By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: اردو: اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > مضامین > اردو: اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی
مضامین

اردو: اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی

Last updated: فروری 21, 2025 10:18 صبح
mohdshafiquefaizi 4 مہینے ago
اردو: اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی
اردو: اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی
SHARE

از: حبیبہ اکرام خان ممبئی

حکومت میں بیٹھے لوگ اردو کی شیرینی اور لطافت کی باتیں تو بہت زور وشور سے کرتے ہیں، لیکن جب بات عملی اقدام کی ہوتی ہے تو حکومت میں بیٹھے لوگ ایسا رویہ پیش کرتے ہیں کہ اسے دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔

اردو دنیا کی مقبول ترین زبانوں میں سے ایک ہے جس کے ایک ایک لفظ میں شیرینی اور لطافت کا احساس ہوتا ہے۔ جسے سن کر دلوں پر نہ صرف رومانیت طاری ہوجائے۔ بلکہ سننے والے کو سیکھنے اور بولنے پر بھی مجبور کردے۔ یہ زبان دنیا بھر میں ایک خاص اہمیت رکھتی ہے۔

 

میرے والدین کہتے ہیں کہ اردو زبان سے بہتر دنیا میں کوئی دوسری زبان نہیں۔ انہوں نے مجھے اردو تعلیم دی تاکہ اردو بولنا پڑھنا اور لکھنا سیکھ سکیں۔ ہمارے ملک میں اردو زبان سے اگر اعلی تعلیم یافتہ نوجوان لڑکا یا لڑکی ہو تو اسے ہمیشہ کمتر ہی سمجھا جاتا ہے معاشرے کو لگتا ہے کہ انگریزی بولنے والا زیادہ باصلاحیت ہوتا ہے۔

انگریزی کے مقابلے اگر اردو میڈیم  بچوں کو دیکھیں تو ان کے اندر بات کرنے کا سلیقہ انتہائی مؤدبانہ اور شریفانہ ہوتا ہے ۔ چھوٹے اور بڑوں کے درمیان معیار  ادب کی ساری چیزیں موجود ہوتی ہیں ۔اس کے برخلاف  انگریزی بولنے والوں بچوں میں یہ ساری خصوصیات موجود نہیں ہوتی ہیں۔  پھر بھی اردو کو ہمیشہ کمتر ہی سمجھا جاتا ہے۔

- Advertisement -
Ad imageAd image

آج کے  ماڈرن والدین کو لگتا ہے کہ ان کا بچہ انگلش میڈیم سے تعلیم حاصل کرے گا تبھی معاشرے میں اس کو عزت ملے گی۔ انگریزی بولنے والوں کو لگتا ہے کہ وہ  اہل اردو کے مقابلے زیادہ ماڈرن ہیں ۔ انہیں  اس بات کا زعم باطل ہے کہ اردو ذریعہ تعلیم  کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ اس کے باوجود بھی معاشرے میں  اردو سے پیار کرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔

نئی نسل میں بھی کچھ نام اس حوالے سے کام کر رہے ہیں‘ جن کا تعلق صحافت‘ شوبز‘ ادب اور شاعری سے ہے۔ اردو ہماری قومی زبان ہے لیکن سرکاری طور یہ مکمل رائج نہیں۔ دفتروں میں انگریزی زبان استعمال ہوتی ہے۔ ملک  میں ذرائع کی عدم فراہمی اور حکومت کی تنگ نظری کے باعث اردو کو اس کا جائز حق نہیں مل پارہا ہے   ۔ ساتھ ہی اس وقت پوری قوم کو  اس ہوڑ میں لگا دیا گیا ہے کہ وہ انگریزی لکھیں‘ بولیں تاکہ وہ ماڈرن کہلائیں۔ عوام میں یہ تاثردینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جو اردو یا علاقائی زبانیں بولتے ہیں‘ وہ پینڈو ہیں۔ 

میرے نزدیک پینڈو ہونا باعثِ فخر ہے۔ کسی بھی شخص کا پنڈ‘ گاؤں اس کی شخصیت سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ میرے نزدیک علاقائی زبانیں لوگوں کی شخصیت میں مزید نکھار پیدا کرتی ہیں۔اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف نظریات ملتے ہیں یہ نظریات آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔

ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے اوروہ یہ ہے کہ  اردو کی ابتدا   برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد کے بعد ہوئی ہے۔ جس کا  بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول نیز مقامی زبان سے اختلاط  سے ہوا۔ جس کے نتیجے میں ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔

کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریاؤں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں ایک خیال یہ بھی ہے کہ یہ ہریانوی زبان سے شروع ہوئی۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا مشکل ہے۔ محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔  اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔

- Advertisement -

 

 پہلے ہندوستانی اور پھر اردو کا نام دیا گیا۔ چند آخری مغلوں بادشاہوں کے ادوار میں اس زبان کی خوب ترویج ہوئی اور ادب کے شاہکار سامنے آئے۔ اٹھارہوں اور انیسویں صدی میں اردو ادب میں تخلیق ہونے والی شاعری‘ افسانے‘ قصیدے اور مرثیے آج بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ تاریخ کی طرف دیکھیں تو امیر خسرو‘ بھگت کبیر‘ محمد قطب‘ ولی محمد‘ میر تقی میر‘ نظیر اکبر آبادی‘ شاہ نصیر‘ مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر‘ حیدر علی‘ ذوق‘ مرزا غالب‘ مومن خان مومن‘ میر ببر انیس‘ امیر مینائی‘ داغ دہلوی‘ الطاف حسین حالی‘ اکبر الہ آبادی‘ سائل دہلوی‘ جگر مراد آبادی‘ صدیق امروہوی‘ جوش ملیح آبادی نے اپنی زندگی اس زبان کی خدمت کے لئے وقف کردی۔

ان کی تخلیقات آج بھی زندہ و جاوید ہیں۔ اس کے علاوہ حفیظ جالندھری‘ چراغ حسن حسرت‘ ساغر نظامی‘ ناصر کاظمی‘ کیفی اعظمی‘ امید فاضلی‘ساحر لدھیانوی اور دیگر نے اپنی شاعری سےاس زبان کو اور بھی خوبصورت بنادیا۔ پاکستان کے قیام کے بعد حبیب جالب‘ منیر نیازی‘ ابن انشا‘ احمد فراز‘ جون ایلیا‘ افتخار عارف‘ انور شعور‘ امجد اسلام امجد‘ بشیر بدر‘ ضمیر جعفری‘ فہمیدہ ریاض اور پروین شاکر شاعری کے بڑے ناموں کے طور پر ابھرے۔

- Advertisement -

اردو میں شاعری صرف مجازی عشق تک محدود نہیں رہی بلکہ حمد‘ نعت‘ منقبت‘ مرثیے اور نوحے بھی لکھے گئے۔ شاعری میں جن اصناف پر کام کیا گیا‘ ان میں نظم‘ غزل‘ مثنوی‘ مدح اور قصیدہ قابلِ ذکر ہیں۔اگر ہم افسانہ نگاری کی طرف دیکھیں تو سعادت حسن منٹو‘ احمد ندیم قاسمی‘ کرشن چندر‘ ممتاز مفتی‘ عبد اللہ حسین‘ شوکت تھانوی‘ خدیجہ مستور‘ رضیہ بٹ‘ اشفاق احمد‘ بانو قدسیہ‘ ہاجرہ مسرور اور دیگر افسانہ نگاروں نے افسانہ نگاری کو جلا بخشی۔ شاعری اور افسانہ نگاری کے علاوہ اردو میں لکھے گئے ناول‘ سفرنامے‘ مضمون‘ خود نوشت‘ مراسلے اور انشائیے بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ اس کے ساتھ صحافت بھی اس زبان کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔

حکومت میں بیٹھے لوگ اردو کی شیرینی اور لطافت کی باتیں تو بہت زور وشور سے کرتے ہیں، لیکن جب بات عملی اقدام کی ہوتی ہے تو حکومت میں بیٹھے لوگ ایسا رویہ پیش کرتے ہیں کہ اسے دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ مدھیہ پردیش میں حکومتیں بدلتیں رہیں، لیکن  اساتذۃ کی تقرری کا معاملہ 2003 سے حل نہیں ہو سکا۔ حالانکہ 2003 سے  2020 کے بیچ صوبہ کے اقتدار پر کبھی بی جے پی تو کبھی کانگریس کا قبضہ رہا ہے۔ 2018 اسمبلی انتخابات میں اردو اساتذہ کی تقرری کے معاملے میں بی جے پی نے تو خاموشی اختیار کی تھی، لیکن کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں اردو اساتذہ کی تقرری کا ذکربھی کیا تھا۔لیکن اس کے باوجود صوبہ میں اردو اساتذہ کی تقرری کا معاملہ حل نہیں کیا جاسکا۔  اب حال یہ ہے کہ وہاں اردو اساتذہ کو ملازمت سے نکالا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ صوبہ مدھیہ پردیش کی تشکیل یکم نومبر 1956کو ہوئی تھی۔ اس وقت مدھیہ پردیش میں اردو اسکولوں کی تعداد 578 تھی۔ اردو اسکولوں میں کتابوں کی فراہمی کے ساتھ  اساتذہ کی تقرری کا عمل کسی نہ کسی صورت میں 2003 تک جاری رہا۔  2003 میں صوبہ کے وزیر اعلی دگ وجئے سنگھ نے صوبہ میں 2200 اردو اساتذہ کی تقرری کا اعلان تو ہوا۔مگر صوبہ میں اعلان کے مطابق اساتذہ کی تقرری نہیں کی جا سکی۔ سرکاریں بدلتی رہیں اور اسکولوں میں اساتذہ ریٹائر ڈ ہوتے رہے، لیکن ان کی جگہ کسی کی تقرری نہیں کی گئی ۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ صوبہ میں 400 سے زیادہ اردو اسکول ان 17 سالوں میں بند ہوگئے۔

 

اقبال اشہر نے کیا خوب کہا؛

اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی
اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی

قومی زبان و ادب کسی بھی قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اپنے وطن سے محبت کرنے والے‘ اپنی زبان اور ادب سے بھی محبت کرتے ہیں۔ اگر ہم اپنی زبان سے محبت ترک کردیں گے تو ہماری بہت سی روایات دم توڑ جائیں گی۔

2Like
0Dislike
100% LikesVS
0% Dislikes

You Might Also Like

مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟

گرمی کی شدت: فطرت کا بپھرا ہوا انتباہ

معاشرتی ترقی کے تقاضے، اور بھارتی مسلمان

ڈاکٹر عافیہ حمید کی ادبی خدمات پر ایک نظر

TAGGED:Urduاردواردو مضامیناردو مضمونیوگی آدتیہ ناتھ اور اردو
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں کی نہیں، حکومت کی نمائندہ تنظیم ہے جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں کی نہیں، حکومت کی نمائندہ تنظیم ہے
Next Article مذہبی تعلیم سے دوری شناخت مٹا دے گی: مولانا حذیفہ قاسمی
Leave a review

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

محمد ذیشان اور ابوشحمہ انصاری نے دی عیدالاضحی کی مبارکباد
بزمِ مدنی کے زیرِ اہتمام یادِ مائل میں سجی چراغوں جیسی شعری شام
مصنف و ادیب مفتی شعیب رضا نظامی فیضی کو "امام احمد رضا ایوارڈ” تفویض
قربانی خلوص و تقویٰ کا مظہر: مولانا شان محمد جامعی
مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?