کانپور (محمد عثمان قریشی) عامة المسلمین کے فوت شدہ ہزاروں مرحومین و مرحومات کے نام لیکر بڑے پیمانے پر قرآن خوانی،درود خوانی،کلمہ شریف،ذکر و اذکار کی اجتماعی فاتحہ خوانی کی محفل کا انعقاد مدرسہ الجامعة الاسلامیہ اشرف المدارس گدیانہ میں کیا گیا جس میں مرحومین و مرحومات کے لیے 178 قرآن شریف،لاکھوں لاکھ درود شریف ، کلمہ شریف و سورہ ایصال ثواب کرکے دعائے مغفرت کی گئی صدر اجلاس آل انڈیا غریب نواز کونسل کے قومی صدر و جامعہ کے سربراہ اعلیٰ حضرت علامہ مولانا محمد ہاشم اشرفی امام عیدگاہ گدیانہ جس وقت دعا ئے مغفرت کر رہے تھے پورا مجمع آبدیدہ ہو کربلند آواز سے آمین کہہ رہا تھا.
انھوں نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرتے ہوئے کہا کہ یا اللہ مرحومین ومرحومات کی قبروں کو حد نگاہ کشادہ فرما،اے اللہ سارے مومنین و مومنات کی مغفرت فرما ،تمام اہل ایمان کے گناہ صغیرہ و گناہ کبیرہ معاف فرما ،مرحومین و مرحومات کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرما،اے اللہ مرحومین و مرحومات کی قبروں کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا،قرب خاص میں جگہ عطا فرما.
اس سے قبل مولانا اشرفی نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ موت دنیا کی سب سے بڑی سچائی ہے ہر جاندار کو ایک دن مرنا ہے قرآنی ارشاد کا مفہوم ہے کہ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے جو کچھ زمین پر ہے سب فنا ہو جائگا مرنے کے بعد ہمارے رشتہ دا ر ہمارا کفن،دفن سب مسنون طریقہ سے کرتے ہیں لیکن ہم آج کس طرح سنتیں چھوڑ کر انگریزی کلچر میں ڈھلے ہوئے ہیں ہمیں سنتوں کی پیروی کرنا چاہئے مولانا اشرفی نے مزیدبتایا کہ حدیث کا مفہوم ہے کہ موت کے بعد انسان کوئی عمل نہیں کر سکتا مگر تین چیزیں باقی رہتی ہیں اور انکا ثواب ملتا رہتا ہے (1) صدقہ جاریہ،(2)علم نافع کہ لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں(3)نیک اولاد جو والدین کے لئے دعائے خیر کریں ہمیں چاہئے کہ اپنی زندگی میں ایسے کام کر جائیں کہ مرنے کے بعد بھی اسکا فائدہ ملتا رہے مولانا اشرفی نے تمام حاضرین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ حضرات اپنے اپنے مرحومین و مرحومات کے لئے خوب خوب ایصال ثواب کرتے رہیں اس لئے کہ مرنے والے گھر والوں کے تحفے کا انتظار کرتے ہیں اور انکے لئے سب سے بہتر تحفہ ایصال ثواب ہے انھوں نے بیان میں کہا کہ جب کسی کی موت کا وقت قریب ہو تو اسے اس طرح تلقین کریں کہ اس کے آس پاس آواز سے کلمہ شہادت پڑھیں مگر اسے پڑھنے کاحکم نہ دیں اور جب وہ پڑھ لے تو تلقین بند کر دیں اور اپنے اور اس کے لئے دعائے خیر کریں اور سورہ یٰس پڑھیں جب روح نکل جائے تو ایک چوڑی پٹی جبڑے کے نیچے سے سر پر لے جا کر گرہ لگا دیں کہ منھ کھلا نہ رہے اور آنکھیں بند کر دی جائیں ہاتھ پاﺅں سیدھے کر دئے جائیں جاہلانہ رسموں سے بچیں مرنے والے کے ہاتھوں کو ناف کے پاس بطور نیت نہ باندھیں بلکہ سیدھے رکھیں جائیں غازی اسلام نے مزید کہا کہ افسوس صد افسوس ہندوستان کی بیٹیاں غیر محفوظ ہیں گھر سے لے کر گاڑیوں تک گڑیا سے لے کر بڑھیا تک ٹرین سے لے کر فلائٹ تک ڈاکٹر سے لے کے مریض تک کوئی بھی محفوظ نہیں ہے اس کی روک تھام کے لیے ہم حکومت ہند سے پر زورمطالبہ کرتے ہیں کہ بیٹیوں کی عزت و پارسائی کی حفاظت کے لیے حکومت ہند سخت سے سخت قانون بنائےاورایسے مجرموں کے لیے موت کی سزا مقرر کرے اگر ریپسٹ کے لیے سزائے موت کا قانون نافذ کر دیا جاۓ تو لوگ اس بدترین عمل کے قریب بھی نہیں بھٹکیں گے اور ہماری ماں بہنوں بیٹیوں کی عزت محفوظ رہے گی۔
مولانا سید محمد قاسم برکاتی امام مدینہ مسجد و مولانا معین الدین اشرفی فتح پوری نے بھی سامعین سے خطاب کیا اس سے قبل جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے حافظ منہاج الدین قادری نے کیا اور بارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت و منقبت کے نذرانے الحاج سید خورشید عالم صدر استقبالیہ کونسل،قاری کلیم نوری،جمیل خیر آبادی،یوسف رضا کان پوری،قاری فیصل علیمی ،محمد حسن شبلی اشرفی،قاری محمد احمد اشرفی نے پیش کئے نظامت کے فرائض حافظ محمد ارشد اشرفی نے بحسن و خوبی انجام دئے۔
صلوة وسلام کے بعد ہزاروں و مرحومین کے نام لیکر انکی مغفرت و بخشش اورہندوستان سمیت عالم اسلام کے امن وامان اور خوشحالی کیلئے دعا ئیں کی گئیں۔ محفل کے اختتام کے بعد تبرک بٹھا کرکھلایا گیا.
اس موقع پر بطور خاص محمد رفیق منشی صدر مدرسہ ,مولانا مہتاب عالم قادری مصباحی، ڈاکٹر محمد اسلام،حاجی محمد عارف،شیر خان،حاجی محمد اسلم،حاجی سلیم احمد، قاری نوشاد ازہری ،حافظ بہار الدین اشرفی،حاجی عربی حسن،ماسٹر اسلم احمد،ماسٹر اقبال احمد،ماسٹر نوشاد منصوری،مختار احمد خان،حاجی حیدر اشرفی،عبد الکریم،لعل محمد،محمد ادریس،محمد فیضی،مشتاق احمد،شمشاد غازی،حاجی ماسٹر سعید احمد،فخر الدین بابو،شکیل احمد ،جمیل احمد سمیت جملہ اساتذہ و طلبہ وغیرہ موجود رہے