تبصرہ نگار: ابوشحمہ انصاری، بیورو چیف، ہفت روزہ نواۓ جنگ (لندن)لکھنؤ، بھارت
اردو زبان و ادب ہمیشہ بدلتے وقت کے ساتھ ہم قدم رہا ہے، لیکن آج کا ڈیجٹل عہد اردو کے لیے ایک نئے فکری، لسانی اور تکنیکی چیلنج کے ساتھ ساتھ کئی امکانات بھی لے کر آیا ہے۔ ایسے وقت میں اردو زبان کے فروغ اور اس کے مستقبل پر سنجیدہ مکالمہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اردو اکادمی دہلی نے ایک اہم اور بصیرت افروز کتاب "ڈیجیٹل میڈیا اور اردو زبان و ادب” (سیمینار کے مقالات) شائع کی ہے، جسے ممتاز محقق پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے مرتب کیا ہے۔
میرے مطالعے میں جب یہ کتاب آئی تو میں بے اختیار اس پر کچھ لکھنے پر مجبور ہو گیا، کیونکہ اس میں نہ صرف موضوع کی ہمہ جہتی کا احاطہ کیا گیا ہے، بلکہ اردو زبان کو ڈیجٹل دنیا میں درپیش چیلنجز اور امکانات پر گہرے علمی مباحث بھی شامل کیے گئے ہیں۔
کتاب میں پروفیسر شافع قدوائی، معصوم مراد آبادی،سہیل انجم، ڈاکٹر رکن الدین، ڈاکٹر مسعود احمد، ڈاکٹر امیر حمزہ، ڈاکٹر صدف فاطمہ، ڈاکٹر رضی شہاب، سفینہ بیگم، ڈاکٹر شکیل اختر، ڈاکٹر لیاقت علی، ڈاکٹر محمد قاسم انصاری، ڈاکٹر امتیاز رومی، نعمان شوق، ڈاکٹر رضوان الحق، وسیم احمد صدیقی اور شاہد لطیف جیسے اہلِ علم و قلم کے مقالات شامل ہیں، جن کی تحریریں نہ صرف موضوع کی گہرائی کا پتہ دیتی ہیں، بلکہ اردو زبان کے لیے ایک فکری سمت بھی فراہم کرتی ہیں۔
اگرچہ تمام مقالہ نگاروں کے نام اس مختصر تبصرے میں شامل کرنا ممکن نہیں، لیکن کتاب(ڈیجیٹل میڈیا اور اردو زبان و ادب) کا مطالعہ یہ ثابت کرتا ہے کہ یہ مجموعہ اردو زبان کے ہر طالب علم، محقق، استاد اور صحافی کے لیے ایک ناگزیر علمی حوالہ بن چکا ہے۔ اس میں سوشل میڈیا، ویب پورٹلز، ای۔کتب، آن لائن تدریس، ڈیجٹل صحافت، اور خاص طور پر مصنوعی ذہانت جیسے ابھرتے ہوئے موضوعات پر گراں قدر تحریریں شامل ہیں۔
پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نہ صرف اردو زبان کے جدید امکانات پر مسلسل تحقیقی اور تدریسی کام کرنے والے ماہر ہیں، بلکہ اردو کو ڈیجیٹل دنیا میں زندہ رکھنے کے لیے جنونی حد تک سرگرم بھی ہیں۔ ان کا شمار اُن اہلِ علم میں ہوتا ہے جنہوں نے اردو کو تکنیکی دنیا میں ایک باوقار زبان کے طور پر متعارف کرانے کی مخلصانہ اور منظم کوششیں کی ہیں۔ ان کی ترتیب و تدوین میں جو فکری روانی، مواد کا انتخاب اور علمی توازن نظر آتا ہے، وہ اسی گہرے عملی تجربے اور وژن کا نتیجہ ہے۔
یہ کتاب اردو زبان کے علمی، تدریسی، صحافتی اور فکری مستقبل کے حوالے سے ایک سنجیدہ اور بصیرت افروز پیشکش ہے، جسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں۔