کانپور (محمد عثمان قریشی) تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھے جانے والے کانپور کے عظیم الشان جلوس محمدی صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی کامیابی، عظمت اور روحانیت کے ساتھ اپنی روایتی عظمت اور جدید تکنیکی آلات کے استعمال کے ساتھ نکالاگیا ، یہ محض ایک اجتماع نہیں بلکہ عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا وہ بحر بیکراں تھا جس میں اُتر کر لاکھوں دلوں نے سکونِ قلب اور قربتِ الٰہی کا احساس پایا ، جمعیتہ علماء کانپور کےزیر اہتمام نکالے جانے والے اس جلوس محمدی میں سب س سے آگے جمعیتہ علما اترپردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی، جمعیۃ علماء شہر کانپور
صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں،نائب صدور مولانا نور الدین احمد قاسمی مولانا انیس خاں قاسمی،مولانا محمداکرم جامعی ، قاری عبدالمعید چودھری، مولانا انصار احمد جامعی، مفتی اظہار مکرم جلوس میں پیدل چل کر رہے تھے جبکہ سیکرٹری زبیر احمد فاروقی ان کے آگے جیپ میں جلوس کی تاریخ کے بارے میں بتاتے ہوئے چل رہے تھے

جلوس جہاں جہاں پہنچا ہر جگہ پھولوں کی بارش کر کے سڑکوں کے کنارے استقبالیہ کیمپ لگائے لوگوں نے پھولوں کی پنکھڑیوں سے جلوس کی قیادت کر رہے لوگوں کا استقبال کیا، جلو اس کے پورے راستے پر کھڑی تعداد میں مختلف محلوں تنظیموں نے استقبالیہ کیمپ لگائے تھے جہاں ،لنگر عام ، بریانی ، زردہ ، پوڑی سبزی ، کولڈ ڈرنک ، چپس، بچوں کو ٹافیاں اور دیگر طرح طرح کی غذائی اشیاء تقسیم کی جا رہی تھی ، تمام طرح کی پابندیاں اور گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے جلوس میں لاؤڈ اسپیکر لوڈر ای رکشہ ٹیمپو پر نوجوان اور بچے بیٹھ کر درود و سلام پڑھتے ہوئے جلوس میں شرکت کی.
کانپور کے تاریخی رجبی گراؤنڈ سے دوبجے اٹھنے والا جلوس شہر کے مختلف علاقوں سے گھومتا ہوا رات تقریبا ساڑھے 12 بجے پھول باغ میں اختتام کو پہنچا، فرزندان توحید اور شمع رسالت کے پروانوں کی کثرت سے شرکت اور لوڈر ، چھوٹا ہاتھی ، ای رکشہ ، ٹیمپوں کی تعداد اور جلوس کی لمبائی نے اپنے سابقہ رکارڈ توڑ دیئے ، اتنی زیادہ تعداد میں عوام کی موجودگی جس میں گاڑیاں لوڈر استقبالیہ کیمپوں میں غذائی اشیاء کی تقسیم کے باوجود جلوس پرسکون ماحول میں نکلا اور کوئی بھی چھوٹا سا بھی ناخوش گوار واقعہ نہ ہونا جلوس کے ناقدین کو لاجواب کرتاہے ،