پندره روزه اجلاس شهدائے اسلام كے تحت مسجد فاطمة الزهراء جاجمؤ ميں جلسه منعقد
کانپور(محمد عثمان قریشی)
جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام محرم الحرام کے موقع پر جاری پندرہ روزہ اجلاس شہدائے اسلام کے سلسلے کا ایک اہم اور باوقار پروگرام مسجد فاطمۃ الزہراء تیل میل جاجمؤ میں منعقد ہوا جس کی صدارت جمعیۃ علماء اترپردیش کے نائب صدر اور اجلاس شہدائے اسلام کے روح رواں مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے فرمائی جبکہ نگرانی مسجد کے امام مفتی محمد ناصر جامعی نے کی۔
مولانا امین الحق قاسمی نے اپنے جامع خطاب میں عقیدہ صحابہ کو ایمان کی بنیاد قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صحابی وہ ہے جس نے نبی اکرم کو حالت ایمان میں دیکھا اور ایمان کی حالت میں وفات پائی، یہ شریعت کا طے شدہ معیار ہے۔ ہر صحابی رسول جنتی ہے اور ان سب پر اللہ تعالیٰ کی رضا نازل ہو چکی ہے جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ۔ صحابہ کرام کے انفرادی اعمال پر تبصرہ کرنا یا ان کے فیصلوں پر زبان درازی کرنا ایمان کے خلاف ہے۔ اہل سنت والجماعت کا یہی عقیدہ ہے کہ ہم تمام صحابہ سے محبت رکھتے ہیں، ان كو عادل جانتے هيں، اور ان سب کو اہل جنت مانتے ہیں۔
مولانا نے مزید فرمایا کہ اسلام کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہوئی ہے، حضرت سمیہ حضرت حمزہ اور پھر بدر احد خندق قادسیہ یرموک جیسے معرکوں تک ہزاروں صحابہ کرام نے اسلام کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کے جذبہ شہادت کو اپنائیں، موجودہ حالات میں ہر مسلمان کے دل میں شہادت کا شوق اور دین کے لیے قربانی کا جذبہ موجود ہونا چاہیے۔ یہی ہمارے ایمان کی تازگی اور ملت کی سربلندی کا راز ہے۔
پروگرام کے دوسرے مقرر مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے استاذ مفتی امیر اللہ قاسمی نے سید الشہداء حضرت حمزہ کی سیرت و کردار پر مدلل اور پر اثر گفتگو کی۔ انہوں نے فرمایا کہ حضرت حمزہ نہ صرف نبی کریم کے چچا تھے بلکہ آپ کے جان نثار اور اول درجے کے فدائی بھی تھے
غزوہ احد میں جب دشمن نے انہیں شہید کیا تو نبی کریم کی آنکھوں سے اشک جاری ہو گئے۔ آپ کو سید الشہداء کا لقب خود حضور نے عطا فرمایا، ان کی زندگی ہمیں بہادری وفاداری استقامت اور اخلاص کا سبق دیتی ہے۔
آج امت کو حضرت حمزہ جیسے کرداروں کی ضرورت ہے جو دین کی سربلندی کے لیے ہر طرح کی قربانی دے سکیں۔
جلسہ میں قاری نور الہدیٰ جامعی ،مولانا وسیم الیدین جامعی ،مبشر الحق ،مولانا ارشاد ندوی ، خاص طور پر شریک رہے انکے علاوہ مصلیان مسجد اور دیگر کثیر تعداد میں شریک رہے