دینی تعلیمی بیداری مہم کے تحت اجیت گنج، پٹکاپور، ریل بازار، پرم پوروہ، گوالٹولی اور کرنیل گنج میں علمائے کرام کے خطابات
کانپور (محمد عثمان قریشی) دینی تعلیمی بورڈ کانپور کی جانب سے مفتی عبدالرشید قاسمی کی صدارت اور مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی نگرانی میں 21/ دسمبر سے 31/ دسمبر تک بطور خاص خواتین کیلئے جاری دینی تعلیمی بیداری مہم کے تحت اجیت گنج بابوپوروہ، پٹکاپور، ریل بازار، پرم پوروہ، گوالٹولی اور کرنیل گنج میں اجتماعات منعقد ہوئے جس میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے شریک ہوکر دینی تعلیم کے حصول کا عزم کیا۔
این یو گرلس انٹر کالج کرنیل گنج میں خطاب کرتے ہوئے لکھنؤ سے تشریف لائے مولانا محمد کوثر ندوی نے کہا کہ ایک صالح معاشرہ کی تشکیل کیلئے بچوں کی بہتر اور دینی تربیت بنیاد ہے۔ دینی تربیت بغیر دینی ماحول فراہم کیے نہیں ہوسکتی۔ دینی ماحول فراہم کرنے کیلئے والدین خصوصا والدہ کا دیندار ہونا لازم ہے۔ جبکہ ایک حقیقی دیندار مسلمان بننے کیلئے دینی تعلیم کا حصول ناگزیر ہے۔ مولانا نے کہا کہ مرد و عورت دونوں کیلئے دین سیکھنا ضروری ہے۔مفتی اقبال احمد قاسمی نے کہا کہ گھر کا ماحول خراب کرنے اور دین سے دوری کا ایک بڑا سبب ملٹی میڈیاموبائل ہے۔ والدین کو چاہئے کہ بچوں اور بچیوں پہ خاص نگاہ رکھیں اور باشعور ہونے سے قبل موبائل دینے سے گریز کریں۔ مفتی عبدالرشید قاسمی نے کہا کہ بنیادی علم دین کا سیکھنا ہر مسلمان (مرد و عورت) پر فرض ہے۔ ہمارے معاشرے میں مردوں کی دینی تعلیم پر پھر بھی کچھ توجہ ہوجاتی ہے لیکن عورتوں اور بچیوں کو محض اسکول پڑھا دینا کافی سمجھا جاتا ہے۔ اسی حوالہ فکر پیدا کرنے کیلئے اس قسم کے اجتماعات بہت ضروری ہیں۔
دلہن میرج ہال اجیت گنج میں خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالسلام قاسمی نے کہا کہ دینی تعلیم اور ماحول سے گھروں میں برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ آفات و بلائیں دور رہتی ہیں۔ شیطان کی نظر بد سے حفاظت رہتی ہے۔ لہذا گھروں میں قرآن کی تلاوت اور دینی تعلیم کا ماحول بنانے کی کوشش کی جائے۔
نواب صاحب کے احاطے پٹکاپور میں خطاب کرتے ہوئے مولانا ابوالحسن عبداللہ قاسمی نے کہا کہ آج ہمارے گھروں کی خواتین ڈراموں اور فلموں میں اپنا قیمتی وقت ضائع کررہی ہیں۔ ان ڈراموں سے ہمارے افکار اور خاندانی نظام پر یلغار کی جارہی ہے۔ ایک طرف دینی علم کا نہ ہونا اور پھر اس پر ڈراموں کے ذریعہ مغربی تہذیب ذہنوں میں راسخ کیا جانا ہمارے معاشرتی تانے بانے کو شدید متاثر کررہا ہے۔ اس اولین حل یہی ہے کہ ہر مسلمان دینی تعلیم سے آگاہ ہوکر صحیح اور غلط کی تمیز پیدا کرسکے۔
ریل بازار اور بیگم پوروہ میں خطاب کرتے ہوئے مولانا انصار احمد جامعی نے کہا کہ مسلمان عورتوں کیلئے بہترین نمونہ ازواج مطہرات، بنات طاہرات اور جملہ صحابیاتؓ ہیں، جن کی زندگیوں میں دین، تقویٰ، صبر، قربانی اور حیا کی روشن مثالیں موجود ہیں۔ مولانا نے کہا کہ بچیوں کے لئے ان کی رول ماڈل ماں ہوتی ہے۔ چنانچہ ماں کا عمل اور کردار بچیوں کیلئے سب سے مؤثر تعلیم ہے۔
دینی تعلیمی بیداری مہم کے کنوینر مفتی اظہار مکرم قاسمی نے بتلایا کہ کل 27/ دسمبر کو بعد نماز جمعہ اونچا ٹیلہ جاجمؤ اور رحمت نگر شکلا گنج میں اجتماع خواتین سے علماء کے خطابات ہوں گے۔
مثالی مسلمان بننے کیلئے دینی تعلیم ناگزیر، ماں کا عمل اور کردار سب سے مؤثر تعلیم

Leave a review