اردو زبان، ایک تہذیب، ایک ورثہ| دنیا میں زبانیں صرف اظہار خیال کا ذریعہ نہیں ہوتیں بلکہ یہ تہذیب و تمدن کی امین بھی ہوتی ہیں۔ ہر زبان اپنے اندر ایک تاریخ، ثقافت، اور ادب کا خزانہ رکھتی ہے۔ اردو بھی ایک ایسی ہی زبان ہے جو محبت، شیرینی، اور گہرائی کے امتزاج سے تشکیل پائی ہے۔ اس زبان کی جڑیں مختلف تہذیبوں سے جڑی ہوئی ہیں اور اس میں وہ وسعت موجود ہے جو ہر ذہن کو متاثر کر سکتی ہے۔
اردو زبان کا شمار دنیا کی بہترین زبانوں میں ہوتا ہے جو نہ صرف برصغیر پاک و ہند میں بلکہ پوری دنیا میں بولی، لکھی، اور سمجھی جاتی ہے۔ اس زبان کی خوبی یہ ہے کہ یہ ہر شخص کے مزاج کے مطابق اپنا اثر ڈال سکتی ہے۔ اگر کوئی اس زبان کو سیکھ لے، اس کے رموز و نکات کو سمجھ لے، اور اس کے حسن میں ڈوب جائے، تو نہ صرف اس کی زبان سنورتی ہے بلکہ اس کا مزاج، اس کا اندازِ فکر اور اس کی شخصیت بھی سنور جاتی ہے۔
اردو زبان کی پہچان اس کا شاندار ادب ہے جو صدیوں سے دلوں کو مسحور کرتا آیا ہے۔ اس زبان میں شاعری کی جو نزاکت ہے، نثر کی جو شائستگی ہے، اور مکالمے کی جو چاشنی ہے، وہ کسی بھی دوسری زبان میں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ غالب، میر، اقبال، فیض، اور جوش جیسے شاعروں نے اردو کو وہ عروج عطا کیا کہ دنیا کے ہر کونے میں آج بھی ان کے اشعار گونجتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ جب کوئی اردو کو سیکھتا اور سمجھتا ہے تو اس کے ذوق میں نکھار آتا ہے۔ اردو کی شاعری میں جو سوز و گداز، جو تغزل اور جو فکری بلندی ہے، وہ انسانی سوچ کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اردو ادب کا مطالعہ کرنے والا شخص صرف زبان سے واقف نہیں ہوتا بلکہ تہذیب، تاریخ، اور ثقافت کی گہرائیوں میں بھی اتر جاتا ہے۔
تعلیم کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے اور زبان اس تعلیم کا سب سے اہم وسیلہ ہوتی ہے۔ اگر کوئی زبان محض رابطے تک محدود ہو تو وہ زیادہ عرصے تک نہیں چلتی، لیکن اگر وہ زبان علمی اور فکری ترقی کا ذریعہ بن جائے تو وہ ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔ اردو ایک ایسی زبان ہے جو نہ صرف ادب بلکہ سائنس، فلسفہ، اور تاریخ میں بھی اپنی موجودگی ثابت کر چکی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اردو سیکھنے والے افراد عام طور پر زیادہ باشعور، زیادہ حساس، اور زیادہ مہذب ہوتے ہیں۔ ایک شخص جب اردو کو پڑھتا ہے، اس کے مفاہیم اور لطافتوں کو سمجھتا ہے، تو وہ محض الفاظ نہیں سیکھ رہا ہوتا بلکہ وہ ایک مکمل ثقافت، ایک طرزِ زندگی، اور ایک شائستگی کا حصہ بن جاتا ہے۔
آج کا زمانہ سائنسی ترقی کا دور ہے، ہر چیز ڈیجیٹل ہو چکی ہے، لیکن اردو زبان نے خود کو جدید دنیا کے مطابق ڈھال لیا ہے۔ سوشل میڈیا، ویب سائٹس، اور ڈیجیٹل کتابوں نے اردو کو نئی نسل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ نوجوان نسل جو کبھی اردو سے دور ہو رہی تھی، وہ آج دوبارہ اس زبان کی طرف مائل ہو رہی ہے۔
یہ اردو کی خوبی ہے کہ یہ ہر دور کے تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال لیتی ہے۔ اس زبان کی ہمہ گیری اور وسعت اسے ہمیشہ زندہ رکھے گی، کیونکہ یہ زبان محض الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک مکمل تہذیب ہے۔
انسان کی شخصیت پر اس کی زبان کا گہرا اثر ہوتا ہے۔ جس زبان میں وہ گفتگو کرتا ہے، جن الفاظ میں وہ اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہے، وہی اس کی شخصیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ اردو زبان اپنے لب و لہجے، الفاظ کی چاشنی، اور جملوں کی خوبصورتی کی وجہ سے ایک مہذب اور شائستہ شخصیت کی تعمیر میں مدد دیتی ہے۔
اگر کوئی شخص اردو کی خوبصورتی کو سمجھ لے، اس کے نازک رموز سے واقف ہو جائے، اور اس کی لطافتوں کو اپنانے لگے، تو اس کے اندازِ فکر میں بھی ایک نفاست آ جاتی ہے۔ یہی اردو کی سب سے بڑی خوبی ہے کہ یہ صرف زبان نہیں، بلکہ ایک مکمل طرزِ زندگی ہے جو سیکھنے والے کو سنوار دیتی ہے۔
زبانوں کی دنیا میں اردو کا ایک منفرد مقام ہے۔ اس کی شاعری، اس کا نثر، اس کا اندازِ گفتگو اور اس کی تہذیب ہر اس شخص کو متاثر کرتی ہے جو اس میں دلچسپی لیتا ہے۔ یہ زبان نہ صرف ایک ذریعۂ اظہار ہے بلکہ ایک مکمل تہذیب، ایک مکمل رویہ، اور ایک مکمل جمالیاتی احساس بھی ہے۔بقول شاعر۔
لوگ نفرت سے دیکھتے ہی رہے
پڑھ کے اردو سنور گیا کوئی۔
تحریر: ابو شحمہ انصاری سعادت گنج بارہ بنکی