امت کو اللہ سے ڈرنے کی تاکید فرمائی ہے، یہاں تک کہ صحابہؓ کی محبت کو اپنی محبت اور ان سے دشمنی کو اپنی دشمنی قرار دیا ہے۔ مفتی صاحب نے زور دے کر کہا کہ جب کسی صحابی رسول کو نشانہ بنایا جائے، ان کے دامن کو داغدار کرنے کی کوشش کی جائے، یا ان کے کردار پر سوال اٹھایا جائے، تو یہ امت اور بالخصوص علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب کچھ چھوڑ کر دفاعِ صحابہ کے فریضے کو ادا کریں۔
انجمن جانثارانِ صحابہؓ و اہل بیتؓ کانپور کے صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ختم نبوت کے بعد اسلام کی سب سے مضبوط بنیاد عدلِ صحابہؓ ہے۔ جس طرح ختمِ نبوت پر حملہ دین کی اساس کو ڈھادینے کے مترادف ہے، اسی طرح صحابہ کرامؓ کے اخلاص اور ان کے عدل پر انگلی اٹھانا دین پر براہِ راست حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک عالم دین کو ختم نبوت اور عدل صحابہؓ کے تحفظ کے باب میں غیر معمولی حساسیت اور غیرت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ اپنے والد مرحوم مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمیؒ کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوے کی دہائی میں جب مجلس تحفظ ختم نبوت قائم ہوئی تو اس کے ذریعہ شہر و اطراف میں ایک عظیم فکری انقلاب آیا۔
والد مرحومؒ کی تمام سرگرمیوں کا مرکزی نکتہ ختم نبوت اور ناموسِ صحابہؓ کا تحفظ رہا۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دو سال سے اس موضوع پر بڑے پروگرام کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی، اور اب 28 ستمبر کو عظمت حسنؓ و معاویہؓ کانفرنس کے ذریعہ کانپور سے ایک ملک گیر تحریک کا آغاز ہورہا ہے۔ اس کے بعد زمینی سطح پر اس کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
اس موقع پرمولانا امیر حمزہ قاسمی نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے حضرت حسنؓ کی حضرت معاویہؓ کے ساتھ صلح کو پسند فرمایا اور اس بنیاد پر انہیں سید(سردار) قرار دیا۔ اسی طرح آپؐ نے دونوں جماعتوں کو مسلمانوں کی عظیم جماعت قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ آج اگر کوئی شخص حضرت حسنؓ یا حضرت معاویہؓ میں سے کسی پر بھی انگشت نمائی کرتا ہے تو وہ دراصل نبی اکرم ﷺ کی پسند کو رد کرتا ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ صحابہ کرامؓ یا اہل بیتؓ سے بدگمانی یا بدزبانی کرنے والوں سے اظہار بیزاری ضروری ہے۔
اجتماع کا آغاز قاری محمد مجیب اللہ عرفانی کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا، مولوی احمد عبادہ سلمہ نے نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا، مولانا انصار احمد جامعی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے، مسجد کے امام مفتی محمد سعد نور قاسمی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
اجتماع میں قلب شہر کے 125/ زائد علماء، ائمہ، حفاظ اور دانشوران شریک ہوئے۔اجتماع میں شریک تمام علماء و ائمہ نے مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی اپیل پر عظمت حسنؓ و معاویہؓ کانفرنس کو کامیاب بنانے اور اس مقصد کو تحریک کی شکل دینے کے لئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔





