جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی کی جمعیۃ علماء یوپی کے نائب صدر کے ہمراہ وزیرِ اقلیتی امور سے ملاقات، مؤثر اقدام کا مطالبہ
لکھنؤ/شراوستی۔ اترپردیش کے ضلع شراوستی میں مقامی انتظامیہ کی جانب سے دینی مدارس کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں منظوری نہ ہونے کے نام پر کئی مدارس کو بند کردیا گیا تھا، جس کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ عدالت نے ضلعی انتظامیہ کو واضح حکم دیا کہ بند مدارس کو فوراً کھولا جائے۔ تاہم عدالتی فیصلے کے باوجود انتظامیہ نے ایک نیا طریقہ اختیار کرتے ہوئے مدارس کے ذمہ داران کو ہراساں کررہی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق ضلعی افسران نے 38 نکاتی سوالنامہ تیار کیا ہے اور 44 ٹیمیں تشکیل دے کر ہر مدرسے میں جا کر منتظمین پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ ذمہ داران کو مہلت دئیے بغیر فوری طور پر کاغذات پیش کرنے کے لئے کہا جارہا ہے اور ایسا نہ کرنے پر کارروائی کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ اس رویے نے مدارس کے ماحول میں سخت بےچینی پیدا کر دی ہے اور منتظمین کو شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید محمود مدنی کی ہدایت پر ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں ایک وفد نے ریاستی وزیر برائے اقلیتی امور دانش آزاد انصاری سے ان کی رہائش گاہ 17 وکرمادتیہ مارگ، لکھنؤ پر ملاقات کی۔ وفد میں جمعیۃ کے ریاستی نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی اور وسطی زون کے جنرل سکریٹری مفتی ظفر احمد قاسمی بھی شامل تھے۔
مولانا حکیم الدین قاسمی نے وزیر موصوف کو تفصیلی طور پر آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آئینِ ہند کی دفعہ 29 اور 30 کے تحت اقلیتوں کو اپنے مذہبی و تعلیمی ادارے قائم کرنے اور چلانے کا حق حاصل ہے، جس کے لئے حکومت سے کسی قسم کی منظوری درکار نہیں۔ نیز اب تو ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی آچکا ہے، اس کے باوجود انتظامیہ منظور شدہ اور غیر منظور شدہ دونوں طرح کے مدارس کو نشانہ بنا رہی ہے، جو کہ سراسر امتیازی رویہ اور غیرقانونی عمل ہے۔
وزیرِ اقلیتی امور دانش آزاد انصاری نے وفد کی بات غور سے سننے کے بعد صورتحال کی سنگینی کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے قیام و انتظام کے لئے منظوری لازمی نہیں ہے۔ نیز خود ہماری جانب سے 2016 سے منظوری دینے کا عمل بند ہے۔ ایسے میں نوٹس جاری کرنا کسی طور مناسب نہیں۔ انہوں نے فوری طور پر ضلع شراوستی کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور دیگر افسران سے فون پر تفصیلات طلب کیں اور اس معاملے کو وزیر اعلیٰ تک پہنچانے کا وعدہ کیا۔ ساتھ ہی یہ یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی دوبارہ ملاقات ہوگی جس میں عملی اقدامات کی صورتحال پیش کی جائے گی۔
اس موقع پر ضلع شراوستی کے صدر مولانا عبدالمنان قاسمی نے عدالت کے فیصلے کی نقل اور دیگر اہم دستاویزات وزیر موصوف کو پیش کئے۔ ملاقات کے بعد مولانا حکیم الدین قاسمی فوری طور پر شراوستی روانہ ہوگئے، جہاں وہ متاثرہ مدارس کا معائنہ کریں گے اور ضلعی مجسٹریٹ سے ملاقات کرکے براہِ راست بات کریں گے۔
یاد رہے کہ اترپردیش کے بعض اضلاع میں حالیہ عرصے سے مدارس کو غیر معمولی دباؤ اور کڑی نگرانی کا سامنا ہے۔ ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف آئین کی روح کے خلاف ہیں بلکہ اقلیتوں کے بنیادی حقوق کو بھی مجروح کرتے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند نے واضح کیا ہے کہ وہ مدارس کے تحفظ اور آئینی حقوق کے دفاع کے لئے ہر سطح پر اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔