بارہ بنکی (ابوشحمہ انصاری) سعادت گنج کی نہایت ہی فعال ادبی تنظیم "بزمِ ایوانِ غزل” کے زیرِ اہتمام ایک شاندار اور کامیاب ماہانہ طرحی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ اس یادگار اور پُر رونق مشاعرے کی صدارت بزرگ شاعر بشر مسولوی نے فرمائی۔ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے عدیل منصوری، مہمانِ ذی وقار کے طور پر عاصی چوکھنڈوی اور مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے ماسٹر طفیل زیدپوری شریک ہوئے۔
اس دلکش مشاعرے کی نظامت طنز و مزاح کے مشہور شاعر بیڈھب بارہ بنکوی نے اپنے منفرد اور دلنشیں انداز میں انجام دی۔ مشاعرے کا آغاز مشتاق بزمؔی نے نعتِ رسول ﷺ سے کیا جس نے محفل کو روحانی فضا سے معمور کر دیا۔ اس کے بعد مصرعِ طرح:
"شمعِ امید جل رہی ہے ابھی”
پر باقاعدہ طرحی مشاعرے کا آغاز ہوا۔ مشاعرہ انتہائی کامیاب رہا اور سامعین نے شعراء کے کلام کو بے حد پسند کیا۔ ذیل میں منتخب اشعار ملاحظہ فرمائیں:
جی رہا ہوں مگر یہ لگتا ہے
موت ہے سر پہ ٹل رہی ہے ابھی
بشر مسولیوی
ہم نے کب کی تھی اس پہ بمباری
پاک کی دھرتی جل رہی ہے ابھی
بےڈھب بارہ بنکوی
عشق کامل نہیں ہوا میرا
آزمائش ہی چل رہی ہے ابھی
ذکی طارق بارہ بنکوی
حالتِ جاں کنی میں ہے شاید
روح اُس کی نکل رہی ہے ابھی
عدیل منصوری
اک محبت جو میں نے پائی تھی
میرے پیکر میں ڈھل رہی ہے ابھی
عاصی چوکھنڈوی
پیاس نے رگڑیں ایڑیاں تو زمیں
آبِ زمزم اُگل رہی ہے ابھی
ماسٹر طفیل زیدپوری
سلطنت خاک میں ملا دے گی
آفتِ جان پل رہی ہے ابھی
دانش رامپوری
وجہِ شرمندگی نہ بن جائے
رائے میری جو کھل رہی ہے ابھی
ظہیر رامپوری
"بزمؔی” آ جاؤ کہ تمہارے بغیر
ماں کی حالت بدل رہی ہے ابھی
مشتاق بزمؔی
تیرگی کا حصار ہے پھر بھی
شمعِ امید جل رہی ہے ابھی
راشد ظہور
تھوڑا سا رُک کے کیجیے تکفین
جاں بدن سے نکل رہی ہے ابھی
اسلم سیدنپوری
ابھی کچھ دیر اور ٹھہرو تم
دل کی حسرت نکل رہی ہے ابھی
قیوم بہٹوی
دیکھ کے حُسن کی تمازت کو
دھوپ کروٹ بدل رہی ہے ابھی
شفیق رامپوری
پیار ممکن نہیں کہ نفرت کی
ہر طرف آندھی چل رہی ہے ابھی
سحر ایوبی
نیند آنکھوں میں اب نہیں آتی
رات یادوں میں ڈھل رہی ہے ابھی
قمر سکندرپوری
اس کی باتوں سے ایسا لگتا ہے
زہر جیسے اُگل رہی ہے ابھی
نعیم سکندرپوری
گلستاں خاک کر کے مانے گی
یہ سیاست جو چل رہی ہے ابھی
عاصم اقدس
سانس ہلکی سی چل رہی ہے ابھی
شمعِ امید جل رہی ہے ابھی
ماہر بارہ بنکوی
پیار میں میرے اس کے دیر ہے کچھ
میرے سانچے میں ڈھل رہی ہے ابھی
ابو ذر انصاری
ان شعراء کے علاوہ مصباح رحمانی، آفتاب جامی، اظہار حیات، طالب نور وغیرہ نے بھی اپنا اپنا طرحی کلام پیش کیا اور شعراء و سامعین سے خوب داد و تحسین حاصل کی۔ مشاعرہ بے حد کامیاب رہا۔ سامعین میں ماسٹر وسیم، ماسٹر قسیم، ماسٹر حلیم اور ماسٹر راشد کے نام بھی قابلِ ذکر ہیں۔
مشاعرے کے اختتام پر بزم کے صدر ذکی طارق بارہ بنکوی نے مشاعرے میں شرکت کرنے والے تمام شعراء اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ "بزمِ ایوانِ غزل” کا آئندہ ماہ ہونے والا طرحی مشاعرہ نعتِ پاک کے درج ذیل مصرع پر 28 ستمبر بروز اتوار منعقد ہوگا:
مصرع: "زندگی کٹ جائے ذکرِ مصطفٰی کرتے ہوئے”
قافیہ: مصطفٰی
ردیف: کرتے ہوئے