کانپور (محمد عثمان قریشی) مسجد چھوٹی عید گاہ نئی سڑک کانپور میں امامِ حسین عالی مقام اور اُنکے اعوان و انصار کو غلامانہ خراج عقیدت پیش کرتے کے لئے سالانہ یک روزہ” ذکرِ شہدائے کربلا ” کا انعقاد کیا گیا جسکی صدارت پروفیسر ڈاکٹر سید سراج الدین اجملی صاحب نے اور سرپرستی قاری قاسم حبیبی صاحب نے کی
مقرر خصوصی پروفیسر ڈاکٹر سید سراج الدین اجملی صاحب خطیبِ اھلبیت نے نہایت ہی عمدہ مفصل اور مدالل بیان میں عظمت اھلبیت اور فضیلت اہلبیت اور عظمت شہداء کا بیان کیا آپنے کہا کہ محبت اہلبیت ایمان کا حصہ ہے اور یہ امت پر لازم و ملزم ہے اپنے کردار حسینی کو اپنانے اور اِمام عالی مقام کے پیغام کو سمجھنے اور اُس پر عمل کرنے کی تلقین کی،اسکے بعد
محفلِ منقبت ہوئی جسمیں شعراء نے امام حسین عالی مقام کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا، شعراء کرام کے چنندہ اشعار پیش ہیں
جگر کے ٹکڑوں کو رکھ رکھ کے ریگ صحرا پر
یہ کون دشت میں لعل و گہر سجاتا ہے
قاسم حبیبی
کربلا میں اپنے رب کے رو برو سجدے میں ہے
ابنِ حیدر ہے کہ حیدر ہو بہو سجدے میں ہے
سراج اجملی
اصغر کے بچپنے سے مقابلہ یزید کو
لوہے کے ایک پھول سے کاٹا حسین نے
یاور وارث
کتنے مظلوموں کی ہمت کو جِلا دیتا ہے
ظلم کے ہاتھوں میں بیعت کا نہ کرنا تمہارا
فاروق جائسی
وفا کے نقش دلوں پر ابھارتے رہنا
قدم قدم پر نبی کو پکارتے رہنا
جمیل خیر آبادی
یہ تو تاریخ بتاتی ہے یہ لکھا ہوا ہے
کس کو ذلّت کسے اللہ نے ہے عظمت بخشی
اسلم محمود
وہی جو آج بھی شادابیوں کا مرکز ہے
خزاں کی گود میں تنہا شجر حسین کا ہے
حنیف صابری
وہی سفینہ سر حشر پار اترے کگا
وہ جس سفینے کو حاصل ہے بادبان حسین
آصف صفوی
کس کی تقریر میں تحریر میں افکار میں ہے
وہ صلابت جو حسین آپکے کردار میں ہے
سید اطہر قادری
یہ نہ پوچھو کدھر گئے ہیں حسین
اپنے نانا کے گھر گئے ہیں حسین
عتیق فتحپوری
وہ دیکھو کربلا سے چلے خلد کی طرف
ہمت ہے جسمیں روک لے رستہ حسین کا
دلشاد کانپوری
مسجد چھوٹی عیدگاہ میں اس سال بھی ” ذکر شہدائے کربلا” کا انعقاد

Leave a review