انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ حقیقی صورت حال کو مدنظر رکھے اور بلاوجہ ایسے بیانات سے گریز کرے جو کسی مخصوص طبقے کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کریں
کانپور (محمد عثمان قریشی) جمعیۃ علماء ریاست اتر پردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے عید کی نماز کے حوالے سے افسران کی غیر ذمہ دارانہ بیان بازی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مسلمان ہمیشہ نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں اور اپنی عبادات کی ادائیگی میں قانون و ضابطے کا پورا خیال رکھتے ہیں۔
عید کی نماز ایک اجتماعی عبادت ہے، جسے مسلمان انتہائی سلیقے اور ذمہ داری کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ اس کے باوجود حالیہ دنوں میں بعض حکومتی اور انتظامی حلقوں کی جانب سے عید کی نماز کو لے کر جو خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں، وہ بلاوجہ کی بیان بازی اور زمینی حقائق سے لاعلمی کا نتیجہ ہیں۔
ایسے بیانات غیر ضروری غلط فہمیاں پیدا کرنے اور سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔ مولانا نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ریاست میں تقریباً ہر جگہ عید کی نماز مساجد اور عیدگاہوں کے احاطے میں ہی ادا کی جاتی ہے۔ صرف چند مخصوص مقامات پر، جہاں نمازیوں کی تعداد زیادہ اور جگہ محدود ہوتی ہے، وہاں مجبوری کے تحت کچھ صفیں باہر لگ جاتی ہیں، لیکن ایسے مقامات نہایت کم ہیں۔ برسوں سے ان جگہوں پر مقامی سطح پر انتظامیہ اور سماج کے دیگر طبقات کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ نماز ادا کی جاتی رہی ہے۔ اس کے باوجود ایسا تاثر دینا کہ مسلمان جان بوجھ کر سڑکوں پر نماز پڑھتے ہیں، حقیقت کے منافی اور بدگمانی پیدا کرنے والا طرز عمل ہے
مولانا قاسمی نے کہا کہ اگر کہیں جگہ کی قلت کی وجہ سے کوئی مسئلہ درپیش ہے تو اس کا حل عیدگاہوں اور مساجد کی توسیع میں ہے، نہ کہ غیر ضروری سختیوں اور بیانات سے فضا کو کشیدہ بنایا جائے۔ حکومت اور انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ پالیسی سازی میں حقیقی صورت حال کو مدنظر رکھے اور بلاوجہ غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کرے جو کسی مخصوص طبقے کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کریں۔
مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ تمام شہریوں کے ساتھ مساوی سلوک روا رکھا جانا چاہیے اور کسی مخصوص طبقے کے خلاف خدشات پیدا کرنا نہ تو دانشمندی ہے اور نہ ہی انصاف۔ ملک کی سالمیت اور بھائی چارے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت غیرجانبداری کا مظاہرہ کرے اور مذہبی آزادی کے احترام کو یقینی بنائے۔
مولانا قاسمی نے مسلمانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ صبر و حکمت کے ساتھ حالات کا سامنا کریں اور کسی بھی اشتعال انگیزی سے مکمل اجتناب کریں۔ مولانا نے مشورہ دیا کہ جن عیدگاہوں یا مساجد میں جگہ تنگ ہوجاتی ہے وہاں 2 نمازوں کا نظم کرلیا جائے اور سڑکوں پہ نماز پڑھنے سے گریز کیا جائے۔