کانپور (محمد عثمان قریشی) آج کانپور لٹریچر فیسٹول کا آغاز ندا فاضلی پر بننے والی فلم سے ہوا جس کی ہدایت کاری اتل پانڈے نے کی تھی ,اداکار اور مصنف اتل تیواری نے اس شاندار فلم کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس فلم کو کیوں منتخب کیا اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ندا کی شاعری میں جس قسم کا وزن تھا، اس نے مجھے بہت متاثر کیا، یہی وجہ تھی۔ کسی اور کے بجائے ندا کا انتخاب کیا۔ ارول تیواری نے بتایا کہ ندا صاحب نہ صرف شاعر تھے بلکہ ایک اسکالر بھی تھے۔ اس کی وجہ سے کئی بار فلم کے لوگوں سےتلخی بھی ہو جاتی تھی اور لوگوں نے ان کا بائیکاٹ بھی کیا تھا۔ فلم پر بحث کے بعد حاضرین کی جانب سے سوالات و جوابات بھی کئے گئے۔ جس کا ڈائریکٹر اتل پانڈے نے جواب دیا۔ اس کے بعد میلے کا افتتاح کیا گیا۔ پروگرام میں سب سے پہلے مشہور طبلہ نواز ذاکر حسین کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ فیسٹیول کی ڈائریکٹر انجلی تیواری نے کہا کہ یہ ساتواں فیسٹیول ہے جو کانپور شہر کے لوگوں کے تعاون سے مکمل ہوا ہے۔ ہم سب اس فیسٹیول کو بہت آگے لے جائیں گے۔ انہوں نے تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا۔ اور دونوں دنوں کے پروگرام کے بارے میں معلومات دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیسٹیول ہمیشہ گنگا جمنی ثقافت کو فروغ دیتا ہے۔ اسی سلسلے میں فلم ندا دکھائی گئی۔اس کے بعد میلے کا باقاعدہ افتتاح مسٹر دھرم ویر کشواہا، راہول گوئل، ڈاکٹر پروین سرسوات، ڈاکٹر اے کے ترویدی، اتل پانڈے نے چراغ جلا کر کیا۔ اس کے بعد فیسٹیول کی تھیم عورت نامہ کے تحت سپریم کورٹ کی ایڈوکیٹ شینا تقی کو شہر کے معروف ایڈوکیٹ سعید نقوی نے ان کی ہمت اور جدوجہد کے لئے اعزاز سے نوازا۔ ان کی جدوجہد کی کہانی انیتا مشرا نے پیش کی۔