کانپور (محمد عثمان قریشی) مرحوم بابو بدرے اسمارک سمیتی کے زیراہتمام گمو خان احاطہ املی والے میدان میں ایک تعزیتی نشست منعقد کی گئی جہاں سابق ایم ایل اے بابو بدرے کو ان کی 25 ویں برسی پر یاد کیا گیا۔ اس پروگرام کے مہمان خصوصی سوشلسٹ مفکر ڈاکٹر کے کے ترپاٹھی اور مہمان اعزازی ایم ایل اے امیتابھ باجپئی تھے ۔
پروگرام کی صدارت شاکر علی عثمانی نے کی اور نظامت کامریڈ پرتاپ ساہنی نے کی ۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ سابق ایم ایل اے بابو بدرے کی سادگی، دیانتداری، شائستہ طبیعت اور لوگوں کے درمیان رہنے کا جذبہ ان کی پہچان تھی۔ مزدور سیاست کے ذریعے وہ ایم ایل اے کے عہدے تک پہنچے۔ حاضرین نے ان کے نقش قدم پر چلنے کا عہد کیا۔
اس موقع پر بابو بدرے اسمارک سمیتی کے کنوینر و انکے فرزند پپو بدرے نے بتایا کہ عظیم مزدور رہنما مرحوم بابو بدرے کو بچپن سے ہی غریبوں اور مظلوموں سے گہری محبت تھی۔ اس لئے انہوں نے محنت کش طبقے پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کی۔ 1930-40 کی دہائی میں کانپور میں مزدور تحریک اپنے عروج پر تھی۔ کانپور کو "لال کانپور” کے نام سے جانا جاتا تھا، یعنی مزدوروں کے سرخ جھنڈے کا کانپورکہا جاتا تھا۔
بابو بدرے نے کانپور کاٹن مل کے مزدوروں کا ایک مضبوط محاذ بنا لیا تھا اور میدان میں کود پڑے تھے۔ انہوں نے کانپور بڑا چوراہا میں کامریڈ رام آسرے کے مجسمے کی تنصیب میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ 1967 میں، وہ سنیکت سوشلسٹ پارٹی کے ٹکٹ پر چمن گنج اسمبلی حلقہ (کانپور) سے پہلی بار ایم ایل اے بنے، انہیں 10,949 ووٹ ملے۔ وہ دوسری بار 1977 میں آریہ نگر اسمبلی حلقہ سے منتخب ہوئے تھے۔
اس کے بعد بھی وہ مزدوروں کےحقوق کے لئے لڑتے رہے۔ وہ کاٹن مل مزدور یونین کے اہم رکن بھی تھے۔ وہ حالات کی وجہ سے چاہے کسی بھی پارٹی میں شامل ہوئے ہوں لیکن وہ ہمیشہ سوشلسٹ نظریہ کے حامی رہے ۔ تعزیتی نشست میں قطب الدین منصوری، بہار احمد ، بھارتندو پوری، حاجی نسیم شیشے والے، اکمل کانپوری منّا کامریڈ ، مظفر عالم، کامریڈ محمد وصی اور دیگر موجود تھے۔ افروز عالم، ایڈووکیٹ ندیم انور، ایڈووکیٹ شکیل بھائی ڈش والے نے تعزیتی نشست کے کامیاب انعقاد میں خصوصی تعاون پیش کیا





