کتابیں ماضی، حال اور مستقبل کے درمیان ایک پل کا کام کرتے ہوے زندگی بخشتی ہیں
کانپور (محمد عثمان قریشی)
خود اپنی تصنیفات کا تعارف کراتے ہوئے مولانا محمد سعد خاں ندوی نے پہلی کتاب "برصغیر کی مشہور مسلم تحریکیں" کے بارے میں فرمایا کہ موجودہ ملکی حالات میں جب نصاب میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے، ایسے وقت میں ایک بڑے طبقے کی ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخ کی سچائی کو بیان کرے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کتاب میں 1830 سے 1954 تک کی پندرہ اصلاحی و انقلابی تحریکات کی تاریخ بیان کی گئی ہے، جو کہ زیادہ تر جنگِ آزادی کی تحریک کا حصہ رہی ہیں۔
دوسری کتاب "مبادیاتِ فہمِ قرآن" کے تعارف میں مولانا ندوی نے فرمایا کہ یہ کتاب مسجد رئیس باغ تلک نگر میں ہونے والے ہفتہ واری درسِ قرآن کے اہم مضامین کا مجموعہ ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کی قرآن سے دوری نہایت تشویش ناک ہے، اس لیے ہر مسجد میں درسِ قرآن کا اہتمام ہونا چاہیے تاکہ لوگ قرآن کو سمجھ کر اس پر عمل کر سکیں۔
تیسری کتاب "منتخب چالیس قرآنی و نبوی دعائیں” کے بارے میں فرمایا کہ یہ دراصل اس کتاب کا ہندی ترجمہ ہے۔
مولانا نے بتایا کہ اردو نسخے کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ مقبولیت عطا فرمائی، محض دو سال میں تین ایڈیشن شائع ہوئے، جس کے بعد اردو نہ پڑھ پانے والے افراد کے اصرار پر اسے ہندی میں بھی شائع کیا گیا۔
پروگرام کے مہمانِ خصوصی مفتیِ اعظم کانپور حضرت مولانا مفتی اقبال احمد قاسمی صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ قلم اور انسان کا رشتہ ابتدا سے قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآنِ کریم کو سینوں میں محفوظ رکھنے کے ساتھ لکھا گیا، احادیثِ مبارکہ کو قلمبند کیا گیا، اور شریعتِ اسلامیہ کی ہر بات کو تحریری شکل میں محفوظ کیا گیا۔
انہوں نے مولانا محمد سعد خاں ندوی اور ان کے والد محترم مولانا محمد انیس خاں قاسمی صاحب کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوان عالم اپنی کم عمری میں آدھ درجن علمی کتابوں کے مصنف بن گئے ہیں، جو وقت کے تقاضوں کے مطابق نہایت مفید ہیں۔
استاد مدرسہ مظہرالعلوم نکٹو شاہ مفتی عبدالحسیب قاسمی صاحب نے تینوں کتابوں کا تفصیلی تعارف پیش کیا اور ان کی علمی و دینی افادیت پر روشنی ڈالی۔
کتاب کے ہندی مترجم ماسٹر عبدالحلیم صاحب بھی اس موقع پر موجود رہے۔
پروگرام کی صدارت نائب صدر جمعیۃ علماء حضرت مولانا محمد انیس خاں قاسمی صاحب نے فرمائی۔
تلاوت قاری محمد غزالی خاں نے کی اور دعا مفتی اقبال احمد صاحب نے فرمائی۔
پروگرام میں شہر کے معزز علماء و دانشوران شریک رہے جن میں خصوصاً:
مفتی محمد سعید قاسمی (ناظم دارالعلوم زکریا)، نائب مفتیِ اعظم مفتی محمد سعد نور قاسمی، نائب قاضی شریعت مولانا محمد ذاکر خاں قاسمی، الحاج شاہد الہی، سکندر صدیقی، عمران جعفری، جاوید رضا، انجینئر اسد، انجینئر عمران، مولانا عبدالباقی، مولانا سہیل قاسمی، مولانا عبد الہادی قاسمی، مولانا طاہر جامعی، سید حاشر علی، سید نوازش علی، مولانا ایاز احمد، حافظ محمد زبیر وغیرہ شامل تھے۔





