جلوسِ کی تیاریوں کے سلسلے میں جمعیۃ علماء کانپور کا وفد دن بھر سرگرم، ریاستی نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی اور شہری صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خان کی قیادت میں انتظامیہ سے متعدد ملاقاتیں، سابقہ روٹ برقرار رکھنے کا مطالبہ تسلیم، تیاریوں میں تیزی لانے کی ہدایت
کانپور (محمد عثمان قریشی) ایشیاء کے سب سے قدیم، تاریخی اور مرکزی جلوسِ محمدی ﷺ کی آمد میں محض دو دن باقی ہیں۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء شہر کانپور کا اعلیٰ سطحی وفد آج پورے دن سرگرم عمل رہا اور مختلف سرکاری محکموں اور اعلیٰ افسران سے ملاقاتوں کے ذریعہ تیاریوں کو حتمی شکل دینے کی کوششیں تیز تر کردیں۔

اس وفد کی قیادت ریاستی نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی اور شہری صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خان نے کی۔
صبح 10 بجے جمعیۃ بلڈنگ رجبی روڈ میں مجلسِ عمل کی اہم میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں جلوس کی تیاریوں کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی گئی۔ اس اجلاس میں تمام ذمہ داران کو تیاریوں کا عملی جائزہ لینے اور اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔ اس موقع پر جلوس کی اہمیت، اس کے پرامن انعقاد، اور تاریخی روایت کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
میٹنگ کے بعد وفد نے جوائنٹ پولیس کمشنر جناب آشوتوش کمار سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ وفد کی جانب سے مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے جلوس کے سلسلے میں اب تک انتظامیہ کی جانب سے سڑکوں کا سروے اور عملی تیاری شروع نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا جبکہ جلوس کے انعقاد میں محض دو دن باقی ہیں، انتظامیہ کی یہ تاخیر ناقابلِ فہم ہے۔

انہوں نے یہ بات بھی نہایت واضح اور مضبوط لہجے میں رکھی کہ جلوس ہر حال میں اپنی سابقہ روایات کے مطابق نوین مارکیٹ چوراہے سے ہی روانہ ہوگا۔
اس موقع پر ڈاکٹر حلیم اللہ خان اور سکریٹری زبیر احمد فاروقی نے بھی گفتگو کی اور جلوس میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے اسے اتحادِ امت اور امن و محبت کا پیغام قرار دیا۔
بعد ازاں وفد نے ضلع مجسٹریٹ جناب جتیندر پرتاپ سنگھ سے ان کی رہائش گاہ پر خصوصی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں اے ڈی ایم سٹی آشوتوش دوبے، نگر نگم اور کیسکو کے افسران بھی شریک رہے۔ مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے کہا کہ یہ جلوس کانپور شہر کی مذہبی اور تہذیبی شناخت ہے، لیکن اب تک پیچ ورک، جل بھراؤ، اور بجلی کے تاروں اور کھمبوں کی خرابی جیسے بنیادی مسائل جوں کے توں ہیں۔ یہ صورتحال تشویشناک ہے اور فوری اقدام کی متقاضی ہے۔
وفد کی شکایات سننے کے بعد ضلع مجسٹریٹ نے متعلقہ افسران سے ناراضگی ظاہر کی اور ہدایت دی کہ تمام کام جنگی پیمانے پر مکمل کئے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود اگلے روز جلوس کے روٹ کا سروے کریں گے تاکہ تیاریوں کا ذاتی طور پر جائزہ لے سکیں۔
وفد نے بعد ازاں ڈی سی پی مغرب کے دفتر کا دورہ کیا اور ان کے ساتھ رجبی گراؤنڈ پریڈ پہنچ کر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا۔ اس دوران جلوس کو سابقہ روٹ (نوین مارکیٹ سائیڈ) سے نکالنے کے مسئلے پر کافی دیر بحث و تمحیص ہوئی۔ جمعیۃ کے وفد نے نہ صرف سابقہ روایات کا حوالہ دیا بلکہ جلوس کے تاریخی تسلسل اور عوامی توقعات کو بھی دلیل کے طور پر پیش کیا۔
آخرکار انتظامیہ نے جمعیۃ علماء کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ جلوس اپنی سابقہ روایت اور تاریخی روٹ سے ہی نکالا جائے گا، البتہ اس راستے پر مکمل طور پر ٹریفک نظام معطل نہیں کیا جائے گا۔
ڈی سی پی مغرب کے ساتھ وفد نے جلوس کے روٹ کا پیدل سروے کیا۔ یہ قافلہ رجبی گراؤنڈ سے نکلا اور راستے میں مختلف مقامات کا جائزہ لیتے ہوئے پھول باغ پہنچ کر دورے کا اختتام ہوا۔ اس موقع پر سڑکوں کی حالت، ٹریفک کنٹرول کے انتظامات، اور عوامی سہولیات پر خصوصی گفتگو ہوئی۔
وفد نے پورے دن کی ملاقاتوں کے بعد یہ واضح پیغام دیا کہ جمعیۃ علماء کانپور کسی بھی قیمت پر جلوسِ محمدی ﷺ کے تاریخی اور پرامن انعقاد سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
ضلعی و پولیس انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد اب تمام ذمہ داران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے سیکٹروں میں فوری سروے مکمل کریں اور کمیوں کو جلد از جلد دور کریں۔
آج کا دن جلوسِ محمدی ﷺ کی تیاریوں میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ ضلع مجسٹریٹ نے تیاریوں میں تاخیر پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے فوری تکمیل کی یقین دہانی کرائی۔ پولیس انتظامیہ نے جلوس کے روٹ پر جمعیۃ علماء کے موقف کو تسلیم کیا۔
وفد نے پیدل سروے کے ذریعہ عوامی سہولیات کا جائزہ لیا۔ یہ تمام کوششیں اس بات کی ضمانت ہیں کہ جلوسِ محمدی ﷺ اس سال بھی اپنی سابقہ شان و شوکت اور پرامن روایات کے ساتھ منعقد ہوگا اور کانپور کی تاریخ میں ایک اور روشن باب رقم کرے گا۔
وفد میں مذکورہ شخصیات کے علاوہ نائبین صدور مولانا نورالدین احمد قاسمی، مولانا محمد اکرم جامعی، سکریٹریان قاری انیس احمد صابری، قاری عبدالمعید چودھری، مولانا انصار احمد جامعی، مفتی اظہار مکرم قاسمی، مولانا عقیل احمد جامعی، اراکین منتظمہ مولانا فریدالدین قاسمی، قاری مجیب اللہ عرفانی، آفس سکریٹری صادق امین، میڈیا انچارج مولانا سعود جامعی اور قاری بدرالزماں قریشی شریک رہے۔