کانپور/محمد عثمان قریشی/ 13مارچ سوال: نفل روزہ کب توڑ سکتے ہیں؟
جواب: نفل روزہ بلاعذر توڑ دینا ناجائز ہے، مہمان کے ساتھ اگرمیزبان نہ کھائے گا تو اسے ناگوار ہوگا یا مہمان اگر کھانا نہ کھائے تو میزبان کو اذیت ہوگی تو نفل روزہ توڑ سکتا ہے، بشرطیکہ یہ بھروسہ ہو کہ اس کی قضا رکھ لے گا اور بشرطیکہ ضحوۂ کبریٰ سے پہلے توڑے بعد کو نہیں ۔ زوال کے بعد ماں باپ کی ناراضی کے سبب توڑ سکتا ہے اور اس میں بھی عصر کے قبل تک توڑ سکتا ہے بعد عصر نہیں۔
سوال: روزہ رکھنے کے لیے شادی شدہ لڑکی کو باپ اور ماں کو بیٹے اور بہن کو بھائی سے اجازت لینے کی کیا ضرورت ہے؟
جواب: لڑکی کو باپ اور ماں کو بیٹے اور بہن کو بھائی سے اجازت لینے کی کچھ ضرورت نہیں اور ماں باپ اگر بیٹے کو روزۂ نفل سے منع کر دیں ، اس وجہ سے کہ مرض کا اندیشہ ہے تو ماں باپ کی اطاعت کرے۔
سوال: کیا عورت بغیر شوہر کی اجازت کے، نفلی روزی نہیں رکھ سکتی؟
جواب: عورت بغیر شوہر کی اجازت کے نفل اور منّت و قسم کے روزے نہ رکھے اور رکھ لیے تو شوہر توڑوا سکتا ہے مگر توڑے گی تو قضا واجب ہوگی، مگر اس کی قضا میں بھی شوہر کی اجازت درکار ہے۔ ہاں! اگر روزہ رکھنے میں شوہر کا کچھ حرج نہ ہو مثلاً وہ سفر میں ہے یا بیمار ہے یا احرام میں ہے تو ان حالتوں میں بغیر اجازت کے بھی قضا رکھ سکتی ہے، بلکہ اگر وہ منع کرے جب بھی رکھ سکتی ہے۔ اور ان دنوں میں بھی اس کی اجازت کے بغیر نفل نہیں رکھ سکتی۔ رمضان کے روزے اور قضائے رمضان کے لیے شوہر کی اجازت کی کچھ ضرورت نہیں بلکہ اس کے منع کرنے پر بھی رکھے۔
ماہِ صیام ہیلپ لائن میں مفتیاں کرام و علماء کے رابطہ جاتی اور واٹس اپ نمبرات
- مفتی محمد الیاس خاں نوری (مفتی اعظم کان پور) 9935366726
- مفتی محمد هاشم اشرفی 9415064822
- مفتی محمد مہتاب عالم مصباحی 9044890301
- مولانا فتح محمد قادری 9918332871
- مفتی محمد حسان اختر علیمی9161779931
- مولانا قاسم اشرفی مصباحی ( آفس انچارج ) 8052277015
- مولانا غلام حسن قادری 7897581967
- مفتی گل محمد جامعی اشرفی 8127135701
- مولانا سفیان مصباحی 9519904761
- حافظ محمد ارشد اشرفی 8896406786
- جناب اقبال احمد نوری 8795819161