کانپور(محمد عثمان قریشی) کانپور لٹریچر فیسٹیول کے دوسرے سیشن میں بزم شاعری کا اہتمام کیا گیا جس میں کوی اور شاعر آشو مشرا، بلال سہارنپوری، سہراب ککرالہ نے اپنی شاعری پیش ۔ شاعرہ بھاونا مشرا نے پروگرام کی نظامت کی۔
بزم شاعری میں بلال سہارنپوری نے اپنا کلام پیش کیا،
جن میں بھرا ہو جھوٹ وہ قصے نہیں پڑھے
جا کر مشاعروں میں لطیفے نہیں پڑھے
اس سال وہ بھی فیس ادا نہیں کر سکا
اس سال بھی غریب کے بچے نہیں پڑھے ،
انھوں نے گنگا جمنی تہذیب کے لئے ایک شعر وقف کیا ۔
میں اپنے گھر کے اس کمرے کو ہندوستان کہتا ہوں
جہاں گیتا کے پاس قرآن رکھا ہے۔
۔ بدایوں سے آئے سہراب ککرالہ نے اپنے خیالات اس طرح پیش کئے ۔
زندگی کے سفر میں اتنی فرصت بھی نہیں
کہ ایک پل آرام کر لیں زلف سایہ دار میں،
بیٹھ کے تہہ میں سمندر میں بنا ہوں موتی،
کتنی پستی میں گیا ہوں میں بلندی کے لئے ،
محبت بیٹیوں کے ساتھ ڈولی میں ہوئی رخصت
کوئی رشتہ نبھا دے تو ایک کپ چائے ملتی ہے
بریلی سے آئے ہوئے اشو مشرا نے اپنی کئی مشہور نظمیں سنائیں۔ وہ بھی افواہ پےاب کان نہیں رکھتے،
ہم بھی لوگوں کا اب دھںیان نہیں رکھتے،
شہر میں آپ ہی رکھتے وفا حسن کے ساتھ
سب دکاندار یہ سامان نہیں رکھتے ،
سوکھتے پیڑ سے پنچھی کا جدا ہو جانا
خود پرستی نہیں احسان فراموشی ہے
انکھوں میری میں دفن ہے سمندر کسی کا
یہ آخری احسان ہے کسی کا پہلے تو نہیں تھی تیرے لہجے میں یہ تلخی
لگتا ہے تجھے ڈر ہے کسی کا سبھی اشعار پر لوگوں کی بھرپور داد تحسین حاصل ہوئی پروگرام کے آخر میں سبھی شعراء کو اعزاز سے نوازا گیا ۔
کانپور لٹریچر فیسٹیول میں شعراء اور کویوں نے باندھا سماں

Leave a review