By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > مضامین > نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟
مضامین

نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟

Last updated: مئی 31, 2025 6:45 صبح
newsg24urdu 2 مہینے ago
نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟
نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟
SHARE

تحریر: حبیبہ اکرام (ممبئی)

ادوار ماضیہ میں ہندوستان کے اقدار نفرتی ایجنڈہ سازی سے دور اور عدم تشدد کے فلسفے پر مبنی تھے، لیکن بدلتے زمانے اور آتی جاتی حکومتوں نے مہاتما گاندھی کے اس فلسفے کو، اس طرح بالائے طاق رکھا کہ آج سارا ہندوستان تشدد کی آماجگاہ بن گیا۔ مذہبی منافرت لسانی تعصب دیمک کی طرح ہندوستان کے کثرت میں وحدت اور باہم خیر سگالی چاٹ رہے ہیں۔ ملک میں جاری نفرتی ایجنڈے کے سبب کہیں بے گناہ اور معصوموں کو ماب لنچنگ کے ذریعے زد و کوب کیا جا رہا ہے یا ان کی جانیں لی جا رہی ہیں، تو کہیں اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کرکے ان کے ساتھ جانوروں سے بدتر سلوک کیا جا رہا ہے۔

اقلیتیں کیا کھائیں گی؟، کونسا لباس زیب تن کریں گی ؟عبادت کے فرائض کی کس طرح ادائیگی ہوگی، آج یہ سارے فیصلے شدت پسندوں کی ایماء پر کئے جا رہے ہیں۔ اگر کہیں کوئی احتجاج کیا جاتا ہے تو مظاہرین پر قانون کی لاٹھیاں برسائی جاتی ہیں۔ تحریر و تقریر جسے کل تک جمہوری نظام کا چوتھا ستون کہاجاتا تھا، آج اسی چوتھے ستون کو شدت پسند نظریات کی ایماء پر بابری مسجد کی طرح مسمار کر دیا گیا۔

عدم تشدد کا فلسفہ آج ماضی کے جھرونکوں سے آواز دے رہا ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ مہاتما گاندھی کی آتما بھی ماضی کے گوشواروں سے پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ میں نے جس فلسفے کی بنیاد پر انگریز سامراج سے لوہا لیا تھا اسے کیونکر زنگ آلود کیا جا رہا ہے؟، کیوں لسانی تعصب اور مذہبی منافرت کا دائرہ وسیع کیا جا رہا ہے؟ اقلیتوں کی زندگی کیوں اجیرن بنائی جا رہی ہے؟

نفرتی ایجنڈہ سازی کی حالیہ صورتحال یہ ہے کہ کسی نہ کسی طرح ملک میں مذہبی منافرت کے جنون کو بڑھانے اور اکثریت کے ذہن کو مسلمانوں کے خلاف زہرآلود کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی ہنگامہ کھڑا کردیا جاتا ہے۔ گز شتہ دنوں آسام میں جس انداز سے دینی مدارس کے خلاف وہاں کی بی جے پی حکومت نے تعصّب اور کھلی فرقہ پرستی کا بدترین مظاہرہ کیا، وہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ اب اس ملک میں آئین اور قانون کے ہوتے ہوئے بھی مسلمانوں کے دستوری حقوق اور آئینی آزادی کو کھلے عام سلب کرلیا گیا ہے۔

- Advertisement -
Ad imageAd image

مسلمانوں کے خلاف غیر قانونی طاقت کا استعمال اور ان کو خوفزدہ کرنے کے سارے حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی بی جے پی حکومت نے ظلم اور نا انصافی کے خلاف پر امن احتجاج کرنے والوں کے مکانات پر بلڈوزر چلادیے۔ مسلم نوجوانوں کو فرضی مقدمات میں پھنسایا گیا اور اب یہی بربریت اور شقاوت کے ہولناک منظر آسام میں نظر آ رہے ہیں۔

آسام میں جب سے بی جے پی کو اقتدار ملا ہے، اس وقت سے ہی آسام کے مسلمان سخت آزمائش اور نا قابل بیان مصائب و مشکلات کے دور سے گزررہے ہیں۔ آسام میں بی جے پی کو پہلی مرتبہ 2016 میں حکومت بنانے کا موقع ملا۔ اس وقت سے ہی بی جے پی ریاست میں زہریلی سیاست کا کھیل رچانے کی تیاری میں لگ گئی۔

چناچہ 2019 میں یہیں سے این آ ر سی کا مسئلہ شروع ہوا۔ پھر مرکز کی بی جے پی حکومت نے سی اے اے کا سیاہ قانون ملک میں نافذکرنے کی کوشش کی۔ ان دونوں قوانین کے ذریعہ مسلمانوں کو دیس نکالا کرنے کی منظم سازش رچائی گئی۔ لیکن قدرت کو کچھ اور منظور تھا۔ ملک کی جمہوریت نواز اور انصاف پسند قوتوں نے ان ظالمانہ قوانین کے خلاف وہ زبردست احتجاج کیا کہ نہ صرف ہندوستان میں بلکہ دنیا کے کونے کونے میں اس کی گونج سنائی دی۔ دہلی کے شاہین باغ کی نڈر اور بیباک خواتین نے اپنے بے مثال عزم وہمت کی ایک تاریخ رقم کرتے ہوئے دنیا کو پیغام دیا کہ ظلم اور ناانصافی کے خلاف خاموشی ایک جرم عظیم ہے۔

سی اے اے، این آر سی کے خلاف اٹھنے والی شدید مزاحمت سے خود حکومت پریشان ہو گئی اور وہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہ ہوسکی۔ اپنی اس ناکامی کا نزلہ اب آسام میں دینی مدارس پربلڈوزر چلاکر نکالا جا رہا ہے۔ یہ وہ مدارس ہیں جہاں معصوم بچے تعلیم حاصل کر تے ہیں۔ اور یہ بچے اکثر غریب خاندانوں کے ہوتے ہیں۔ آخر ان بے قصور بچوں کو کس بات کی سزا دی گئی ہے۔ راتوں رات ان کے مدرسے منہدم کر دیے گئے اور انہیں بارش اور سردی میں زیر ِ آسمان رہنے پر مجبور ہونا پڑا۔ یہ کیسا نظام حکومت ہے جہاں کسی غیر کے بداعمالیوں کی سزامدارس کے طلبا سے لی جارہی ہے؟،کیا یہ حکومت کی کھلی دہشت گردی نہیں؟

بھارت میں جب سے مودی نے حکومت سنبھالی، تب سے مسلمانوں کے خلاف نفرتی مہم عروج پر ہے ۔ کرناٹک سمیت کئی ریاستوں میں مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکا گیا، "لو جہاد” جیسے پروپیگنڈہ کی بنیاد پر مسلمانوں پر حملے کیے گئے۔ مسلمان لڑکوں اور ہندو لڑکیوں کی شادی کو ایک مجرمانہ عمل بنا دیا گیا۔

- Advertisement -

1992 میں بابری مسجد شہید کی گئی، لیکن 2020 میں مودی نے خود رام مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کو مزید مشتعل کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز ٹرینڈز چلائے گئے، جنہیں حکومتی سرپرستی حاصل رہی۔

حال ہی میں پریاگ راج (الہ آباد) کی مسجد کی زمین پر قائم حضور مجاہد ملت علیہ الرحمہ کی اہم علمی یادگار جامعہ حبیبیہ کا معاملہ ملکی میڈیا سے ہوتا ہوا غیر ملکی میڈیا تک پہونچ چکا ہے، خبروں کے مطابق مسجد میں بڑے پیمانے پر کرنسی ملی ہے ۔ جن میں کچھ افراد موجود ہیں۔ ملک کا وہ زعفرانی طبقہ جو کئی دہائیوں سے مدارس اسلامیہ ہند کو نشانہ بنا رہا تھا اور ان کے وجود کو ختم کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ھے، اسے مانو ایک فتح عظیم حاصل ہوگئی۔

ہندوستان کا گودی میڈیا ہر وقت مسلمانوں کے خلاف اپنے نفرتی اشتعال انگیزی کے ساتھ تیار رہتا ہے۔ کب اور کیسے لوگوں کے ذہن کو زہر آلود کیا جائے۔ اس کے لئے گودی میڈٰیا اہلکار ہم وقت تیار رہتے ہیں۔

- Advertisement -

پورے ملک میں مسجد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔اب اس ملک میں مسجد ہو یا درگاہ، کچھ بھی محفوظ نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کی مذمت ملک بھر کے ہر طبقہ نے کی ۔ گلی، چوراہے اور ہر عوامی جگہ پر اس حملے کی شدید مخالفت میں پورا ملک ایک ساتھ انصاف کے لئے آواز سے آواز ملاتا نظر آیا ۔ اور ہونا بھی یہی چاہیے تھا۔ انصاف پسند ہر شہری کسی بھی طرح کی دہشت گردانہ کارروائی کے خلاف ہے، تھا اور رہے گا۔

حال ہی میں علی گڑھ میں بھی ایک ایسے ہی نفرتی ٹولے نے ایک دہشت گردانہ، مجرمانہ، اور سفاکانہ واقعہ کو انجام دیا، جہاں مسلم تاجروں پر دہشت گرد غنڈوں نے تشدد کیا، حتی کہ جان سے مارنے تک کی کوشش کی۔ یہ ماب لینچنگ اور دہشت گردانہ کارروائی بھی نا قابل قبول ہے لیکن یہاں ہمیں دو نظریے دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ پہلگام پر جس شدت ، چستی اور تحریکی انداز میں آواز بلند کی گئی، اور جس طرح سوشل میڈیا پر لکھنے اور بولنے والوں نے ویڈیوز بناکر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا، اور اپنا موقف رکھا۔ علی گڑھ کے ہجومی تشدد پر سب کے منہ میں دہی جم گئی۔ سب خاموش ہیں۔

یوٹیوب پر کوئی ویڈیو ہے نا فیس بک اور ایس (ٹویٹر) پر کوئی ہنگامہ، ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ کیا اس ملک میں مسلمانوں کی جان اتنی سستی ہے؟۔ کیا مسلمان کو مرتا دیکھ کر کسی کی "آتما” نہیں جاگتی ؟۔ مسلمانوں پر کسی کا دل کیوں نہیں پسیجتا ؟، مسلمانوں کے معاملے میں سب خاموش کیوں ہوجاتے ہیں؟

یہ دوہرا رویہ اور منافقانہ معیار ہم سب کی کمزوری ہے۔ انسانیت کا قتل جرم ہے، تو ہے۔ خواہ مظلوم پہلگام میں مارے گئے سیاح ہوں، یا علی گڑھ کے مسلم‌ تاجر۔ اس موقع پر لکھنے اور بولنے والوں سے گزارش ہے کہ اپنے قلم کو حرکت اور زبان کو جنبش دیں، تحریکی انداز میں کالم لکھیں، اور انصاف پسند شہری ہونے کا ثبوت دیں، اور شر پسند عناصر، انتہا پسند غنڈوں اور دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے نیز ملک میں سالمیت اور امن عام‌ کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ نفرتی ایجنڈہ سازی کا پانی سر سے اوپر ہوجائے اور ہم اپنی باری کا انتظار کرتے رہیں۔

4Like
0Dislike
100% LikesVS
0% Dislikes

You Might Also Like

خودی کو سمجھا نہیں، احساس زیاں بھی جاتا رہااز

کعبے کے برہمن: مانند بتاں پجتے ہیں کعبے کے برہمن

مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

گرمی کی شدت: فطرت کا بپھرا ہوا انتباہ

معاشرتی ترقی کے تقاضے، اور بھارتی مسلمان

TAGGED:بھارت کا مسلمانمجرمانہ خاموشینفرتی ایجنڈہنفرتی ایجنڈہ سازی
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article گرمی کی شدت: فطرت کا بپھرا ہوا انتباہ
Next Article شریعت کے خلاف فکری یلغار کے جواب میں فقہی و فکری ورکشاپ کا آغاز شریعت کے خلاف فکری یلغار کے جواب میں فقہی و فکری ورکشاپ کا آغاز
Leave a review

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

تنظیم بریلوی علمائے اہلِ سنت کے زیرِ اہتمام عرس تاج الاولیاء منعقد
عرس شعیب الاولیاء کے موقع پر دعوتِ اسلامی کا عظیم الشان کارنامہ
کویندر گپتا کی بطور لیفٹیننٹ گورنر لداخ تقرری پر خوشی کا اظہار
انورؔ جلالپوری: نثر و نظم کا گنگا جمنی کارواں
خودی کو سمجھا نہیں، احساس زیاں بھی جاتا رہااز

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?