"مجلس الدكتورات الاسلامية في الهند” کا قیام
نئی دہلی: ہندوستان کی علمی و دینی روایت میں ایک تاریخ ساز اضافہ ہونے جا رہا ہے۔ ملک میں پہلی بار خواتین و حضرات کے لیے بین الاقوامی معیار کی اسلامی اعلیٰ تعلیم (تخصص و ڈاکٹریٹ) کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک باضابطہ ادارہ "مجلس الدكتورات الاسلامية في الهند” کے نام سے قائم کیا جا رہا ہے۔ اس عظیم تعلیمی منصوبے کا باقاعدہ اعلان 12 ربیع الاول 1447 (5 ستمبر 2025) کو ایک عظیم الشان ویب سیمینار کے ذریعے کیا جائے گا۔
کیوں ضرورت محسوس ہوئی؟
ہندوستان میں ہر سال ہزاروں طلبہ و طالبات دینی تعلیم کے اعلیٰ ترین درجہ ‘فضیلت’ کی تکمیل کرتے ہیں۔ لیکن اس کے بعد ان کے پاس اعلیٰ تحقیقی تعلیم (تخصص و ڈاکٹریٹ) کے حصول کے لیے کوئی منظم اور معیاری مقامی نظام موجود نہیں تھا۔ اس خلا کو پر کرنے کے لیے ہی "مجلس الدكتورات الاسلامية في الهند” کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ یہ مجلس مصر اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کے معیار پر ہندوستان میں ہی اعلیٰ ترین اسلامی تعلیم فراہم کرے گی۔
تعلیمی منصوبہ بندی: مرحلہ وار آغاز
مجلس نے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز انتہائی منصوبہ بندی سے کیا ہے:
· 2025 سے: ‘ماجستیر و ڈاکٹریٹ فی الحدیث’ کورس کا آغاز۔ یہ جامعہ الأزہر (مصر) کے معیار کے مطابق ایک 5 سے 7 سالہ تحقیقی پروگرام ہوگا۔
· 2028 سے: ‘ڈاکٹریٹ فی علوم الفقہ’ (فقہی علوم میں ڈاکٹریٹ) کورس شروع کیا جائے گا۔
· مستقبل میں: ‘ڈاکٹریٹ فی تقابل الادیان’ (مذاہب کا تقابلی مطالعہ) جیسے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق کورسز متعارف کرانے کا منصوبہ ہے۔
داخلے کا معیار
اس اعلیٰ تعلیم تک رسائی کے لیے معیارات بہت بلند رکھے گئے ہیں۔ داخلہ لینے والے ہر امیدوار کے پاس ‘فضیلت’ کی سند کے ساتھ ساتھ ‘کامل ثقافی’ کی سند بھی ہونی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ہر طالب علم کو ایک سخت انٹرویو اور داخلہ امتحان (انٹرنس ٹیسٹ) میں کامیابی حاصل کرنی ہوگی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ اس مشکل تحقیقی سفر کے لیے تیار ہے۔
ایک تاریخی ویب سیمینار اور ممتاز شرکاء
اس تاریخی موقع پر منعقد ہونے والے ویب سیمینار میں ملک و بیرون ملک کی ایسی عظیم علمی و دینی شخصیات شرکت کر رہی ہیں جن کا شمار ہندوستان کے معروف علما و مفکرین میں ہوتا ہے۔ ان میں شیخ ابوبکر احمد (گرانڈ مفتی آف انڈیا)، علامہ توصیف رضا خان (بریلی شریف)، علامہ سید مہدی میاں چشتی (اجمیر شریف)، علامہ عبدالقادر علوی (براؤں شریف)، پروفیسر اختر الواسع (مولانا آزاد یونیورسٹی، جودھپور)، مولانا محمد فروغ القادری (برطانیہ)، حافظ محمد نظام اشرف اشرفی جیلانی (ممبئی) اور علامہ اعجاز احمد کشمیری (ممبئی) جیسی ہستیاں شامل ہیں۔ اس موقع پر مجلس کا Official Logo بھی جاری کیا جائے گا اور مجلسِ شوریٰ کی تشکیل بھی عمل میں لائی جائے گی۔
ایک نیا سنگ میل
"مجلس الدكتورات الاسلامية في الهند” کا قیام ہندوستان کے علمی و تحقیقی میدان میں ایک نئی جہت اور سنگِ میل ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف ملک کے ہونہار طلبہ و طالبات کو بیرون ملک جانے کے بغیر ہی عالمی معیار کی تعلیم میسر آئے گی، بلکہ ہندوستان ایک مرتبہ پھر اسلامی علوم و تحقیقات کا ایک اہم مرکز بن کر ابھرے گا۔ یہ مجلس امت مسلمہ کے مستقبل کے لیے ایسے محققین، مفکرین اور اسکالرز تیار کرے گی جو دین کی صحیح تعلیمات کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق پیش کر سکیں۔