شہرت گڑھ، سدھارتھ نگر: دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں کے سابق پرنسپل، معروف عالم دین مولانا سید احمد انجم عثمانی کے وصال کی مناسبت سے ان کے آبائی وطن بگولہوا، قاضی شہرت گڑھ میں "عرس انجم العلماء” کا عظیم الشان اور پر وقار پروگرام منعقد ہوا۔ اس تاریخی محفل میں ملک اور بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے جید علماء کرام، دانشوروں اور خاص و عام نے بڑی تعداد میں شرکت کر کے علمی و روحانی فیض حاصل کیا۔
عرس انجم العلماء کی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کی سعادت حافظ و قاری افتخار احمد نے حاصل کی۔ اس کے بعد شعراء کرام نے نعتیہ کلام اور مرحوم مولانا انجم العلماء کی شان میں پر اثر منقبتی قصائد پیش کیے، جس نے محفل میں روحانیت کی ایک کیفیت طاری کر دی۔
تقریب کا ایک اہم اور تاریخی پل Urdu Times Nepal کے خصوصی ضمیمہ "انجم العلماء” کا رسم اجراء تھا۔ اخبار کے چیف ایڈیٹر عبدالجبار علیمی کی قیادت میں پوری ٹیم نے اس موقع پر شرکت کی۔ نیوز جی 24 کے ایڈیٹوریل ہیڈ شفیق فیضی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے Urdu Times Nepal کے اس عظیم کام کو سراہا اور مسلم معاشرے میں اس طرح کے صحافتی اقدامات کی اشد ضرورت پر زور دیا۔
تقریب کی صدارت شہزادہ حضور انجم العلماء خلیفہ حضور مظہر شعیب الاولیاء محمد اشرف الجیلانی شمیم انجم بھیا نے فرمائی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے کہا کہ مولانا انجم العلماء کی ذاتِ گرامی پر مزید جامع کام کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ان کے اخلاقی محاسن اور علمی کارناموں سے پوری دنیا کو روشناس کرایا جا سکے۔
مولانا عطاء الرحمان فیضی قادری (مظفر العلوم سرسیا) نے انجم العلماء کے اخلاقی اوصاف پر روشنی ڈالتے ہوئے حالات حاضرہ پر نہایت حکیمانہ اور مدلل خطاب فرمایا۔ اس عرس میں فخر القراء قاری خلق اللہ خلیق فیضی، مولانا ذاکر فیضی، مولانا عبداللہ عارف صدیقی سمیت علاقے کے کثیر تعداد میں علماء و مشائخ نے شرکت کی۔
عرس انجم العلمائ کی یہ تقریب نہ صرف ایک عظیم المرتبت عالم دین کو خراج تحسین پیش کرنے کا ذریعہ تھی، بلکہ اس نے علم و ادب اور روحانیت کے دھاگے سے ایک بار پھر معاشرے کو جوڑنے کا کام کیا۔