By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: وقف املاک پر شب خون: کیا یہ مذہبی آزادی پر حملہ نہیں؟
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > سیاست > وقف املاک پر شب خون: کیا یہ مذہبی آزادی پر حملہ نہیں؟
سیاستمضامین

وقف املاک پر شب خون: کیا یہ مذہبی آزادی پر حملہ نہیں؟

Last updated: اپریل 6, 2025 1:32 شام
newsg24urdu 1 مہینہ ago
وقف املاک پر شب خون: کیا یہ مذہبی آزادی پر حملہ نہیں؟
وقف املاک پر شب خون: کیا یہ مذہبی آزادی پر حملہ نہیں؟
SHARE

تحریر: سمير أحمد الفيضي جامعة الأزهر الشريف، القاهره

وقف املاک کی حیثیت کسی بھی قوم کے مذہبی اور ثقافتی ورثے میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ یہ وہ املاک ہیں جو مسلمانوں نے اپنی رضا و رغبت سے دینی و فلاحی مقاصد کے لیے وقف کی ہیں تاکہ آنے والی نسلیں ان سے مستفید ہو سکیں۔ لیکن حالیہ حکومت کے فیصلے، خاص طور پر وقف بل بورڈ کی تشکیل اور عدلیہ سے اس کے حق میں بل پاس کروا لینا، ایک ایسا اقدام ہے جو نہ صرف مسلمانوں کے قانونی و مذہبی حقوق پر سوالیہ نشان ہے بلکہ اس سے اقلیتی برادری کی مذہبی آزادی بھی شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

جب ہم وقف املاک کو تاریخی ورثے کے تناظر میں دیکھتے ہیں، تو یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ
وقف کا نظام اسلامی تاریخ میں ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ خلافتِ راشدہ سے لے کر برصغیر میں مسلم حکمرانوں تک، وقف کو ہمیشہ ایک مقدس اور ناقابلِ تنسیخ حیثیت حاصل رہی ہے۔ اوقاف کی یہ جائیدادیں مدارس، مساجد، یتیم خانے، ہسپتال اور دیگر فلاحی اداروں کے لیے مخصوص تھیں۔ لیکن جب سے برطانوی سامراج نے ہندوستان پر قبضہ کیا، وقف املاک پر سرکاری قبضے کی کوششیں تیز ہو گئیں۔ آزادی کے بعد بھی، یہ سلسلہ رکا نہیں بلکہ مختلف حکومتوں نے اس پر مختلف حیلوں بہانوں سے قدغن لگانے کی کوشش کی۔

لیکن بفضلہ تعالیٰ، وہ اپنے اس ناپاک منصوبے میں ناکام رہی۔ مگر گزشتہ چند برسوں سے ہندوستان پر ناہل حکومت، بی جے پی کی صورت میں مسلط ہے، جس کے بعد سے ملک کے گوشے گوشے میں نفرت، خونریزی اور فتنہ و فساد کا بازار گرم ہوتا جا رہا ہے۔ خاص طور پر مسلمانانِ ہند کے جان، مال، عزت و آبرو کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

حالیہ وقف بل بورڈ درحقیقت حکومت کا ایک ایسا حربہ ہے جس کے ذریعے وہ وقف املاک کو اپنے زیرِ تسلط لانا چاہتی ہے۔ اس قانون کے تحت، وقف املاک کے انتظامات میں حکومتی مداخلت بڑھا دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں اصل متولیوں کے حقوق سلب ہو رہے ہیں۔ وقف بورڈ پہلے ہی ایک نیم سرکاری ادارہ تھا، لیکن اس بل کے بعد اس پر حکومتی گرفت مزید مضبوط ہو گئی ہے۔

- Advertisement -
Ad imageAd image

اس قانون کے تحت، حکومت کسی بھی وقت وقف املاک کی حیثیت کو تبدیل کر سکتی ہے، ان کی نیلامی کر سکتی ہے یا انہیں حکومتی منصوبوں میں استعمال کر سکتی ہے۔ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ ماضی میں کئی وقف جائیدادوں کو غیر قانونی طور پر ہتھیا لیا گیا، اور اب اس نئے قانون کے ذریعے اس رجحان کو مزید قانونی جواز فراہم کیا جا رہا ہے۔

یہ فیصلہ نہ صرف مسلمانوں کی جائیدادوں پر قبضے کی کوشش ہے بلکہ اس سے اقلیتوں کی مذہبی آزادی پر بھی ضرب لگتی ہے۔ وقف املاک کی حفاظت صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ ایک وسیع تر انسانی حقوق اور عدل و انصاف کا معاملہ ہے۔ اگر حکومت کسی ایک مذہبی گروہ کی مقدس جائیدادوں پر اس طرح قبضہ جمانے لگے، تو یہ ایک خطرناک مثال قائم کرے گا، جس کے نتائج دیگر اقلیتوں کے لیے بھی منفی ثابت ہو سکتے ہیں۔

مسلمانوں کو اس مسئلے پر متحد ہو کر آواز اٹھانی ہوگی۔ یہ وقت خاموشی اختیار کرنے کا نہیں بلکہ قانونی، سماجی اور سیاسی سطح پر احتجاج کرنے کا ہے۔ اگر آج ہم نے اپنی وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے قدم نہ اٹھایا، تو کل ہمیں اپنے مساجد، مدارس اور دیگر مذہبی اداروں کے وجود کے بارے میں بھی خدشات لاحق ہو سکتے ہیں۔

حکومت کے اس فیصلے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وقف املاک پر شب خون مارنے کی یہ پالیسی درحقیقت مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے بنیادی حقوق پر ایک کھلا حملہ ہے۔ اگر اس مسئلے کو بروقت نہ روکا گیا، تو یہ نہ صرف مسلمانوں کے لیے نقصان دہ ہوگا بلکہ پورے ملک کے سیکولر اور جمہوری اقدار پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کر دے گا۔

- Advertisement -
1Like
0Dislike
100% LikesVS
0% Dislikes

You Might Also Like

اتراکھنڈ: یکساں سول کوڈ یا ہندوتوا ایجنڈا؟ 

اترپردیش: 350 سے زائد مسجد، مدرسوں پر کارروائی، کہیں تالا تو کہیں چلا بلڈوزر

تابعداری نہیں، ساجھیداری کے لئے جد و جہد کریں مسلمان

پسماندہ کنونشن کامیابی سے اختتام پذیر

مومن انصار سبھا کا شراکت داری کنونشن لکھنؤ میں منعقد ہوگا

TAGGED:شب خونوقف املاکوقف املاک کی لوٹوقف بلوقف بورڈوقف بورڈ املاک
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article بزم عزیز کی عید ملن تقریب میں شعری محفل کا انعقاد بزم عزیز کی عید ملن تقریب میں شعری محفل کا انعقاد
Next Article وقف ایکٹ 2025 کے مضر اثرات، اس کی مخالفت کیوں ضروری ہے؟ وقف ایکٹ 2025 کے مضر اثرات، اس کی مخالفت کیوں ضروری ہے؟
1 Review
  • وقف ایکٹ 2025 کے مضر اثرات، اس کی مخالفت کیوں ضروری ہے؟ - NewsG24Urdu says:

    […] کمیونٹی کی اکثریت وقف ایکٹ 2025 کو کالا قانون مان رہی ہے اور اسے فوری واپس لینے کا […]

    جواب دیں

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

مفتی بدر عالم، پرنسپل جامعہ اشرفیہ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ کیا
شہر کے محلہ نبی گنج میں بزم عزیز کا ماہانہ طرحی مشاعرہ منعقد
اتراکھنڈ: یکساں سول کوڈ یا ہندوتوا ایجنڈا؟ 
سمر کیمپ: ایمان و اخلاق اور اسلامی آداب کی ہمہ جہت تربیت پر زور
اردو اور ہندی نے معاشرے کو جوڑنے کا کام کیا ہے: ڈاکٹر عمار رضوی

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?