اقلیتوں کے اداروں میں جین، سکھ، بدھ و عیسائی برادری کو شامل کرنا خوش آئند: عمار رضوی
آل انڈیا مائناریٹیز فورم فار ڈیموکریسی نے نومبر یا دسمبر میں تقریب کے انعقاد کی تجویز دی
لکھنؤ (ابوشحمہ انصاری)آل انڈیا مائناریٹیز فورم فار ڈیموکریسی کے قومی صدر اور اترپردیش کے سابق کارگزار وزیر ڈاکٹر عمار رضوی نے اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے، جس میں ریاست کے اقلیتی تعلیمی اداروں میں جین، سکھ، بدھ اور عیسائی برادری کو بھی شامل کرنے اور انہیں سہولیات فراہم کرنے کے حالیہ حکومتی فیصلے کی بھرپور ستائش کی گئی ہے۔
ڈاکٹر عمار رضوی نے اپنے خط میں کہا کہ وزیراعلیٰ دھامی کی قیادت میں یہ قدم بھارتی آئین کی روح اور مساوات کے اصول کے عین مطابق ہے، جس کے دور رس مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مائناریٹیز فورم فار ڈیموکریسی گزشتہ دو دہائیوں سے اقلیتوں کی تعلیم، روزگار اور باہمی ہم آہنگی کے لیے کوشاں ہے۔ ایسے میں اتراکھنڈ حکومت کا یہ فیصلہ نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ ریاست کی ہمہ جہت ترقی میں سنگ میل ثابت ہوگا۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جین، سکھ، بدھ اور عیسائی برادری کو تعلیمی و فلاحی منصوبوں سے جوڑنے کا فیصلہ یقینا خوش آئند ہے اور اس کے مثبت اثرات ریاست کے سماجی و تعلیمی ڈھانچے پر مرتب ہوں گے۔
ڈاکٹر رضوی نے وزیر اعلیٰ سے گزارش کی ہے کہ فورم کے ایک پانچ رکنی نمائندہ وفد کو ان سے ملاقات کا موقع فراہم کیا جائے، تاکہ یہ فیصلہ عملی طور پر کس طرح بہتر نتائج دے سکتا ہے، اس پر تبادلہ خیال ہو۔ انہوں نے تجویز دی کہ نومبر یا دسمبر کے پہلے ہفتے میں ایک پروقار تقریب کے ذریعے اس فیصلے کو عوامی سطح پر نمایاں انداز میں پیش کیا جائے۔
ڈاکٹر عمار رضوی نے اپنے مکتوب کے اختتام پر وزیر اعلیٰ کے اقدام کو آئین اور جمہوری اقدار کی تقویت قرار دیتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔