نئی دہلی(شاہ خالد مصباحی) ہزاروں سال کی انسانی تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ امن و اخوت کے بغیر معاشرے کبھی ترقی نہیں کرتے۔ جب ظلم و ناانصافی کا غلبہ ہوتا ہے تو دلوں کی سختی اور انسانیت کی بربادی لازمی ہو جاتی ہے۔ ایسے میں انبیاء کرام علیہم السلام نے ہمیشہ امن، عدل اور محبت کا پیغام دیا۔
بالخصوص سرورِ کائنات حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی سیرتِ طیبہ انسانیت کے لیے ابدی چراغِ راہ ہے۔ اسی آفاقی پیغام کو عام کرنے کے لیے رحمت عالم ویلفیئر سوسائٹی، جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے زیر اہتمام "یومِ امن” کے عنوان سے ایک روح پرور محفلِ میلاد کنونشن سینٹر میں منعقد ہوئی، جس میں علمی، فکری اور روحانی جہات کا حسین امتزاج نظر آیا۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآنِ حکیم سے ہوا جس کی سعادت مولانا شاہ زیب مصباحی نے حاصل کی۔ بعد ازاں نعتیہ کلام کی صورت میں عبدالغنی (ریسرچ اسکالر، لکھنؤ یونیورسٹی)، آفتاب احمد صابری (جے این یو) اور ڈاکٹر اجمل (استاذ شعبہ عربی، جے این یو) نے اپنے قلوب کی کیفیات کو نعتیہ اشعار کے ذریعے پیش کیا۔ ان کی مترنم آوازوں نے سامعین کو نہ صرف وجدانی سکون بخشا بلکہ دلوں کو عشقِ رسول ﷺ کے نور سے منور کر دیا۔

محفل کے علمی سلسلے کا پہلا خطاب ایڈووکیٹ انس تنویر صدیقی (سپریم کورٹ آف انڈیا) کا تھا، جنہوں نے "میثاقِ مدینہ” کو عصری تناظر میں ایک آئینی و سماجی دستاویز کے طور پر بیان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ معاہدہ محض عرب قبائل کے درمیان صلح نامہ نہیں تھا بلکہ جدید جمہوری اقدار، مساوات اور سماجی انصاف کا سب سے پہلا عملی نمونہ تھا، جس سے آج کے انسانیت نواز آئین اور قوانین بھی سبق لیتے ہیں۔
اس کے بعد پروفیسر عباس رضا نیر (صدر شعبۂ اردو، لکھنؤ یونیورسٹی) نے سیرتِ طیبہ کے مختلف پہلوؤں کو محبت و عقیدت سے اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ نبیِ کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ انسانیت کے لیے مکمل نمونہ ہے، جس میں غلاموں کے ساتھ برابری، عورتوں کے احترام، اقلیتوں کے تحفظ اور دشمنوں کے ساتھ بھی عدل و انصاف کے اصول نمایاں ہیں۔ یہ وہ اقدار ہیں جو آج بھی عالمی امن کے لیے سب سے زیادہ ضروری ہیں۔
صدرِ محفل پروفیسر خواجہ اکرام الدین (سینئر استاد، جے این یو) نے اپنے صدارتی خطاب میں امن و اخوت کو انسانیت کی بقا کا ضامن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام محض عبادات کا مذہب نہیں بلکہ ایک ایسا دین ہے جو انسانی معاشرے کو عدل، محبت، رواداری اور خیرخواہی پر قائم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے طلبہ کو پیغام دیا کہ وہ اپنی علمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سماج میں امن، بھائی چارہ اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کردار ادا کریں۔
محفل اپنے عروج پر اس وقت پہنچی جب حاضرین نے اجتماعی طور پر "مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام” کی صدا بلند کی۔ اس لمحے فضا میں روحانیت اور عقیدت کی ایسی لہر دوڑ گئی کہ دل عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی حرارت سے لبریز ہو گئے۔
آخر میں رحمت عالم ویلفیئر سوسائٹی کے صدر جناب ڈاکٹر روح الامین نے شکریہ کے کلمات ادا کیے، جبکہ جنرل سیکریٹری فیصل آزاد نے تنظیم کے تعارف اور اس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہماری جدوجہد کا مقصد سماج میں محبت، اخوت، رواداری اور فلاحی اقدار کو عام کرنا ہے تاکہ امن و سکون کی فضا قائم ہو سکے۔
یہ محفل جہاں ایک طرف علمی و روحانی اعتبار سے یادگار ثابت ہوئی، وہیں دوسری جانب اس نے واضح کر دیا کہ اسلام کا اصل پیغام تلوار نہیں بلکہ امن ہے، جبر نہیں بلکہ عدل ہے، نفرت نہیں بلکہ محبت ہے۔ آج کے شورش زدہ دور میں جب انسانیت مختلف بحرانوں اور فتنوں کا شکار ہے، ایسے مواقع نہ صرف ذہن و دل کو تازگی بخشتے ہیں بلکہ سماج کو یہ یاد دلاتے ہیں کہ امن و اخوت کے بغیر ترقی اور بقا ممکن نہیں۔