By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: فتاویٰ معینیہ جامعہ معینیہ نسواں کی ایک تاریخ ساز پیش رفت
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > مضامین > فتاویٰ معینیہ جامعہ معینیہ نسواں کی ایک تاریخ ساز پیش رفت
مضامین

فتاویٰ معینیہ جامعہ معینیہ نسواں کی ایک تاریخ ساز پیش رفت

Last updated: فروری 22, 2025 4:58 شام
mohdshafiquefaizi 4 مہینے ago
SHARE

از: محمد قمرانجم قادری فیضی
ایڈیٹر مجلہ شعیب الاولیاء براؤں شریف

زیر نظر مضمون فتاویٰ معینیہ پر ایک تجزیاتی تبصرہ ہے جس میں خواتین اسلام کے فقہی بصیرت اور علمی خدمات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے.

اسلامی علوم میں نہ صرف یہ کہ مردوں نے نام پیدا کیا ہے، بلکہ بنات و خواتین اسلام نے بھی اپنی صنفی نزاکت کے با وصف تقریباً ہر فن میں لائق قدر اور قابلِ تحسین کارنامے انجام دیئے، جہاں خواتین اسلام نے علم فقہ، اصول فقہ، علم حدیث، تفسیر، فن منطق، فلسفہ، عربی ادب میں کامیابی و کامرانی حاصل کی ہے وہیں کچھ خواتین اسلام نے ادب و شعریت میں بھی نمایاں مقام حاصل کیا ہے، اور ان میں بھی زبردست شاعرات و ادبیات گزری ہیں، چنانچہ مریم بنت ابو یعقوب اندلس کے مشہور شاعرہ و ادیبہ گزری ہیں، یہ عورتوں کو شعر و ادب کی تعلیم بھی دیتی تھی، ان کے بارے میں لکھا ہے” الحاجۃ ادیبۃ شاعرۃ جزلۃ مشہورۃ کانت تعلم النساء الادب و تحتشم لدینھا و فضلھا“ اسی طرح مشہور محدثہ زینب بنت کمال ہاشمی مکہ مکرمہ کے اہل عقل و دانش میں سے تھی، ساتھ ساتھ شعر و شاعری کا بھی ذوق رکھتے تھی، اسی طرح اندلس کے شاعرات میں سے غسانیہ، وادی آشیہ، نزہون وغیرہ اس حوالے سے بالخصوص لائق ذکر ہیں۔
اسلامی علوم کے دورِ ارتقا میں ایسے بے شمار مسلم خواتین کا ذکر ملتا ہے جنہوں نے علوم کی ترویج و ترقی میں کسی سے کم حصے نہ لیے، کتابت و خطاطی میں بھی اہم کردار ادا کیے ہیں، چنانچہ فخر النساء شہدہ بنت احمد کاتبہ کے لقب سے مشہور تھیں، کیوں کہ یہ خوش نویس تھیں، ام الفضل فاطمہ بنت حسن بن علی الاقرع بغداد کے مشہور اور استاذ زمانہ خوش نویس تھیں، مشہور خطاط ابن البواب کی پوری نقل بھی کرتی تھیں، اور اہل علم کو بھی سکھاتی تھیں، اسی طرح امۃ الرحمن خدیجہ بنت یوسف عالمہ، فاضلہ اور محدثہ تھیں، اور خطاطی میں بھی شہرت رکھتی تھی، امام ذہبی کا بیان ہے کہ ”و جودت الخط علی جماعۃ“ (بنات اسلام کی دینی و علمی خدمات )


یوں تو ان با کمال خواتین اسلام نے علم تفسیر سے لے کر حفظ قرآن و تجوید، حدیث و سنت، فقہ و فتاویٰ، تصنیف و تالیف، وعظ و تذکیر، شعر و ادب، رشد و ہدایت، تصوف و تزکیۂ نفس، کتابت و خطاطی اور انشا پردازی غرض کہ ایسے بے شمار علوم و فنون ہیں جن کی طرف خواتین نے توجہات مبذول کیں، اور کارناموں کی نمایاں تاریخ رقم کر دیں۔

اسی سلسلہ الذہب کی پاکیزہ کڑی دینی عصری علوم فنون کا واحد مرکز جامعہ معینیہ نسواں مینہا اترولہ ضلع بلرامپور اترپردیش کے شعبہ تخصص فی الفقہ کی طالبات نے "فتاویٰ معینیہ”مرتب کرکے بڑا ہی شاندار اور تاریخ ساز کارنامہ انجام دیا ہے __

- Advertisement -
Ad imageAd image

مذکورہ کتاب کی تقدیم و تصحیح (1)ابوالغزالی خلیفہ تاج الشریعہ مفکر اسلام علامہ مفتی عطا محمد مصباحی بانی جامعہ معینیہ مینہا، نے بڑے ہی احسن طور سے فقہ و فتاویٰ کی اہمیت کو 4 زریں صفحات پر اجاگر کیا ہے جس میں آپ نے فقہ کی اہمیت، اس کے اغراض و مقاصد کو قرآن و احادیث سے مفصل و مبرہن تحریر پیش کی ہے۔ آپ لکھتے ہیں کہ جمہور فقہاء و اہل اصول کے نزدیک فقہ کا حصول چار چیزوں سے ہوتا ہے ۔ کتاب اللہ، حدیث رسول اللہ، اجماع، قیاس، ہے۔ نیز ترتیب،(2) جامع علوم فنون ماہر تدریس و خطاب علامہ مفتی احمد حسین صدیقی حشمتی نائب پرنسپل جامعہ ہذا، آپ اپنی تحریر "حصول علم دین اور خواتین امت، میں رقمطراز ہیں” کون نہیں جانتا کہ خدمت دین میں حضرت سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی بے مثال قربانی آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ سے کم وبیش 2 ہزار سے زائد حدیثیں مروی ہیں۔ نیز آپ فرماتے ہیں کہ اسلام سے قبل اقوامِ عالم میں خواتین سے متعلق جہاں غیر معقول و غیر منصفانہ افکار و نظریات پائے جاتے تھے، وہیں دوسری طرف ان خواتین کے ساتھ غیر شریفانہ اور وحشیانہ سلوک کئے جاتے تھے، مگر جوں ہی گلشنِ ہستی میں اسلام کی آمد ہوئی، تو جہاں اسلام نے احترامِ آدمیت، اخلاقیات اور اقدارِ انسانیت کی تعلیم دی، وہیں دوسری طرف نہ صرف یہ کہ خواتین کو مکمل حقوق عطا کئے بلکہ معاشرے کے اس دبی اور احساسِ کمتری میں مبتلا صنفِ نازک کو حدودِ شرع میں رہتے ہوئے ہر کام کرنے اور ہر خدمات انجام دینے کی حوصلہ افزائی بھی کی، چنانچہ جہاں ابنائے اسلام نے دینی و علمی ہر اعتبار سے غیر معمولی خدمات انجام دیں، وہیں بناتِ اسلام نے بھی ایک قدم پیچھے ہی رہ کر ان تمام خدمات کو اپنے حصے کے بقدر انجام دیں، عہدِ نبوت ہی سے لے کر عہدِ خلفاء راشدین، بنی امیہ و بنی عباس کے عہد میں روشن کارنامے انجام دیئے ہیں، انہیں کارناموں کی بنا پر علماءِ دین کی طرح یہ خواتین بھی کتب طبقات و رجال کی زینت بنیں، پھر ان خواتین اسلام تذکرے کے لئے یا تو مستقل کتابیں تصنیف کی گئی، مثلاً امام طبرانی کی” عشرۃ النساء “ ابنِ طیفور کی ”بلاغات النساء “ امام ابنِ قیم کی ”اخبار النساء “ امام سیوطی کی ” نزہۃ الجلساء فی اشعار النساء “ یا پھر کتاب کے آخر میں ہی مستقل باب ” کتاب النساء “ کے عنوان سے خواتین کا ذکر جمیل کیا گیا، یا پھر موجودہ دور میں مصنف کتب کثیرہ علامہ افروز قادری چریاکوٹی کی، قاموس الخواتین” اور خواتین اسلام کے کارناموں کے تذکرے پر کتب نویسی کا یہ سلسلہ تا حال جاری و ساری ہے، چنانچہ عباس محمود عقاد کی ” المرأۃ فی القرآن “ محمد فرید وجدی کی ”المرأۃ المسلمۃ“ اور ڈاکٹر اکرم ندوی صاحب کی ”محدثات“ بالخصوص قابلِ ذکر ہیں۔(3)
نظر ثانی علامہ مفتی معین الدین خان رضوی ہیم پوری ، (4)پروف ریڈنگ علامہ مفتی روشن علی مصباحی صدیقی پرنسپل جامعہ ہذا،(5) کمپوزنگ مفتی ضیاءالحق برکاتی مصباحی جامعہ غوثیہ اترولہ نے فرمائی ہے ۔

مذکورہ کتاب میں کلمات تبریک۔ (6)خلیفہ مشاہد ملت علامہ مفتی ریاض حیدر حنفی صاحب قبلہ استاذ جامعہ غوثیہ عربی کالج اترولہ، (7)تقریظ انیق خطیب مقبول علامہ مفتی شمس القمر فیضی استاذ و مفتی دارالعلوم بہار شاہ فیض آباد،(8) تقریظ جلیل علامہ مفتی مسیح الدین حشمتی صدر شعبہ افتاء جامعہ غوثیہ عربی کالج اترولہ،فتاوی نویسی اور اسکے تقاضے۔ علامہ روشن علی مصباحی، پرنسپل جامعہ معینیہ نسواں مینہا، نے بڑی ہی خوش اسلوبی کے ساتھ تحریر قلممبد کیا ہے۔جبکہ "تخصص فی الفقہ اور اس کا مثبت فیضان”، کے عنوان سے (9)محترمہ فرزانہ خان انچارج جامعہ ہذا ، نے لاجواب مضمون لکھا ہے (10) عالمہ فاضلہ مفتیہ صادقہ ناز معینی (بنت علامہ مفتی عطا محمد صدیقی مصباحی) شعبہ تخصص فی الفقہ "تدوین فقہ کے حوالے سے لکھتی ہیں کہ "سب سے زیادہ مشہور چار ائمہ کرام ہیں جنکو فقہ حنفی کا عمود اربعہ کہا جاتا ہے ان میں ایک حضرت امام ابو یوسف، حضرت امام محمد رحمۃ اللہ علیہ، حضرت امام حسن بن زیاد لولوئی، حضرت امام ظفر بن ہزیل کوفی شامل ہیں۔
اور العلم نور، کے تحت (11) عالمہ فاضلہ مفتیہ شمع پروین معینی شعبہ (تخصص فی الفقہ،) نے عمدہ کارکردگی سے”علمی فقدان اور ہمارا خاندان” کے نام سے لاجواب خامہ فرسائی کی ہے ۔نیز محترمہ عالمہ فاضلہ مفتیہ اقراء خان معینی، شعبہ تخصص فی الفقہ، خواتین اسلام کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے لکھتی ہیں کہ۔ خواتین اسلام میں بہت سے فقیہات و مفتیان گزری ہیں، علامہ ابن قیم کی تصریح کے مطابق تقریباً بائیس صحابیات فقہ فتاویٰ میں مشہور تھیں، جن میں سات امہات المؤمنین شامل تھیں، اور ان سب میں نمایاں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ فقیہۃ الامت تھیں مشہور حنفی عالم شیخ علاء الدین سمرقندی (٥٣٩ھ) کی صاحبزادی فاطمہ فقیہ جلیلہ تھی، فاطمہ نے اپنے والد اور شوہر سے باضابطہ فتویٰ نویسی بھی سیکھی تھی، اور ان کے شوہر شیخ علاء الدین کاسانی (م٥٨٧ھ) کو ”بدائع الصنائع“ کے دورانِ ترتیب جب تسامح ہوتا تو فاطمہ تنبیہ و تصحیح کر دیتی تھی، شیخ تقی الدین ابراہیم بن احمد علی واسطی کی صاحبزادی امۃ الرحمن ملکۂ تفقہ میں شہرت رکھتی تھی، اور سیدۃ الفقہاء کے لقب سے یاد کی جاتی تھی۔
۔مذکورہ کتاب فتاویٰ معینیہ میں کتاب الطھارات سے لے کر کتاب العقائد تک(کل 11 ابواب ) کے تحت فتاویٰ جات مندرج ہیں۔ یہ کتاب کل 244 صفحات پر محیط ہے۔


جامعہ معینیہ نسواں کی بات کی جائے تو تعلیمی تدریسی،تعمیری اعتبار سے اپنے مابین مدارس و جامعات میں اعلی مقام رکھتا ہے ۔جہاں پر 786/ طالبات و 786 طلبہ، نیز 92 اسٹاف کی نگرانی میں تعلیم و تربیت کا سلسلہ 2007 سے لے کر تسلسل کے ساتھ اب تک جاری و ساری ہے جہاں سے الحمدللہ سیکڑوں بچیاں عالمہ فاضلہ قاریہ مفتیہ بن کر مسلک اعلی حضرت کی ترویج و اشاعت میں اہم رول ادا کر رہی ہیں۔ خوش نصیب اور قابل مبارکباد ہیں شعبہ تخصص فی الفقہ کی وہ طالبات جنھوں نے اپنی تلاش و جستجو کے ذریعے فقہ حنفی کی عظیم ترین کتابوں سے مسائل اخذ کر کے فتاوے مرتب کئے اسی کو یکجا کر کے "فتاویٰ معینیہ "(جلد اول) کتابی شکل میں منظر عام پر لایا گیا ہے فتاویٰ معینیہ علماء مشائخ اور ادباء کے درمیان بہت جلد مقبول ہوکر تحسین و آفرین حاصل کرے گی ۔اور ان شاء اللہ اسی سلسلے کی دوسری جلد بھی جلد ہی اشاعت کے مراحل سے گذر کر مابین العوام و الخواص میں آنے والی ہے۔

1Like
0Dislike
100% LikesVS
0% Dislikes

You Might Also Like

مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟

گرمی کی شدت: فطرت کا بپھرا ہوا انتباہ

معاشرتی ترقی کے تقاضے، اور بھارتی مسلمان

ڈاکٹر عافیہ حمید کی ادبی خدمات پر ایک نظر

TAGGED:جامعہ معینیہخواتین اور فقہ اسلامیفتاویٰ معینیہفقہ اسلامی اور خواتینفقہی سوالاتفقہی مسائل
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article علماء اور مدارس کے بغیر ایمان کی حفاظت ناممکن: مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی
Next Article آکین چلڈرن پبلک اسکول کی سالانہ تقریب نے ناظرین کو مسحور کر دیا
Leave a review

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

محمد ذیشان اور ابوشحمہ انصاری نے دی عیدالاضحی کی مبارکباد
بزمِ مدنی کے زیرِ اہتمام یادِ مائل میں سجی چراغوں جیسی شعری شام
مصنف و ادیب مفتی شعیب رضا نظامی فیضی کو "امام احمد رضا ایوارڈ” تفویض
قربانی خلوص و تقویٰ کا مظہر: مولانا شان محمد جامعی
مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?