کانپور (محمد عثمان قریشی) پیارے اسلامی بھائیو جو اللہ پاک کے خوف سے گناہ اور بُرائی چھوڑ دیتا ہے ، اللہ پاک اس کے اس عمل کو ضائع نہیں فرماتا بلکہ اس سے کہیں بہتر بدلہ عطا فرما دیتا ہے اب مسئلہ یہ ہے کہ گناہوں سے بچنا کیسے ہے؟ ظاہر ہے جب معلوم ہو گا کہ کونسا کام گناہ ہے، تبھی تو اس سے بچ پائیں گے تو سب سے پہلے گناہوں کی معلومات حاصل کریں مثلاً سودی لین دین کا موقع میسر تھا، مال بھی بڑھتا دکھائی دے رہا تھا، پھر بھی بندہ چھوڑ دے کہ سود گناہ ہے، لہذا میں اس میں نہیں پڑوں گا اور وہ اس گناہ میں نہیں پڑتا، تو اللہ پاک اس ترک کا، گناہ سے بچنے اور اس خواہش سے رُکنے کا بہترین بدلہ دُنیا میں بھی عطا فرماتا اور آخرت میں بھی، ان خیالات کا اظہار مدرسہ عربیہ رزاقیہ مدینۃ العلوم بانس منڈی کے زیر اہتمام منعقدہ عظیم الشان جشن دستار حفظ القرآن کے جلسے کو خطاب کرتے ہوئے سنبھل مرادآباد سے تشریف لائے حضرت علامہ مولانا توصیف رضا مصباحی نے کیا۔
مولانا مفتی محمد حنیف برکاتی مفتئ شہر کانپور نے کہا کی یہ بھی پیاری نصیحت ہے مثال کے طور پر بندہ جھوٹ بول رہا ہو، کیا وہ چاہے گا کہ سامنے والے کو اس کے جھوٹ کا پتا چل جائے؟ نہیں چاہے گا، ورنہ اسے شرمندگی ہو گی بنده بدکاری میں مبتلا ہو ، کیا چاہے گا کہ اسے کوئی دیکھ لے کیا چاہے گا کہ لوگوں کو پتا چل جائے بندہ حرام کاموں میں مصروف ہے؟ نہیں چاہے گا، ورنہ اسے شرمندگی ہو گی، نیک نامی پر دھبا لگے گا، لوگوں کے سامنے وہ بندہ رُسوا ہو جائے گا۔ یہ ایک طرح سے بندوں کی حیا ہے کہ ہم لوگوں کے سامنے بُرائیاں نہیں کرتے، بس یہی تصور باندھنا ہے کہ کوئی دیکھے یا نہ دیکھے ، اللہ تو دیکھ ہی رہا ہے ، لہذا اس سے حیا کرنی ہے اور اس کے سامنے اس کی نافرمانی سے بچنا ہے۔
مولانا محمد اصغر علی یار علوی نے فرمایا اے عاشقانِ رسول! اللہ پاک کے فضل اور اس کی رحمت سے ماہِ ذیشان شعبان شریف کی تشریف آوری ہو چکی ہے اور ہم اس کی بابرکت گھڑیوں میں سانس لینے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔ شعبان شریف بہت عظمت والا مہینا ہے، اس میں خیر اور برکت کی برسات ہوتی ہے۔ آخری نبی، رسولِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّم نے فرمایا: شَعْبَانُ الْمُطَهِّرُ وَ رَ مَضَانُ الْمُكَفِّرُ شعبان پاک کرنے والا ہے اور رمضان کفارہ ہے شعبان عبادت کا مہینا ہے کثرت تلاوت کا مہینا ہے کثرت درود کا مہینا ہے کثرتِ استغفار کا مہینا ہے اس مہینے میں لوگوں کے اعمال رَبُّ العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں۔
حضرت علامہ مولانا شمیم اشرفی نے اپنے بیان میں فرمایا کہ واقعی سچی بات ہے ، ہم ذرا غور کریں اگر ہم میں سے کسی کو بتا دیا جائے کہ آج تمہاری زندگی کا آخری دن ہے۔ تو بتائیے! ایک مسلمان اپنی زندگی کا وہ آخری دن کیسے گزارے گا؟ کیا وہ فلمیں ڈرامے دیکھے گا؟ گانے سنے گا؟ موبائل پر فضولیات اور گناہوں میں مصروف رہے گا؟ماں باپ کو ستائے گا ؟ رشتے داروں سے لڑائی جھگڑا کرے گا؟ نہیں ایک مسلمان اپنی زندگی کا وہ آخری دن نیکیوں میں گزارے گا نمازیں پڑھے گا تلاوت کرے گا زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھے گا تو بہ کرے گا جہاں تک ہو سکے گا بندہ اپنی زندگی کا وہ آخری دن نیکیوں ہی میں گزارنے کی کوشش کرے گا۔
اس سے قبل جلسہ کی شروعات تلاوتِ قرآن پاک سے مولانا قاری عبدالرشید نے کی اور بارگاہ رسالت میں جمیل خیرآبادی صابر فریدی قاری اقبال بیگ قادری دلشاد کانپوری نے نعت شریف کا نظرانہ عقیدت پیش کیا۔
جلسے کی صدارت قاضی شہر کانپور مولانا مفتی ثاقب ادیب مصباحی، زیر قیادت حافظ عبدالرحیم بہرائچی و نظامت شبّیر کانپوری نے کیا۔
اس موقع پر خاص طور سے مولانا سیّد اکمل اشرفی مولانا قاسم حبیبی قاری سیّد عبدالحبیب قاری محمد میکاٸیل ضیاٸی مولانا احمد علی مولانا مفتی رفیع احمد نظامی مصباحی قاری محمد صغیرعالم حبیبی مولانا تحسین رضا مولانا غلام مصطفیٰ مولانا خیبر عالم مولانا نور عالم مولانا ظہور عالم حافظ صابر علی اویسی قاری شمس الدین مولانا فروز حافظ خورشيد حاجی نسیم حاجی محمود عالم حاجی عتیق احمد محمد آزاد صابر علی حاجی شاہد محمد فروز محمد طالب حاجی علی حسن عبدل کلام محمد کیف وغیرہ موجود رہے۔